عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ملٹری ٹرائلز میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا. آئینی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا. جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے جس میں انہوں نے کہا کہ سیکشن 2(1) ڈی ون اگر درست قرار پاتا ہے تو نتیجہ کیا ہوگا، قانون کے سیکشنز درست پائے تو یہ ٹرائل کیخلاف درخواستیں نا قابل سماعت تھیں، ملٹری ٹرائل میں پورا پروسیجر فالو کیا جاتا ہے.
(جاری ہے)
جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ عدالت نے آپ سے ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ مانگا، تھا، عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ عدالت کو ایک کیس کا ریکارڈ جائزہ کیلئے دکھا دیں گے جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے پروسیجر دیکھنا ہے کیا فئیر ٹرائل کے ملٹری کورٹ میں تقاضے پورے ہوئے. خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹس نہ ہی سپریم کورٹ میرٹس کا جائزہ لے سکتی ہے جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ عدالت نے ٹرائل میں پیش شواہد کو ڈسکس نہیں کرنا، عدالت محض شواہد کا جائزہ لینا چاہتی ہے، نیچرل جسٹس کے تحت کسی کو سنے بغیر سزا نہیں ہو سکتی. خواجہ حارث نے کہا کہ اگر قانون کے سیکشنز درست قرار پائے تو درخواستیں نا قابل ، سماعت ہوگی، عدالت بنیادی حقوق کے نقطہ پر سزا کا جائزہ نہیں لے سکتی دوران سماعت سیکشن 2(1) ڈی ون درست قرار پائے جانے سے متعلق وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ اگر قانون کے سیکشنز درست قرار پائے تو درخواستیں نا قابل سماعت ہوں گی بعد ازاں عدالت نے وکیل وزارت دفاع کو اپنے دلائل اگلے روز تک مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف اپیلوں پر سماعت جمعہ تک ملتوی کردی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواجہ حارث نے نے کہا کہ عدالت نے چاہتی ہے کہ عدالت
پڑھیں:
امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
امریکی عدالت نے پاکستانی نژاد تاجر محمد آصف حفیظ کو منشیات اسمگلنگ کے جرم میں 16 برس قید کی سزا سنا دی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق، آصف حفیظ کو دو سنگین الزامات میں سزا دی گئی ہے۔
آصف حفیظ کو اگست 2017 میں لندن سے گرفتار کیا گیا تھا، اور تین برس قبل انہیں امریکا منتقل کیا گیا۔ عدالت نے یہ بھی فیصلہ سنایا کہ حراست میں گزارا گیا وقت سزا میں شامل کیا جائے گا، یعنی آصف حفیظ 2033 میں اپنی سزا مکمل کریں گے۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی حکم دیا گیا کہ آصف حفیظ کے وہ اثاثے جو منشیات کی اسمگلنگ سے منسلک ہیں، انہیں ضبط کر لیا جائے۔
یہ مقدمہ عالمی سطح پر منشیات کے خلاف کارروائیوں میں ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔