کسی بھی صدر کو قانون سے بالا نہیں ہونا چاہیے :جو بائیڈن کا الوداعی خطاب
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے الوداعی خطاب میں کہا کہ کسی بھی صدر کو قانون سے بالا نہیں ہونا چاہیے اور جمہوریت کی حفاظت کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے امریکی جمہوریت کے مضبوط ہونے کا سبب چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو قرار دیا اور کہا کہ یہ نظام امریکا کی سیاست میں توازن برقرار رکھتا ہے۔
بائیڈن نے ٹرمپ انتظامیہ کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ دنیا کی قیادت کا حق امریکا کا ہے، نہ کہ چین کا۔ انہوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ چند افراد کے ہاتھوں میں زیادہ طاقت اور دولت جمع ہونا جمہوریت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر معلومات کی تصدیق نہ ہونے اور اس کی بڑھتی ہوئی طاقت کے بارے میں بھی بائیڈن نے بات کی۔ ان کے مطابق سوشل میڈیا کو جوابدہ بنانا ضروری ہے تاکہ جھوٹی معلومات کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔ اسی طرح، انہوں نے مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبے میں چین کے مقابلے میں امریکا کی قیادت کو ضروری قرار دیا۔
صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ ان کے دور حکومت میں لاکھوں افراد کو روزگار ملا اور اس دوران ملک کی خدمت کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات تھی۔ انہوں نے اپنی حکومت کی پالیسیوں پر روشنی ڈالی اور مستقبل میں امریکا کی ترقی کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: بائیڈن نے انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
طویل عرصے سے مفرور پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کیا سینیٹ کا حلف اٹھائیں گے؟
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ یہ نومنتخب سینیٹر مراد سعید کی صوابدید ہے کہ وہ حلف اٹھاتےہیں یا نہیں لیکن قانون کی کسی شق میں 40 روز کے اندر لازمی حلف اٹھانے کی بات نہیں، یہی وجہ ہے کہ چوہدری نثار حلف اٹھائے بغیر رکن پنجاب اسمبلی رہے۔
یہ بھی پڑھیں:
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ مراد سعید سینیٹر تو بن گئے اب یہ ان کی صوبداید ہے کہ وہ حلف اٹھانا چاہتے ہیں یا نہیں، پہلے اسحاق ڈار سینیٹر منتخب ہونے کے بعد حلف نہیں اٹھانا چاہ رہے تھے، اس وقت ایک آرڈیننس ضرور آیا تھا کہ جو لوگ پہلے منتخب ہوچکے تھے وہ 40 یا 60 روز کے اندر حلف اٹھالیں۔
مراد سعید سینیٹ کا حلف اٹھانے آئیں گے یا نہیں؟
مکمل پروگرام دیکھئے ہمارے یوٹیوب چینل پر؛ https://t.co/szDVeRrAxl pic.twitter.com/Wuwkjfmm5p
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) July 24, 2025
بیرسٹر گوہر نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ہنگام میں اسحاق ڈار کیخلاف سپریم کورٹ نے ایک آرڈر پاس کرتے ہوئے ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا، جس کی وجہ سے ان کے حلف کا معاملہ کھٹائی میں پڑا رہا، لیکن وہ قانون اب ختم ہوچکا ہے کیونکہ اسے آرڈیننس کے ذریعہ نافذ کیا گیا تھا۔
’اس وقت قانون میں کوئی ایسی شق نہیں ہے جو اس کاتقاضا کرتی ہو کہ ہر نو منتخب رکن اسمبلی یا سینیٹ کا 60 روز کے اندر حلف اٹھانا لازمی ہے، اور ایسا ہوا بھی ہے چوہدری نثار علی خان پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے تھے لیکن پورے سیشن میں اسمبلی نہیں گئے لیکن ایم پی اے ضرور رہے۔‘
مزید پڑھیں:
بیرسٹر گوہر خان کے مطابق اب یہ مراد سعید کی صوابدید ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں لیکن جہاں تک قانون کی بات ہے مجھے مراد سعید کے لیے کوئی خطرہ نظر نہیں آرہا کہ اگر وہ حلف نہیں اٹھاتے تو نااہل یا ان کی سیٹ خالی ہوجائے گی، اس سے قبل قانون تھا کہ نشست خالی ہوجائے گی مگر وہ آرڈیننس اپنی مدت مکمل کرگیا اور پھر کوئی قانون سازی نہیں ہوئی ہے۔
’وہ قانون ختم ہوگیا تھا یہی وجہ ہے کہ اسحاق ڈار نے ستمبر 2022 میں آکر حلف اٹھالیا تھا جبکہ وہ قانون 2021 میں آیا تھا، جسے اسحاق ڈار نے چیلنج بھی کیا تھا مگر فیصلہ آنے سے قبل اس آرڈیننس کی مدت ختم ہوگئی تھی، لہذا اس کا اطلاق اب مراد سعید پر نہیں ہوتا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرسٹر گوہر خان حلف سینیٹر مراد سعید