ویب ڈیسک — 

کیوبا نے بدھ کے روز ویٹی کن سے مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر کچھ قیدیوں کو رہا کرنا شروع کر دیا ہے ۔ اس نے یہ اقدام اس کے ایک روز بعد شروع کیا ہے جب بائیڈن انتظامیہ نے کیو با کو دہشت گردی کے ایک سر پرست ملک کے طور پر نامزدگی کو ختم کرنے سے متعلق صدر کے ارادے کا اعلان کیا ۔

جزیرے میں قیدیوں کے مقدمات پر نظر رکھنے والے کیوبا کے سول گروپس کے مطابق دن کے دوران ایک درجن سے زیادہ ان لوگوں کو رہا کر دیا گیا جنہیں مختلف جرائم پر سزا دی گئی تھی اور جن میں سے کچھ کو اس کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے 2021 کے تاریخی مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔

ہوانا ، کیوبا میں 11 جولائی 2021 کو حکومت کے مخالفین اور حامیوں کے مظاہروں کے دوران ، سفید کپڑوں میں ملبوس پولیس ایک شخص کو گرفتار کر رہی ہے،، فوٹو رائٹرز

رہا کیے جانے والوں میں 24 سالہ رئنا بریٹو بٹیسٹا شامل تھیں جنہیں 2021 کے مظاہروں میں گرفتار کیا گیا تھا اور حملوں اور امن عامہ میں خلل اندازی کے جرم میں چار سال قید کی سزا دی گئی تھی۔ انہیں صوبے کماگوئے کی ایک جیل سے رہا کیا گیا اور انہوں نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کے ساتھ آٹھ مردوں کو بھی رہا کیا گیا تھا۔

منگل کے روز ، بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ اس نے کانگریس کو ویٹی کن کے تعاون سے طے پانے والے ایک معاہدے کے سلسلے میں کیوبا پر سے دہشت گردی کے سر پرست ملک کے طور پر نامزدگی ختم کرنے سے متعلق صدر کے ارادے سے مطلع کر دیا ہے ۔ حکام نے بتایا کہ کیوبا کے عہدے دار ان میں سے کچھ کو 20 جنوری کو بائیڈن انتظامیہ کی مدت ختم ہونے سے قبل رہا کریں گے ۔




اس کے کچھ گھنٹوں بعد کیوبا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت نے پوپ فرانسس کو مطلع کر دیا ہے کہ وہ 553 مجرموں کو بتدریج رہا کریں گے جب کہ حکام ان کی رہائی کو ممکن بنانے کے قانونی اور انسانیت پر مبنی طریقے تلاش کریں گے۔

کیوبا نے قیدیوں کی رہائی کو نامزدگی ختم کرنے کے امریکی فیصلے سے منسلک نہیں کیا، بلکہ یہ کہا کہ وہ یہ اقدام ویٹی کن کی طرف سے 2025 کو عام جوبلی سال قرار دیے جانے کی وجہ سے کر رہے ہیں۔ وہ ویٹی کن کے اس روایتی جشن کے سال کا حوالہ دے رہے تھے جو 25 برسوں میں ایک بار منایا جاتا ہے اور اس سال کے دوران کیتھولک عقیدے کے لوگ روم کی زیارت کے لیے سفر کرتے ہیں۔




کیوبا کے ایک سول گروپ، کیوبن آبزرویٹری آف ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ ایسٹرن ٹائم کے مطابق شام چار بجے تک بریٹو بٹسٹا سمیت 18 لوگوں کو رہا کیا جا چکا تھا۔

جولائی 2021 میں، کیوبا کے ہزاروں باشندے ملک میں شدید اقتصادی بحران کے دوران بجلی کی بڑے پیمانے پر بندشوں اور قلت پر احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

حکومت نے احتجاج پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کی اور مظاہرین کو گرفتار کیا جس پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی گئی۔

کیوبا کے عہدے دارو ں نے اس بدامنی کا الزام امریکی پابندیوں اور میڈیا کی ایک مہم پر عائد کیا۔

کیوبا کے دار الحکومت ہوانا میں جولائی 2011 میں حکومت کے خلاف مظاہرو ں کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز

نومبر میں، کیوبا کی ایک غیر سرکاری تنظیم، جسٹس 11 جے، نے کہا کہ مظاہروں سے تعلق کی بنا پر 554 لوگ بدستور زیر حراست ہیں۔

بائیڈن کی جانب سے کیوبا پر سے دہشت گردی کے ایک سرپرست ملک کی حیثیت ختم کرنے کا اقدام ممکن ہے اگلے ہفتے اس کے بعد منسوخ ہو جائے جب منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا منصب سنبھال لیں گے اور نامزد وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکہ کے اعلی ترین سفارت کار کا منصب سنبھال لیں گے۔

روبیو جن کے خاندان نے 1950 کی دہائی میں، کیوبا کو اس کمیونسٹ انقلاب سے قبل چھوڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں فیڈل کاسترو اقتدار میں آئے تھے۔ وہ طویل مدت سے اس کمیونسٹ جزیرے پر پابندیوں کے حامی ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل دہشت گردی کے کیوبا کے کے دوران کیا گیا کے ایک کر دیا رہا کر نے کہا

پڑھیں:

خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ

دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا  ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
  • خصدار: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 4 بھارتی سرپرست یافتہ دہشت گرد ہلاک
  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
  • سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن امریکہ چلے گے ، ممکنہ طور پر ممبر ایڈمن اور ممبر اسٹیٹ کون ہوسکتے ہیں ،تفصیلات سب نیوز پر
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • پی ٹی آئی نے ہمیشہ دہشت گردوں کے موقف کی تائید کی، وزیرمملکت قانون
  • دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے  کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
  • احتجاج کیس، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی درخواست ضمانت خارج
  • خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان