خالدہ ضیا اپنے خلاف کرپشن کے آخری مقدمے میں بھی بری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) ملکی دارالحکومت ڈھاکہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے اپنے بدھ 15 جنوری کو سنائے گئے ایک فیصلے میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی اس رہنما کے خلاف دائر کردہ بدعنوانی کے آخری مقدمے میں بھی انہیں بری کر دیا۔
بنگلہ دیش کے سینیئر آرمی جنرل کا پاکستان کا غیر معمولی دورہ
اس طرح خالدہ ضیا کے لیے، جو مقتول ملکی صدر ضیاالرحمان کی بیوہ ہیں، ملک میں ہونے والے ان آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جو نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ملک کی عبوری حکومت کے ارادوں کے مطابق یا تو اسی سال دسمبر میں کرائے جائیں گے، یا پھر اگلے سال کے پہلے نصف حصے میں۔
بنگلہ دیش: برطانوی وزیر سے متعلق تحقیقات میں بینکوں کو معاونت کا حکم
برطانیہ میں علاجخالدہ ضیا اس وقت بیمار ہیں اور وہ رواں ماہ ہی اس لیے لندن گئی تھیں کہ وہاں اپنا علاج کروا سکیں۔
(جاری ہے)
اس خاتون سیاستدان کی برطانیہ روانگی اس وقت ممکن ہوئی تھی، جب عدالت نے ایک دوسرے کرپشن کیس میں بھی انہیں باعزت بری کر دیا تھا۔
خالدہ ضیا کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں قائم کیے گئے تھے۔
شیخ حسینہ، جن کا تعلق عوامی لیگ سے ہے، 15 سال تک اقتدار میں رہی تھیں اور گزشتہ برس اگست میں اپنی حکومت کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے نقطہ عروج پر وہ بنگلہ دیش سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔بھارت میں انہوں نے باقاعدہ پناہ لے رکھی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈھاکہ حکومت بھارت سے یہ باقاعدہ مطالبہ بھی کر چکی ہے کہ نئی دہلی حکومت شیخ حسینہ کو ملک بدر کر کے ڈھاکہ کے حوالے کرے۔بنگلہ دیش، پاکستان کے مابین مفاہمت کے بھارت پر ممکنہ اثرات
خالدہ اور حسینہ دو بڑی سیاسی حریف خواتیناس وقت برطانیہ میں علاج کے لیے مقیم خالدہ ضیا اور بھارت میں پناہ لے لینے والی شیخ حسینہ دونوں ہی اس ملک کے سابق وزرائے اعظم ہیں۔
لیکن یہی دونوں خواتین نہ صرف ایک دوسرے کی سب سے بڑی سیاسی حریف ہیں بلکہ وہ عشروں تک ملکی سیاست پر اس حد تک چھائی رہی ہیں کہ کسی تیسری سیاسی جماعت کے فیصلہ کن طور پر آگے آنے کا عملاﹰ کوئی امکان ہی نہیں بچا تھا۔
پاکستانی بنگلہ دیشی قربت، جنوبی ایشیائی سیاست میں نیا موڑ
اب شیخ حسینہ اور ان کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کے اقتدار سے باہر ہو جانے کے بعد خالدہ ضیا کے لیے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ وہ عملاﹰ ملکی سیاسیت میں لوٹ سکتی ہیں اور وہ بھی شاید کامیابی کے ساتھ۔
ہائی کورٹ کی طرف سے سنائی گئی سزابدھ 15 جنوری کے روز بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی اپیلیٹ ڈویژن نے خالدہ ضیا کے خلاف دائر کردہ کرپشن کے مقدمات میں سے آخری کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں اس مقدمے میں برسوں پہلے سنائی گئی 10 سال قید کی سزا منسوخ کر دی اور انہیں باعزت بری کر دیا۔
بنگلہ دیشی جوہری پاور پلانٹ: شیخ حسینہ خاندان کا کرپشن سے انکار
خالدہ ضیا کو اب منسوخ کر دی گئی یہ سزا 2018ء میں ہائی کورٹ نے سنائی تھی۔
تب اس مقدمے میں ان پر عطیات کے طور پر ملنے والی تقریباﹰ ڈھائی لاکھ ڈالر کی رقوم میں غبن کا الزام لگایا گیا تھا۔بھارت: پاکستانی فوج کے 'ہتھیار ڈالنے' والی پینٹنگ پر تنازعہ کیا ہے؟
یہ مالی عطیات ایک ایسے یتیم خانے کے ٹرسٹ کو دیے گئے تھے، جو 1991ء میں اس وقت قائم کیا گیا تھا، جب خالدہ ضیا بنگلہ دیش کی وزیر اعظم تھیں۔
بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی
اس مقدمے میں 2018ء میں ہائی کورٹ نے خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان اور چار دیگر ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ بدھ کے روز سنائے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے میں خالدہ ضیا کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے طارق رحمان اور باقی چاروں ملزمان کو بھی بری کر دیا گیا۔
م م / ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خالدہ ضیا کے بنگلہ دیشی بری کر دیا بنگلہ دیش کے خلاف
پڑھیں:
دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے سے، اسکی بلیک میلنگ و جارحیت میں کسی بھی قسم کی کمی نہ ہوگی بلکہ اس امر کے باعث دشمن مزید طلبگار ہو گا اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمت کے ساتھ وابستہ اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" کے سربراہ محمد رعد نے اعلان کیا ہے کہ گو کہ ہم اسلامی مزاحمت میں، اِس وقت مشکلات برداشت کر رہے ہیں اور دشمن کی ایذا رسانی و خلاف ورزیوں کے سامنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ہم اپنی سرزمین پر پائیدار ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق اپنے موقف و انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ اپنے اور اپنے وطن کے وقار کا دفاع کر سکیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق محمد رعد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک لبنان کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں اور خون تک کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے اور مزاحمت کے انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ دشمن؛ ہم سے ہتھیار ڈلوانے یا ہمیں اپنے معاندانہ منصوبے کے سامنے جھکانے کو آسان نہ سمجھے۔
سربراہ الوفاء للمقاومہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی لبنان کے اندر سے کچھ ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ جو قابض دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینے اور لبنان کی خودمختاری سے ہاتھ اٹھا لینے پر اُکسا رہی ہیں درحالیکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح سے وہ ملکی مفادات کا تحفظ کر سکیں گے! انہوں نے کہا کہ ان افراد نے انتہائی بے شرمی اور ذلت کے ساتھ ملک کو غیروں کی سرپرستی میں دے دیا ہے جبکہ یہ لوگ، خودمختاری کے جھوٹے نعرے لگاتے ہیں۔
محمد رعد نے تاکید کی کہ انتخاباتی قوانین کے خلاف حملوں کا مقصد مزاحمت اور اس کے حامیوں کی نمائندگی کو کمزور بنانا ہے تاکہ ملک پر قبضہ کرنا مزید آسان بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود، اسلامی مزاحمت اب بھی جنگ بندی پر پوری طرح سے کاربند ہے تاہم دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینا، "لبنان پر حملے" کے بہانے کے لئے تشہیری مہم کا سبب ہے اور یہ اقدام، دشمن کی بلیک میلنگ اور جارحیت کو کسی صورت روک نہیں سکتا بلکہ یہ الٹا، اس کی مزید حوصلہ افزائی ہی کرے گا کہ وہ مزید آگے بڑھے اور بالآخر پورے وطن کو ہی ہم سے چھین لے جائے۔ محمد رعد نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن کے اہداف کو ناکام بنانے کے لئے وہ کم از کم کام کہ جو ہمیں انجام دیا جانا چاہیئے؛ اس دشمن کی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن مزاحمت اور اپنے حق خود مختاری کی پاسداری ہے!!