چین نہیں امریکا کو دنیا کی قیادت کرنی ہے‘ جوبائیڈن
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن نے قوم سے الوداعی خطاب میں کہا ہے کہ ان کے دور حکومت میں امریکا نے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا، چین نہیں امریکا کو دنیا کی قیادت کرنی ہے۔ وائٹ ہاؤس سے قوم سے الوداعی خطاب میں جو بائیڈن نے کہا کہ نائب صدر کمالا ہیرس اور ٹیم کے ساتھ کی وجہ سے حکومت نے میرے دور میں مشکلات عبور کیں، ہمیں
امریکا میں جمہوریت کو محفوظ بنانا ہے، چند امیر لوگوں کے ہاتھوں میں طاقت آنے پر فکر مند ہوں۔ جوبائیڈن نے کہا موجودہ دور میں سوشل میڈیا پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کا دور ہے جس سے ہمیں اپنی نئی نسل کو بچانا ہے، مصنوعی ذہانت کو حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ جو بائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا بھی خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے بہترین سفارتکاری کی، اگلے مرحلے میں امریکی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہوگی، غزہ جنگ بندی کیلیے میری ٹیم اور ڈونلڈٹرمپ نے مل کر کام کیا۔ لبنان میں جنگ بندی اور ایران کے کمزور ہونے کے بعد حماس پر دباؤ تھا، بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر حماس کو جنگ بندی کیلیے مجبور کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی
اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہونگے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ امریکی وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے، تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
 
 کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کرسکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے، جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں دیا تھا۔