ایران کے ساتھ شراکت داری کسی ملک کیخلاف نہیں ،روس کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنر شپ کسی ملک کے خلاف نہیں ہوگی۔ خبررساں اداروں کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ایران کے ساتھ روس کی شراکت داری کے معاہدے کے امکان بارے کہا کہ دونوں ممالک کی یہ شراکت داری کسی اور ملک کے خلاف نہیں ہوگی۔ اس سے قبل کریملن نے اطلاع دی تھی کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان 17 جنوری کو دوطرفہ مذاکرات کے بعد اس غیرمعمولی معاہدے پر دستخط کریں گے۔ کریملن کے مطابق دونوں سربراہان تجارت و سرمایہ کاری، نقل و حمل اور انسانی وسائل کے حوالے سے مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر غور کریں گے ،جب کہ علاقے اور بین الاقوامی سطح پر موجود صورتحال کا جائزہ لیں گے۔دوسری جانب روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حصے کے طور پر 50فوجیوں کو رہا کردیا گیا۔ روسی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ یوکرین کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ متحدہ عرب امارات کی ثالثی میں کیا گیا۔ مذاکراتی عمل کے نتیجے میں 25 روسی اور 25 یوکرینی فوجیوں کا کیف انتظامیہ کے زیر کنٹرول علاقوں سے تبادلہ ہوا۔ رہا ہونے والے روسی فوجی بیلاروس میں ہیں اور انہیں ضروری طبی اور نفسیاتی مدد فراہم کی گئی اور وہاں سے انہیں وزارت صحت کے مراکز میں علاج کے لیے ماسکو لے جایا جائے گا۔ ادھر یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کہا کہ ہمارے 25 فوجی اور شہری وطن واپس آرہے ہیں۔ انہیں شدید زخم اور بیماریاں لاحق ہیں لہٰذا ان میں سے ہر ایک کو ضروری طبی مدد فراہم کی جائے گی۔ زیلنسکی نے ثالثی کی کوششوں پر متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔یاد رہے کہ اس سے قبل 30 دسمبر کو روس اور یوکرین کے مابین قیدیوں کے تبادلے میں 300 سے زیادہ روسی اور یوکرینی فوجی رہا کیے گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یوکرین کے ایران کے کے ساتھ
پڑھیں:
فرانس کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ ثابت کیا جائے کہ امن ممکن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی سمت اہم پیش رفت کرتے ہوئے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس فیصلے کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کرنے کا عندیہ دے دیا۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے نام ایک خط میں جو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ پائیدار اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے ریاستِ فلسطین کا قیام ناگزیر ہے۔ میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس اس تاریخی اور اصولی مؤقف کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ صدر میکرون نے کہا کہ اس وقت مشرقِ وسطیٰ کو فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ کو محفوظ بنانا اور اس کی تعمیرِ نو کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی خطے کے دیرپا امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔ فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ ثابت کیا جائے کہ امن ممکن ہے۔