یونان میں 200 سے زائد پاکستانیوں کے ڈوبنے کی انکوائری چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
یونان میں 200 سے زائد پاکستانیوں کے ڈوبنے کی انکوائری سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردی گئی۔
سندھ ہائیکورٹ میں یونان میں 200سے زائد پاکستانیوں کے ڈوبنے سے متعلق انکوائری کیخلاف اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے وسیع اللہ بھٹی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 جنوری تک درخواست گزار اور دیگر کیخلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کی ہدایت کی۔
ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹرعلی مراد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر راشد بھٹی اور وسیع اللہ بھٹی کیخلاف انکوائری ہورہی ہے۔ درخواست میں سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی کراچی اور ڈائریکٹر ایچ آر ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت نے سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے و دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔ ڈوبنے والے متعدد افراد کراچی ائیرپورٹ سےلیبیا گئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔