مولا علی علیہ السلام کا کردار عدل و انصاف کے قیام کیلئے مشعل راہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سکھر میں جنش مولود کعبہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ مولا علی علیہ السلام کی زندگی کا ہر پہلو انسانیت کیلئے درس اور ہدایت ہے۔ انکا پیغام ہر دور میں ظلم و جبر کیخلاف جدوجہد اور حق و انصاف کی سربلندی کا درس دیتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مولا علی علیہ السلام کی ذات گرامی اور سیرت و کردار عالم انسانیت کے لئے اسوہ حسنہ ہے، کیونکہ آپ (ع) کی سیرت و کردار ہو بہو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پاکیزہ کردار تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں سندڑی ریسٹورنٹ کے زیر اہتمام منعقدہ سالانہ جشن مولود کعبہ کی تقریب سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولا علی علیہ السلام کا کردار آج بھی ظلم کے خلاف جدوجہد اور عدل و انصاف کے قیام کے لئے مشعل راہ ہے۔ دنیا کے حکمران ان کے طرز حکمرانی سے سیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح انصاف، مساوات اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولا علی علیہ السلام کی زندگی کا ہر پہلو انسانیت کے لئے درس اور ہدایت ہے۔ ان کا پیغام ہر دور میں ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد اور حق و انصاف کی سربلندی کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ (ع) کی ذات گرامی مجسم عدل و انصاف تھی۔ آپ (ع) کے دور حکومت میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں تھا، حتیٰ کہ آپ کے سگے بھائی عقیل بھی آپ کے عدل کا سامنا کرنے سے مستثنیٰ نہ تھے۔ مولا علی (ع) کی حکمت اور علم قرآن و سنت کے گہرے فہم پر مبنی تھی۔ آپ نے زندگی کے ہر شعبے میں ایسے اصول متعارف کروائے جو آج بھی انسانیت کی رہنمائی کرتے ہیں، اور آپ (ع) کے اقوال اور خطبات اخلاقیات، سیاست، قانون اور سماجی انصاف کے لئے رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کے لئے
پڑھیں:
مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔
میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔
میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔