اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ’’حکومت‘‘ اور تحریک انصاف کے درمیان بیک چینل مذاکرات، جو دونوں فریقوں کے درمیان باضابطہ بات چیت کے عمل پر توجہ مرکوز کرنے کے درمیان چند ہفتے پہلے رک گئے تھے، دوبارہ بحال ہو کر ایک اہم مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ ایک باخبر ذریعے نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے دو رہنما بیرسٹر گوہر اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے 3 انتہائی اہم شخصیات سے خصوصی ملاقات کی، یہ ملاقات پیر کو ہوئی، جس کا مقام اسلام آباد تھا اور نہ راولپنڈی۔ اس بیک چینل میٹنگ کی کوئی باضابطہ تصدیق ہوئی ہے اور نہ پی ٹی آئی نے اس کی تصدیق کی ہے۔ بیرسٹر گوہر نے رابطہ کرنے پر کہا کہ ایسی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی تاہم ذریعے کا اصرار ہے کہ یہ ملاقات بہت ہی اہم رہی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بیک چینل ملاقاتیں جاری رہیں گی۔ آئندہ ملاقات میں ایک وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کی طرف سے دو اہم شخصیات شامل ہوں گی۔ تاہم، ان ملاقاتوں کا نتیجہ تحریک انصاف کی مستقبل کی پالیسیوں اور اس کے طرز سیاست پر منحصر ہے۔ اسے نظام کو قبول کرنا ہوگا اور کشیدگی اور تصادم کی سیاست سے دوری اختیار کرنا ہوگی۔اس تازہ ترین بیک چینل میٹنگ سے قبل، پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما نے دسمبر کے تیسرے ہفتے میں ایک وفاقی وزیر اور ایک اہم عہدیدار سے ملاقات کی تھی۔

ایک ذریعے کے حوالے سے خبر دی تھی کہ تحریک انصاف کو پیغام دیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنی کشیدگی، تشدد اور فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت پر تنقید اور معیشت کو نقصان پہنچانے کی پالیسی جاری رکھے گی تو مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا لیکن اگر پارٹی مفاہمت کا انتخاب کرتی ہے تو اسے اپنی پالیسی میں واضح تبدیلی لانا ہوگی اور گزشتہ چند برسوں کے طرز سیاست سے علیحدگی اختیار کرنا ہوگی۔ ذریعے نے بتایا کہ بنیادی طور پر عمران خان کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر پی ٹی آئی سیاسی مقام چاہتی ہے اور معمول کی سیاست کی طرف لوٹنے کا ارادہ رکھتی ہے تو اسے فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ محاذ آرائی کو روکنا ہوگا اور کسی بھی طرح ایسی سیاست نہیں کرنا ہوگی جس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچے۔ اس کے بعد یہ بھی بتایا گیا کہ ان بیک چینل مذاکرات کا مستقبل اور ان کی کامیابی کا انحصار پی ٹی آئی کے اعتماد سازی کے اقدامات پر ہے۔گزشتہ ڈھائی سال کی پالیسی سے علیحدگی کے واضح آثار پی ٹی آئی کو بہت ضروری سیاسی مقام حاصل کرنے میں مدد کریں گے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں تحریک انصاف کو بھی بہتر تبدیلی نظر آئے گی۔ ذریعے کے مطابق، یہ تبدیلی ممکن ہے کہ فوراً نہ ہو لیکن اس میں بتدریج اضافہ ہوگا اور پائیدار ہوگی۔ ذریعے کے مطابق، کشیدگی کی سیاست، فوج پر تنقید اور معیشت کو نقصان پہنچانے کے اقدامات جاری رہے تو تحریک انصاف کو مشکلات کے سوا کچھ نہ ملے گا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اور پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے اسلام آباد کے احتجاجی مارچ کے موقع پر بھی بیک چینل رابطے فعال رہے۔ پی ٹی آئی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ تاہم دونوں فریقین کے درمیان بیک چینل رابطوں کے بعد پمز اسپتال کے ڈاکٹروں کو جیل میں عمران خان کے معائنے کی اجازت دے دی گئی۔ پی ٹی آئی چاہتی تھی کہ عمران خان کا معائنہ شوکت خانم اسپتال سے ان کا ذاتی معالج کرے لیکن بیک چینل بات چیت میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ اگر پمز کے ڈاکٹروں کو عمران خان سے ملنے کی اجازت دی گئی تو بھی پی ٹی آئی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ڈی چوک احتجاج ختم کردے گی۔ بعد میں یہ بیک چینل رابطے اس وقت متحرک ہوئے جب پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد مارچ کی آخری کال کا اعلان کیا۔ انہی بیک چینل مذاکرات کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں بشمول علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملی لیکن اس وقت عمران خان نے اپنی جیل سے فوری رہائی پر اصرار کیا۔ عمران خان نے سنگجانی (اسلام آباد کے مضافات میں) میں احتجاج روکنے کیلئے حکومت کی تجویز سے بھی اتفاق کیا تھا۔ تاہم، بشریٰ بی بی نے ڈی چوک تک مارچ کی قیادت کی اور یہ سب 26 نومبر کے واقعہ پر منتج ہوا۔ 26 نومبر کے واقعات ان بیک چینل مذاکرات کیلئے زبردست جھٹکا ثابت ہوئے، جنہیں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان رسمی بات چیت کے آغاز کے دوران روک دیا گیا تھا۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، جماعت اسلامی کاکل سے ملک گیر احتجاج کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کے بیرسٹر گوہر تحریک انصاف ان بیک چینل اسلام ا باد کے موقع پر کے درمیان

پڑھیں:

سیاسی جماعت کو سائیڈ لائن کرنا ملک کیلئے اچھا شگون نہیں: بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر—فائل فوٹو

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت کو سائیڈ لائن کرنا ملک کے لیے اچھا شگون نہیں۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین نے یہ بات لاہور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بالا دستی کے لیے سب کو کردار ادا کرنا ہو گا، 39 پارلیمنٹیرین ڈس کوالیفکیشن کے رسک پر ہیں۔

سینیٹ الیکشن خوش اسلوبی سے ہوئے: بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن خوش اسلوبی سے ہوئے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ یہ اقدام جمہوریت کے لیے خوش آئند نہیں ہو گا، بدقسمتی سے مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا۔

ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، پی ٹی آئی کے تمام لوگوں نے برداشت کیا، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اب بہتری کی طرف جانا چاہیے۔

علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی میاں اظہر مرحوم کی رہائش گاہ پہنچے جہاں انہوں نے مرحوم کے بیٹے حماد اظہر سے ملاقات کی۔

اس موقع پر بیرسٹر گوہر علی نے حماد اظہر سے ان کے والد کی وفات پر تعزیت کی۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • سیاسی جماعت کو سائیڈ لائن کرنا ملک کیلئے اچھا شگون نہیں: بیرسٹر گوہر
  • پی ٹی آئی تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی: بیرسٹر گوہر
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے: بیرسٹر گوہر
  • پولٹیکل پارٹی کو سائیڈ لائن کرنا ملک کے لیے اچھا شگون نہیں ہے، بیرسٹر گوہر
  • طویل عرصے سے مفرور پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کیا سینیٹ کا حلف اٹھائیں گے؟
  • اب پارٹی کی اندر کی باتیں باہر نہیں آئیں گی، بیرسٹر گوہر
  • اسلام آباد کی طرف مارچ کا کوئی ارادہ نہیں، 5 اگست کو پرامن احتجاج ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • سینیٹ الیکشن خوش اسلوبی سے ہوئے: بیرسٹر گوہر
  • پانچ اگست کو اسلام آباد نہیں جارہے ہر جگہ پرامن احتجاج ہوگا، بیرسٹر گوہر