اسپین میں کشتی حادثے میں 44 پاکستانی جاں بحق، دفتر خارجہ کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آ باد:
ترجمان دفترخارجہ نے تارکین وطن کی کشتی کے حادثے میں متعدد پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مراکش میں پاکستانی سفارت خانے نے اطلاع دی ہے کہ ایک کشتی مراکش کی بندرگاہ الداخلہ کے قریب الٹ گئی ہے جو 80 مسافروں کو لے کر موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کشتی میں متعدد پاکستانی شہری بھی شامل تھے اور پاکستانیوں سمیت کئی زندہ بچ جانے والے افراد الداخلہ کے قریب ایک کیمپ میں مقیم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسپین؛ تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 44 پاکستانی سمیت 50 افراد ہلاک
ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ ہمارا سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور متاثرہ پاکستانیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے سفارت خانے کی ایک ٹیم الداخلہ روانہ کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ فعال کر دیا گیا ہے، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے متعلقہ حکومتی اداروں کو متاثرہ پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں: اسپین کشتی حادثے میں پاکستانیوں کی ہلاکت، وزیراعظم نے رپورٹ طلب کرلی
ترجمان دفترخارجہ نے وزارت خارجہ کے یونٹ اور رباط میں فوکل پرسنز کے رابطہ نمبر بھی جاری کردیے ہیں:
وزارت خارجہ اسلام آباد کے رابطہ نمبر: 051-9207887 ای میل: [email protected]، رباط میں پاکستانی سفارت خانے کے رابطہ نمبر: رابعہ قصوری قائم مقام سفیر: +212 689 52 23 65 نعمان علی (قونصلر اسسٹنٹ): +92 310 2204672 ہیں ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترجمان دفترخارجہ
پڑھیں:
امریکی فوج نے بحرالکاہل میں 3 افراد کو ہلاک کردیا
امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی فوج نے مشرقی بحرالکاہل میں آپریشن نے دوران ایک کشتی میں سوار 3 افراد کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں ہلاک کردیا ہے۔ امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔ ملٹری کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں واقعے کی تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس نے تصدیق کی ہے کہ یہ کشتی منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث تھی اور منشیات لے جا رہی تھی۔ حملے میں تینوں ہلاک ہونے والوں کو مرد اسمگلر کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہ سمندری حملہ ٹرمپ انتظامیہ کی انسداد منشیات مہم کے تحت امریکا کی جانب سے کیے گئے فوجی اقدامات کے سلسلے میں تازہ ترین اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔
پالیسی کی بنیاد انتظامیہ کے اوائل میں رکھی گئی تھی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقتور کارٹیلوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے والے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے اور ان کے خلاف فوجی اور انٹیلی جنس کارروائیوں کے لیے وسیع تر اختیارات فراہم کیے تھے۔ واضح رہے کہ منشیات کی اسمگلنگ کے مشتبہ سمندری جہازوں یا کشتیوں کے خلاف کارروائی ستمبر میں بحیرہ کیریبین سے شروع ہوئی تھی اور اکتوبر کے آخر تک اسے مشرقی بحرالکاہل تک بڑھا دیا گیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار ان کارروائیوں کی ایک اہم رفتار کی نشاندہی کرتے ہیں، مہم کے آغاز کے بعد سے کم از کم 21 الگ الگ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں کل 82 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ یہ تازہ ترین واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فوجی طاقت کے مسلسل استعمال کو واشنگٹن نے منشیات دہشت گردی کے خلاف جنگ کے طور پر بیان کیا ہے۔