گوگل پے پاکستان میں لانچنگ کے لئے تیار
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
گوگل پے پاکستان میں لانچنگ کے لئے تیار ہے، جس کی تاریخ سامنے آگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ’گوگل پے‘ پاکستان میں رواں برس مارچ 2025 کے وسط تک شروع ہونے کی توقع ہے، جس کا مقصد ملک کے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل ادائیگی کے ماحولیاتی نظام کو بڑھانا ہے۔ نئی سروس پاکستانی صارفین کو بینک سے جاری کردہ ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کو ’گوگل پے‘ سے لنک کرنے کی اجازت دے گی، جو کہ محفوظ اور فوری کنٹیکٹ لیس ادائیگیوں کی سہولت فراہم کرے گی۔ رول آؤٹ کو ویزا، ماسٹرکارڈ، مختلف مقامی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے سپورٹ کیا جائے گا۔ صارفین اپنے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کو گوگل والیٹ ایپلیکیشن کے ذریعے جوڑ سکیں گے، جس سے ہم آہنگ ادائیگی کے ٹرمینلز پر کنٹیکٹ لیس لین دین ممکن ہو گا۔ گوگل پے کو لانچ کرنے کی تیاریاں تیزی سے جاری ہیں، جس کے لئے 4 سے 6 مالیاتی ادارے ضروری تکنیکی ضروریات پوری کرنے کے لیے ویزا اور ماسٹر کارڈ کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ گوگل والیٹ مالیاتی اداروں کے ادائیگی کے کارڈز کو مکمل سپورٹ کرتا ہے، توقع ہے کہ پی او ایس سسٹمز اور ای کامرس پلیٹ فارمز کے ذریعے پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کی ترقی کا سفر مزید تیز ہوگا۔ ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں ’گوگل پے‘ کے داخلے سے پاکستان کے ڈیجیٹل ادائیگی کے شعبے کو نمایاں طور پر فروغ ملے گا، جس نے حالیہ برسوں میں تیزی سے ترقی کا تجربہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں
پڑھیں:
عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔
اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔
ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔
امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ