بیجنگ : عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے امریکہ اور چین کے تعاون پر زور دیا جا رہا ہے.  حال ہی میں ایک  روسی   اخبار نے  اپنے تبصرے میں کہا کہ  دو سپر پاورز یعنی  چین اور امریکہ کے پرامن بقائے باہمی سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کے ڈیلی ٹائمز کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کا تعاون مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود  کے لئے سازگار ہے۔ بین الاقوامی برادری  کی اس رائے سے  یہ توقع ظاہر ہوتی ہے  کہ چین اور امریکہ “عالمی امن اور مشترکہ ترقی کے فروغ کا ذریعہ بنیں ۔” تاریخ بہترین نصابی کتاب ہے۔ 80 سال قبل چین اور امریکہ نے دنیا کے تمام امن پسند ممالک کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی اور فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ جیتی تھی۔ آج 80 سال بعد یوکرین کا بحران اور فلسطینی اسرائیل تنازعہ جاری ہے  اور عالمی امن و سلامتی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان عدم تصادم اور پرامن بقائے باہمی بذات خود انسانی امن کے لیے ایک اہم خدمت ہے۔ ترقی ہی امن کی ضمانت ہے۔ ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل جب بین الاقوامی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو چین اور امریکہ نے جی 20 کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر عالمی معیشت کو دلدل سے باہر نکالا۔ آج عالمی معیشت  کی بحالی میں سست روی  دیکھی جا رہی ہے اور اسے ترقی میں عدم توازن کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کا اقتصادی حجم  دنیا کا  ایک تہائی سے زیادہ بنتا ہے، اور ان  دونوں ممالک پر  عالمی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری  ہے.

گورننس ایک اور اہم شعبہ ہے۔ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 40 سے زائد سالوں پر نظر ڈالیں تو چین اور امریکہ نے مل کر نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے  سے لے کر ایبولا وائرس کو  روکنے تک  اور پھر   پیرس معاہدے پر دستخط کرنے تک دیگر اہم کارنامے انجام دیے ہیں۔ ایک شورش زدہ دنیا میں، چین اور امریکہ کو بڑے ممالک کی  ذمہ داریاں نبھانے کے لئے، سب سے پہلے  باہمی تناؤ سے بچنے کی ضرورت ہے. جس طرح چین اور امریکہ نے 80 سال پہلے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی، آج 80 سال بعد بھی ، چین اور امریکہ کو باہمی فائدہ مند تعاون کرتے ہوئے  افراتفری کی دنیا میں یقین پیدا کرنے اور مثبت توانائی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چین اور امریکہ نے

پڑھیں:

اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف

وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک کو نیٹو کے طرز پر اتحاد بنانا چاہیے، مجھے مسلم ممالک کے اجلاس میں مایوسی نہیں ہوئی، حماس کی قیادت امریکہ کی مرضی سے قطر میں بیٹھی تھی، قطر میں اسرائیلی حملہ امریکی کی مرضی سے ہوا۔ بڑا واقعہ ہے کچھ وقت لگے گا لیکن کچھ نا کچھ ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے قطر میں اسرائیلی حملہ امریکی کی مرضی سے ہوا، مسلم دنیا کو سمجھنا چاہیے، اپنے دوست نما دشمن میں تفریق کر لیں۔ گز شتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا مسلم ممالک کو نیٹو کے طرز پر اتحاد بنانا چاہیے، مجھے مسلم ممالک کے اجلاس میں مایوسی نہیں ہوئی، حماس کی قیادت امریکہ کی مرضی سے قطر میں بیٹھی تھی، قطر میں اسرائیلی حملہ امریکی کی مرضی سے ہوا۔ بڑا واقعہ ہے کچھ وقت لگے گا لیکن کچھ نا کچھ ہوگا۔

انہوں نے کہا غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ سب کچھ امریکہ کی مرضی کیساتھ ہوا ہے، شام میں امریکہ کی مرضی سے حکومت آئی ہے، اسرائیل اس پر بھی حملے سے باز نہیں آ رہا۔ وزیر دفاع نے کہا اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، اس کو سوڈان سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر لائے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا امریکہ اور مغرب میں جو رائے عامہ بن رہی ہے، یہ اسرائیل کیلئے زیادہ خطرناک ہے، امریکہ اور باقی دنیا میں رائے عامہ اسرائیل کیخلاف ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے
  • چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کے نتائج مشکل سے حاصل ہوئے ہیں، چینی میڈیا
  • پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
  • اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
  • چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف