بھارتی کسان لیڈر کا بھوک ہڑتال پچاسویں دن میں داخل، 111 کسانوں کی حمایت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے 18 جنوری کو بڑے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو وارننگ دی کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو دوبارہ ملک گیر تحریک شروع کی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی ریاست پنجاب میں کسانوں کی جانب سے مختلف مانگوں کی حمایت میں مظاہروں نے شدت اختیار کر لی ہے۔ کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال کی بھوک ہڑتال کو 50 دن مکمل ہوگئے اور ان کی حالت نازک ہو چکی ہے۔ کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ اب انہیں پانی پینے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔ ڈلیوال کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کے مطابق ان کی صحت دن بدن بگڑتی جا رہی ہے۔ کسان لیڈر ابھیمنیو کوہاڑ نے منگل کو اعلان کیا کہ بدھ کے روز دوپہر 2 بجے سے 111 کسان کالی پوشاک میں تا دم مرگ بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔ یہ کسان پولیس رکاوٹوں کے قریب پُرامن طریقہ سے دھرنا دیں گے۔
کوہاڑ نے کہا کہ جذباتی کسان اپنے لیڈر کے قربانی دینے سے پہلے خود قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ خیال رہے کہ ڈلیوال 26 نومبر 2024ء سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور کسان شمبھو بارڈر اور کھنوری بارڈر پر کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت کے لئے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے حالیہ اجلاس کے بعد کہا کہ ملک میں سخت حکمرانوں کے خلاف عوام میں ناراضگی بڑھ رہی ہے اور بڑے کسان احتجاج کی ضرورت ہے۔ انہوں نے 18 جنوری کو بڑے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو وارننگ دی کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو دوبارہ ملک گیر تحریک شروع کی جائے گی۔ راکیش ٹکیت نے مزید کہا کہ 26 جنوری کو حسب روایت ٹریکٹر ریلی بھی نکالی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کسان لیڈر
پڑھیں:
حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات، کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ اس حوالے سے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمودکھوکھرنے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، افسوس زراعت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، زراعت دشمنی پالیسیوں کی وجہ سے گروتھ 0.56 ہے۔خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، 34فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ہمارے پاس سب کچھ ہے،بس زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔(جاری ہے)
صدر کسان اتحاد نے کہا کہ کاشت کاروں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا، یوریا مہنگا مل رہا ہے،کاشت کار کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا ہے،کسان کوبس نام کی سبسڈی مل رہی ہے،گندم کے بعد اب مکئی کا کاشت کار رو رہا ہے،کسان کے بجلی کے بل پر ٹیکس ہے، سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں فوڈ سکیورٹی دوسرے نمبر پر ہے،2سال پہلے ہمیں گندم کا اچھا ریٹ ملا تھا،آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصدہے،کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں ملی ہے، زراعی ایمرجنسی لگائی جائے۔