جنسی سرگرمی اور امراض قلب کے مابین کیسا رشتہ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
باقاعدگی سے ورزش کرنا یقیناً قلبی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کم ہوجاتی ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
تاہم، اب ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنسی سرگرمیوں میں باقاعدگی بھی انسان کو امراض قلب خصوصاً ہارٹ اٹیک سے محفوظ رکھتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا بھی کہنا ہے کہ جنسی سرگرمیاں انسان کو امراض قلب کے علاوہ بعض کینسرز، ذہنی دباؤ اور دیگر مسائل سے محفوظ رکھتی ہیں اور یہ انسان کی جذباتی صحت کے لیے بھی بے حد ضروری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنسی و تولیدی صحت تک عام رسائی کیوں ضروری ہے؟
نیشنل لائبریری آف میڈیسن کو جمع کرائی گئی اس ریسرچ میں کم جنسی سرگرمیوں اور ہائی بلڈ پریشر والے افراد میں ہونے والی اموات کے درمیان تعلق کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ تحقیق میں نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے کے اعدادوشمار کا استعمال کرتے ہوئے 20 سے 59 سال کی عمر کے امریکی شہریوں میں جنسی سرگرمی اور امراض قلب کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا ہے۔
ڈیٹا بیس کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم جنسی سرگرمیوں اور امراض قلب کا تعلق ایسے افراد میں زیادہ نظر آتا ہے جن کی عمر زیادہ ہو یا وہ ذیابیطس، موٹاپے اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوں۔ اس کے برعکس جو افراد ان مسائل کا شکار نہ ہوں ان میں جنسی سرگرمی ایسے خطرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنسی عمل سے لگنے والی بیماریوں میں خوفناک اضافہ، وجہ کیا ہے؟
ریسرچ کے مطابق، ٹیسٹوسٹیرون لیول میں کمی بھی جنسی سرگرمیوں میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ افراد جو ڈائی یوریٹکس اور بیٹا بلاکرز جیسی ادویات کا استعمال کرتے ہیں انہیں زیادہ جنسی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے اور یہ حالت ممکنہ طور پر امراض قلب کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
تحقیق کرنے والے ماہرین نے زیادہ یا کم جنسی سرگرمیوں والے افراد کو ضرورت پڑنے پر ڈاکٹر سے مشورہ لینے کی ہدایت کی ہے کیونکہ کم یا زیادہ جنسی سرگرمیاں اریکٹائل ڈسفنکشن کا باعث بن سکتی ہیں اور یہ امراض قلب کی پیشگی علامت ہوتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امراضِ قلب امریکا تحقیق جنسی صحت جنسی مسائل ریسرچ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا جنسی سرگرمیوں
پڑھیں:
وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے کائنات کے اسرار بے نقاب کرنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ فطری علوم کے ماہرین نے اب زمین سے ہٹ کر کائنات کی وسعتوں کو کھنگالنا شروع کردیا ہے۔ جو کچھ اب تک نامعلوم تھا وہ معلوم کی منزل تک لایا جارہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ترین تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ وقت کی دراصل تین سمتیں ہوتی ہیں۔ اس تحقیق سے کائنات کے بارے میں ہمارے علم کا بیشتر حصہ یا تو الٹ پلٹ جائے گا یا پھر غیر متعلق سا ہوکر رہ جائے گا۔ کائنات کی وسعتوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کے دوران فلکیات اور ہیئت کے ماہرین محض خلا کے بارے میں نہیں سوچ رہے بلکہ وقت کے بارے میں بھی زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے کوشاں ہیں۔ اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ وقت کی صرف ایک سمت ہے۔ یعنی اِسے ماضی، حال اور مستقبل کے خانوں میں ہم بانٹتے ہیں۔ اب کہا جارہا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ وقت کی تین سمتیں ہیں اور اِس دریافت سے متبادل مستقبل میں سفر کرنا بھی ممکن ہوسکتا ہے۔ ٹائم ٹریول یعنی ماضی یا مستقبل میں جانا ہر دور میں انسان کے لیے ایک انتہائی پُرکشش تصور رہا ہے۔
وقت کے بارے میں ہر دور کے انسان نے سوچا ہے۔ وقت کی حقیقت کو جاننے کی خواہش اور کوشش ہر دور میں رہی ہے۔ ہر دور کے فطری علوم و فنون کے ماہرین نے وقت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی سعی کی ہے تاکہ کائنات کو سمجھنے میں نمایاں حد تک مدد مل سکے۔ کبھی کہا گیا کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں اور یہ کہ وقت کا احساس تو دراصل کائنات کے مظاہر میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ہوتا ہے۔ اگر تمام ستارے، سیارے اور دیگرا اجرامِ فلکی ساکت ہو جائیں تو وقت ختم وہ ہو جائے گا کیونکہ ہمیں تب یا تو دن ہوگا یا رات۔ ایسے میں وقت کے گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوگا۔
اب ماہرین کہتے ہیں کہ یہ تصور بالکل بے بنیاد ہے کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ انسان کا ذہن وقت جیسی انتہائی بنیادی کائناتی حقیقت کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش کرنے والوں کے ذہن اکثر انتہائی نوعیت کی الجھن سے دوچار دیکھے گئے ہیں۔
ٹائم ٹریول کا تصور بھی دراصل وقت کو سمجھنے کی خواہش اور کوشش ہی کا مظہر ہے۔ ہر دور کا انسان اپنے دور سے گبھراکر یا تو ماضی یا پھر مستقبل میں جانے والا متمنی رہا ہے۔ چند ایک سائنس دانوں نے اِس حوالے سے کوششیں بھی کیں۔ کائنات کی چند بڑی گتھیوں میں وقت بہت نمایاں ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش میں ہر دور کے ماہرین نے اپنی طبیعت کی بھرپور جولانی دکھائی ہے مگر مکمل کامیابی کسی کو حاصل نہیں ہوسکی ہے۔