الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے ووٹرز کی شکایات کے ازالے کیلئے سوفٹ ویئر متعارف کرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
شعبہ تعلقات عامہ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کے مطابق، اس جدید سسٹم کے ذریعے ووٹرز کے ووٹ سے متعلق تمام شکایات کی درستگی اور دیگر امور کو کمپیوٹرائزڈ طریقے سے بروقت حل ممکن بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے ووٹرز کی شکایات کے ازالے کے لیے جدید کمپیوٹرائزڈ الیکٹورل رولز سوفٹ ویئر (CERS) متعارف کروا دیا ہے۔ یہ اقدام چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان کی خصوصی ہدایت پر کیا گیا ہے۔ شعبہ تعلقات عامہ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کے مطابق، اس جدید سسٹم کے ذریعے ووٹرز کے ووٹ سے متعلق تمام شکایات کی درستگی اور دیگر امور کو کمپیوٹرائزڈ طریقے سے بروقت حل ممکن بنایا جائے گا۔ عوام الناس کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ اپنا شناختی کارڈ نمبر بغیر ڈیش کے 8301 پر ایس ایم ایس کریں تاکہ اپنے ووٹ کے اندراج کو یقینی بنایا جا سکے۔ ووٹ کے عدم اندراج کی صورت میں متعلقہ حلقے کے رجسٹریشن آفیسر سے مکمل رہنمائی کے ساتھ درج ذیل فارم حاصل کریں۔ فارم 21 ووٹ کے اندراج کے لیے، فارم 22 ووٹ کے اخراج کے لیے اور فارم 23 کوائف میں درستگی کے لیے، ترتیب دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد
سپریم کورٹ آف پاکستٓان کے آئینی بینچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے کیا 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ مجموعی نشستوں پر فارمولا طے کرکے نشستیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اوروں کو دے دی ہیں، ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ابھی کسی کو نہیں دیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی، قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا، ہم نے اس معاملے پر ایک نظرثانی بھی دائر کر رکھی ہے، جو زیر التوا ہے۔
فیصل صدیقی نے استدلال کیا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو مجھے سپریم کورٹ کے مستقبل کی فکر ہے۔
اس کے ساتھ ہی سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہوگئے اور مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی، پی ٹی آئی کے وکیل سلمان راجہ کل دلائل کا آغاز کریں گے۔