اگر جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو ہم اتنے فارغ نہیں کہ مزید انتظار کریں، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب نے کہا ہے کہ اگر جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو ہم اتنے فارغ نہیں کہ مزید انتظار کریں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کل حکومتی کمیٹی کو تحریری مطالبات پیش کردیں گے اور اگر کل جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو مزید انتظار نہیں کریں گے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہم عدالتی طریقہ کار کے تحت اسیران کی رہائی چاہتے ہیں، ہم اپنے مطالبات میں نہ ڈیل چاہتے ہیں اور نہ ہی ڈھیل چاہتے ہیں، کل جوڈیشل کمیشن بنائیں گے تو آگے مذاکرات چلیں گے اور کمیشن نہ بنا تو ہم اتنے فارغ نہیں کہ مزید انتظار کریں۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ تاخیر حکومت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے میں کی، ہمارے مطالبات اور ٹی او آرز سیدھے سادے ہیں، چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، یا تین ایسے ججز کا کمیشن بنائیں جن پر دونوں جانب سے رضامندی ہو۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کمیشن نہ بنا تو جوڈیشل کمیشن عمر ایوب
پڑھیں:
جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیول (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے کرپشن کیس میں مرکزی اپوزیشن جماعت پیپلز پاور پارٹی کے سینئر رکن پارلیمان کون سونگ دونگ کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ اقدام سابق صدر یون سوک یول کی اہلیہ کم کون ہی سے منسلک بدعنوانی کے ایک بڑے مقدمے کی تحقیقات کے تحت کیا گیا ہے۔یہ وارنٹ سیئول سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ نے جاری کیا، جو کہ خصوصی تفتیش کار من جونگ کی کی ٹیم کی درخواست پر جاری کیا گیا۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کون کے جانب سے ثبوت مٹانے کا خدشہ موجود تھا، اس لیے گرفتاری ناگزیر ہو گئی۔ 5بار رکن پارلیمان منتخب ہونے والے کون سونگ دونگ کو سیول ڈیٹینشن سینٹر (یوئی وانگ) منتقل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کون سونگ دونگ پر الزام ہے کہ انہوں نے جنوری 2022 میں صدارتی انتخابات سے قبل یونیفیکیشن چرچ کے ایک سابق عہدیدار سے غیر قانونی سیاسی فنڈز حاصل کیے اور چرچ کے ارکان سے ووٹ کا وعدہ لیا۔ اس کے بدلے میں انہیں چرچ کے مفادات کا تحفظ کرنے کی درخواست کی گئی تھی، بشرطیکہ یون سوک یول صدر منتخب ہو جائیں، جن کے وہ قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔یاد رہے کہ سابق صدر یون سوک یول کو مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش اور بغاوت کے الزامات پر 10 جولائی سے سیول کی جیل میں رکھا گیا ہے، جبکہ ان کی اہلیہ کم کون ہی کو ایک الگ بدعنوانی کے کیس میں قید کیا گیا ہے۔