جنگ بندی کے باوجود اسرائیل جارحیت سے باز نہ آیا؛ وحشیانہ بمباری میں 40 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا لیکن صیہونی فوج کی جارحیت تھمنے کے بجائے بڑھتی جا رہی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے غزہ پر تازہ فضائی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 40 ہوگئی۔
اسرائیلی فوج نے تازہ حملے جنگ بندی کے اعلان کے بعد کیے۔ یہ فضائی حملے بھی بے گھر فلسطینیوں کے پناہ گزین کیمپوں پر کیے گئے۔
دوسری جانب اسرائیلی کابینہ جنگ بندی معاہدے پر ووٹنگ کی تیاری کر رہی ہے جو بآسانی منظور ہوجائے گی۔
یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فسطینیوں کی تعداد 46 ہزار 700 سے تجاوز کرگئی جب کہ ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ 10 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہوگئے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے 3 ہزار سے زائد جنگجوؤں نے فضا سے اور زمینی راستے سے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔
حماس 250 سے زائد اسرائیلیوں کو یرغمال بناکر اپنے ہمراہ غزہ لے آئے تھے جن میں سے اکثر اسرائیلی بمباری میں ہی مارے گئے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جولائی 2025ء) * جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زور
جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زورجرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول دو روزہ دورے پر آج جمعرات کو اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ ان کے اس دورے کا مقصد غزہ پٹی کے بحران کے تناظر میں جنگ بندی اور اس تباہ شدہ علاقے میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دینا ہے۔
وفاقی جرمن وزیر خارجہ اپنے اس دورے کے دوران مختلف فریقوں سے ملاقاتیں کریں گے اور مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے بارے میں برلن حکومت کی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔ یوہان واڈے فیہول کی اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار اور فلسطینی اتھارٹی کے نمائندوں سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
(جاری ہے)
جرمن چانسلر فریڈرش میرس کے مطابق ان مذاکرات کے دوران یہ امر بھی زیر غور آ سکتا ہے کہ آیا جرمنی اسرائیل کے خلاف ممکنہ پابندیوں کی حمایت کرے گا۔
واضح رہے کہ یورپی کمیشن نے اسرائیل کی ’’ہورائزن یورپ‘‘ نامی ریسرچ فنڈنگ پروگرام میں شرکت کو فوری اور جزوی طور پر معطل کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس اقدام کا مقصد اسرائیل پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ غزہ پٹی میں انسانی بحران کا فوری اور پائیدار طور پر سدباب کرے۔
فریڈرش میرس نے اسی ہفتے اپنی سکیورٹی کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد کہا تھا کہ جرمنی غزہ پٹی میں جامع اور مستقل جنگ بندی پر زور دے رہا ہے۔ برلن حکومت نے حماس اور اسرائیلی حکومت دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک ایسے معاہدے تک پہنچیں، جس کے تحت یرغمالیوں کی رہائی، جن میں جرمن شہری بھی شامل ہیں، ممکن ہو سکے اور حماس کے دہشت گردوں کو غیر مسلح کیا جا سکے۔
ابتدائی منصوبے کے مطابق جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول کو اپنے فرانسیسی اور برطانوی ہم منصب وزراء کے ساتھ اسرائیل کا مشترکہ دورہ کرنا تھا، تاہم یہ منصوبہ عملی شکل اختیار نہ کر سکا۔
ادارت: عاطف توقیر، مقبول ملک