ورون دھون نے اداکاری میں راجپال یادو کو اپنا استاد مان لیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
بالی وڈ کے معروف اداکار ورون دھون نے سینئر اداکار راجپال یادو کی تعریف پر شکریہ ادا کیا اور انہیں اپنا استاد قرار دیا۔
ورون نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو کلپ شیئر کی، جس میں راجپال یادو ان کی کارکردگی اور پروفیشنل رویے کو سراہ رہے تھے۔ راجپال یادو، جنہوں نے ورون کے ساتھ کئی فلموں میں کام کیا ہے جیسے میں تیرا ہیرو، جڑواں 2، اور کولی نمبر 1، نے کہا کہ ورون ایک مکمل اسٹار ہیں۔
راجپال یادو نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ورون بچپن میں اپنی والد کی فلموں کے سیٹ پر آیا کرتے تھے اور وہ تب سے ہی شوبز کے رموز سیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، "ورون دھون میں بے پناہ ٹیلنٹ ہے۔ ان کی ڈانسنگ اسکلز، کامیڈی کا ٹائمنگ، اور محنت انہیں خاص بناتی ہے۔ وہ اپنے والد ڈیوڈ دھون کے ورثے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔"
راجپال یادو نے مزید کہا کہ ورون دھون ہمیشہ مختلف کرداروں کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں اور یہی ان کی سب سے بڑی خوبی ہے۔
ورون دھون نے اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا، "راجپال سر، آپ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ شکریہ ان خوبصورت الفاظ کے لیے۔"
ورون اور راجپال نے حالیہ فلم بیبی جان میں ایک ساتھ کام کیا، جس میں کیرتی سریش، وامیکا گببی، اور جیکی شراف بھی شامل تھے۔ تاہم، فلم باکس آفس پر خاص کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔
راجپال یادو نے فلم کی ناکامی کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ فلم تمل ہٹ تھری کا ری میک تھی، جس کی وجہ سے شائقین نے زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔
انہوں نے کہا، "اگر یہ فلم ری میک نہ ہوتی تو یہ میری 25 سالہ کیریئر کی سب سے بہترین فلم ہو سکتی تھی۔"
راجپال نے ورون کی ہمت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فلم کی ناکامی کے باوجود وہ بہت مثبت اور پُرعزم ہیں اور "ورون ایک نہایت محنتی اور خوش اخلاق انسان ہیں، اور ان کی ہمت کی داد دینی چاہیے۔"
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ، قطر اور مصر کی حمایت سے تیار کردہ مجوزہ معاہدے پر اپنا باضابطہ تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کا جواب مصر اور قطر کو دے دیا گیا ہے، جو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے جواب کی تصدیق تو کر دی ہے لیکن اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نرم یا مکمل جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران ایک نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس میں اسرائیلی افواج کے انخلاء، قیدیوں کے تبادلے، اور جنگی مراحل کی وضاحت شامل ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب جنگ بندی کا انحصار اسرائیل کے فیصلے پر ہے۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ قرارداد منظور کر لی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کو باضابطہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔