پی ٹی آئی کے مطالبات کم، حکومت کے خلاف چارج شیٹ زیادہ ہے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سینیٹر عرفان صدیقی : فوٹو فائل
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کم اور حکومت کے خلاف چارج شیٹ زیادہ ہے، ہم نے طے کیا ہے کہ ہم ان مطالبات کا تحریری جواب دیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ کمیشن کے قیام پر ابھی اقرار یا انکار نہیں کررہے، پی ٹی آئی نے کمیشن پر اپنے عجیب و غریب 15 ٹی او آرز رکھے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے آزادانہ ملاقات ہو، ایسی آزادانہ ملاقات گھروں میں، چوکوں چوراہوں میں تو ہوسکتی ہیں جیلوں میں نہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ جب بیرسٹر گوہر کہہ رہے ہیں بات اسٹیبلشمنٹ سے ہو رہی ہے تو مذاکرات کا کیا فائدہ؟ جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ جس بات کا حوالہ ہے، پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں وہ کے پی حالات پر تھی، بیرسٹر گوہر سے کہا گیا ہے کہ سیاسی باتیں آپ سیاست دانوں سے کریں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملے پر سیاست کی گئی، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ فوج سے براہ راست مذاکرات ہو رہے یہ بات غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین زیادتی کر رہے ہیں، ان سے یہ ملاقات تین 4 دن پہلے ہوئی، مذاکرات کے دن اس کو لیک کیوں کیا گیا یہ سوالیہ نشان ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔
کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔