حکومت نے پنجاب پولیس کو 43 ارب کے فنڈ جاری کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
حکومت نے پنجاب پولیس کو مالی سال 2024/25کے بجٹ کا تیسرے کوارٹر کا 43 ارب فنڈ جاری کر دیئے گئے ، پنجاب پولیس کے لیے 186ارب کا بجٹ مختض کیا گیا ۔
پولیس حکام کے مطابق پہلے کوارٹر میں 54ارب ،دوسرے کوارٹر میں 37ارب اور تیسرے کوارٹر میں 43ارب روپے جاری کئے گئے۔
پنجاب پولیس کو اب تک 3کوارٹرز کے 134ارب روپے جاری ہو چکے ہیں، آئی جی پنجاب نے تیسرے کوارٹر کے فنڈز تمام اضلاع ویونٹس کوجاری کردیئے۔
تیسرے کوارٹر میں سب سے زیادہ فنڈز لاہورپولیس کو جاری ہوئے ،6 ارب،49 کروڑ ، 78 لاکھ اور63 ہزار روپے ہیں سی ٹی او لاہور کو 93کروڑ، 2لاکھ ،64 ہزار روپے ، پٹرول کی مد میں 4کروڑ، 4لاکھ ، 70ہزار روپے جاری ہوئےلاہور کو پٹرول کی مد میں 23کروڑ روپے دئیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ٹیلی اینڈ ٹرانسپورٹ پنجاب کو ایک ایک ارب،27کروڑ ،24ہزار روپے جاری کردیئے۔ انویسٹی گیشن برانچ پنجاب کو 13کروڑ ، 84لاکھ اور39ہزار روپے جاری ۔ فرنیچر کی خریداری ، گاڑیوں کی مرمت، بلڈنگز کی مرمت و کرائیوں کی مد سمیت دیگر کے لیے بھی فنڈز جاری ہوئے کیے گئے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پنجاب پولیس کوارٹر میں روپے جاری پولیس کو
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری، سندھ حکام سے جواب طلب
---فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے زیادہ اور غیرمنصفانہ ہیں، دیگر حصوں میں جس خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے ہے، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ حکومت سندھ نے جولائی 2025ء سے ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کی ہے، اس تنخواہ میں گروسری، یوٹیلیٹی بلز اور بچوں کی تعلیم ہی پوری نہیں ہوتی، ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں میں نافذ نہیں کی گئیں، ہدایت دی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کرے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔