کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے 18 جنوری کو بڑے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو وارننگ دی کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو دوبارہ ملک گیر تحریک شروع کی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی ریاست پنجاب میں کسانوں کی جانب سے مختلف مانگوں کی حمایت میں مظاہروں نے شدت اختیار کر لی ہے۔ کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال کی بھوک ہڑتال کو 50 دن مکمل ہوگئے اور ان کی حالت نازک ہو چکی ہے۔ کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ اب انہیں پانی پینے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔ ڈلیوال کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کے مطابق ان کی صحت دن بدن بگڑتی جا رہی ہے۔ کسان لیڈر ابھیمنیو کوہاڑ نے منگل کو اعلان کیا کہ بدھ کے روز دوپہر 2 بجے سے 111 کسان کالی پوشاک میں تا دم مرگ بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔ یہ کسان پولیس رکاوٹوں کے قریب پُرامن طریقہ سے دھرنا دیں گے۔

کوہاڑ نے کہا کہ جذباتی کسان اپنے لیڈر کے قربانی دینے سے پہلے خود قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ خیال رہے کہ ڈلیوال 26 نومبر 2024ء سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور کسان شمبھو بارڈر اور کھنوری بارڈر پر کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت کے لئے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے حالیہ اجلاس کے بعد کہا کہ ملک میں سخت حکمرانوں کے خلاف عوام میں ناراضگی بڑھ رہی ہے اور بڑے کسان احتجاج کی ضرورت ہے۔ انہوں نے 18 جنوری کو بڑے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو وارننگ دی کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو دوبارہ ملک گیر تحریک شروع کی جائے گی۔ راکیش ٹکیت نے مزید کہا کہ 26 جنوری کو حسب روایت ٹریکٹر ریلی بھی نکالی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کسان لیڈر

پڑھیں:

حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات، کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ اس حوالے سے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمودکھوکھرنے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، افسوس زراعت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، زراعت دشمنی پالیسیوں کی وجہ سے گروتھ 0.56 ہے۔

خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، 34فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ہمارے پاس سب کچھ ہے،بس زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔

(جاری ہے)

صدر کسان اتحاد نے کہا کہ کاشت کاروں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا، یوریا مہنگا مل رہا ہے،کاشت کار کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا ہے،کسان کوبس نام کی سبسڈی مل رہی ہے،گندم کے بعد اب مکئی کا کاشت کار رو رہا ہے،کسان کے بجلی کے بل پر ٹیکس ہے، سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں فوڈ سکیورٹی دوسرے نمبر پر ہے،2سال پہلے ہمیں گندم کا اچھا ریٹ ملا تھا،آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصدہے،کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں ملی ہے، زراعی ایمرجنسی لگائی جائے۔
                                                            

متعلقہ مضامین

  • حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
  • چند دنوں میں 29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے زندگی کی بازی ہار گئے، رپورٹ
  • ماحولیاتی تبدیلیاں اور بھارتی کسانوں کی خودکُشیوں میں اضافہ
  • 29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • بھارتی ریاست منی پور میں ایک بار پھر احتجاج
  • بی جے پی بھارتی کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے، اکھلیش یادو
  • اگلے بجٹ میں عوام پر کم سے کم ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے: علی خورشیدی
  • عمران خان کی کال پر احتجاجی تحریک شروع ہوگی: اپوزیشن لیڈر عمر ایوب
  • ایک اور بھارتی کرکٹر کا ریٹائرمنٹ کا اعلان