پاکستان میں بحران کے موضوع پر برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت میں بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریب
پاکستان میں بحران کے موضوع پر برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت میں بریفنگ کا اہتمام ہوا، اس تقریب کا اہتمام فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان یوکے نے کیا۔
تقریب میں شہزاد اکبر، اظہر مشوانی، ذلفی بخاری اور دیگر نے شرکت کی، تقریب میں چند اراکین پارلیمنٹ بھی شریک ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق انیل مسرت اور صاحبزادہ جہانگیر کو شرکت سے روکنے پر تقریب بدنظمی کا شکار ہوئی، اس دوران متعدد صحافیوں کو بھی شرکت سے روک دیا گیا۔
تقریب میں ذلفی بخاری نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ساتھ حکومت کے سلوک کی تفصیلات بیان کیں۔
اس موقع برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ ڈین ہینن نے کہا کہ پاکستان میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
دوسری جانب تقریب کے اختتام پر صحافیوں کے ایک گروپ نے منتظمین سے احتجاج کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
جس جرگے کی محمود خان اچکزئی بات کرتے ہیں وہ پارلیمنٹ ہے: طلال چوہدری
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری—فائل فوٹووزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ جس جرگے کی محمود خان اچکزئی بات کرتے ہیں یہ پارلیمنٹ وہی جرگہ ہے، قومی اسمبلی اور سینیٹ جرگے کی ہی ایک شکل ہے۔
اسلام آباد میں قومی ڈائیلاگ سے متعلق ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اسی گرین ڈائیلاگ کےلیے میز پر بٹھایا تھا، قومی ڈائیلاگ سے پی ٹی آئی یک طرفہ اٹھ کر چلی گئی تھی۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ایک دن انہیں اسی مذاکراتی میز پر واپس آنا ہے، اگر کوئی چاہتا ہے کہ بات چیت ہو تو اسپیکر کی میز پر آنا ہو گا، وزیرِ اعظم کہہ چکے ہیں کہ اگر آپ نہیں آنا چاہتے تو میں خود چل کر اسپیکر کے پاس آؤں گا۔
وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ کاروباری افراد کی جان و مال کا تحفظ ریاست کا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائیلاگ ہونا چاہیے لیکن کس چیز پر ہونا چاہیے یہ اہم ہے، ڈائیلاگ کسی کی ذات پر ہو گا یا پاکستان پر ہو گا یہ اہم ہے، پاکستان کے ایشوز دہشت گردی اور عام آدمی کی زندگی کے معاملات ہیں۔
وزیرِ مملکت برائے داخلہ کا کہنا ہے کہ گرین ڈائیلاگ پاکستان تحریک انصاف خود چھوڑ کر گئی، اگر وہ ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں تو اسپیکر کی اس آفر کی طرف دوبارہ لوٹیں، بے شک ایک رکن کی پارٹی ہو، اسپیکر ان سب کو ڈائیلاگ میں شامل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اپوزیشن یہ معاملہ اسپیکر کے سامنے رکھے کہ کس فرد کو ڈائیلاگ میں شامل کیا جائے، اسی پارلیمان سے ہی ممبران کو اس ڈائیلاگ کے عمل میں شامل کیا جائے۔
طلال چوہدری کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر معاملات آگے بڑھانے ہیں تو بات ہونی چاہیے، مذاکرات کا مرکز پاکستان اور پاکستان کی ترقی ہونا چاہیے۔