آزاد کشمیر کے آئین میں کوئی بھی قانون قرآن و سُنہ کے منافی نہیں ہو گا، صدر ریاست
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
بیرسٹر سلطان نے کہا کہ یہ حقیقت لائق فخر و تحسین ہے کہ آزاد کشمیر میں قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے علاوہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اتحاد بین المسلمین، اتحاد بین المسالک اور حقیقی اسلامی معاشرہ کے قیام کے لیے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی نظریاتی کونسل آزاد جموں و کشمیر کا خصوصی اجلاس چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی زیر صدارت ایوان صدر مظفرآباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے مہمان خصوصی صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری تھے۔ اجلاس میں ممبران اسلامی نظریاتی کونسل مفتی کفایت حسین نقوی، مولانا صاحبزادہ پیر محمد حبیب الرحمان محبوبی، مولانا سعید یوسف، مولانا مفتی محمد حسین چشتی، مولانا محمد الطاف حسین سیفی، مولانا مفتی محمد عارف، مولانا قاری محمد اعظم عارف، سیکرٹری صدارتی اُمور ڈاکٹر محمد ادریس عباسی، سیکرٹری مذہبی امور و اوقاف سردار محمد ظفرخان، سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل حافظ رحمت اللہ تصور و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ آزاد کشمیر کے آئین میں کوئی بھی قانون قرآن و سُنہ کے منافی نہیں ہو گا۔ اسلامی نظریاتی کونسل ایک انتہائی اہم آئینی ادارہ ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل محدود وسائل کے باوجود اپنے آئینی فرائض بہترین انداز میں انجام دے کر قوانین کو اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ کرنے، معاشرہ میں اسلامی اقدار کے فروغ کے لیے نہ صرف حکومت اور اسمبلی کی درست شرعی راہنمائی کر رہی ہے بلکہ آزاد خطہ میں فرقہ واریت سے پاک بین المسالک مذہبی ہم آہنگی کے فروغ میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ جس کا سہرا چیئرمین و اراکین کونسل کے سر ہے جو اُن کی تحقیق، قانونی دانش اور بصیرت کی عکاس ہے۔
صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل 1978ء سے لیکر 1997ء تک ایک آرڈیننس کے تحت کام کرتی رہی میں نے بطور وزیراعظم 1997ء میں کونسل کا ایکٹ اسمبلی سے منظور کروایا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں بلکہ یہ حقیقت لائق فخر و تحسین ہے کہ آزاد کشمیر میں قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے علاوہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اتحاد بین المسلمین، اتحاد بین المسالک اور حقیقی اسلامی معاشرہ کے قیام کے لیے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر کے عبوری آئین 1974ء میں تیرہویں ترمیم کے ذریعہ اسلامی نظریاتی کونسل کو وہی آئینی حیثیت حاصل ہو چکی ہے جو اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کی ہے۔ آئین کی رُوح اور منشاء کے مطابق ریاست کے تمام اداروں کی بالعموم اور اسلامی نظریاتی کونسل کی بالخصوص یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے اقدامات تجویز کریں جو مسلمان باشندگان ریاست کو انفرادی و اجتماعی طور پر اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے میں معاون ثابت ہوں، آزاد کشمیر میں کوئی بھی قانون قرآن و سُنہ کے منافی نہیں ہو گا۔
صدر ریاست آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ دور حاضر میں امت مسلمہ کے اندر باہمی انتشار، اتحاد و اتفاق کی کمی اور مسالک کی بنیاد پر باہمی نفرت کا مرض ایک سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ ایسے میں تمام مسالک کے علماء کو ایک مرکز پر جمع کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل اس پہلو پر بھی پہلے سے زیادہ اپنا مثبت کردار ادا کرے گی یہ امر باعث اطمینان ہے کہ یہاں آزاد کشمیر میں کسی قسم کا لسانی یا مذہبی فرقہ واریت نہیں ہے اور علماء میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی تنظیم نو، دفتری مکانیت، اعزازیہ کی فراہمی سمیت جملہ مسائل یکسو کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کروں گا۔
چیف جسٹس آزادجموں و کشمیر و چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بطور چیئرمین اپنی اور اراکین کونسل کی جانب سے اسلامی نظریاتی کونسل کے آج کے خصوصی اجلاس میں صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی شرکت پر ان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے کونسل کی دیرینہ روایت اور خواہش کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنی دیگر قیمتی مصروفیات کے باوجود کونسل کے اِس خصوصی اجلاس میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے جو ہماری اساس ہے۔ عبوری آئین ایکٹ 1974ء کے تحت اسلام کو ریاستی مذہب قرار دیا گیا ہے جہاں کوئی بھی قانون سازی اسلامی تعلیمات کے مغائر نہیں کی جا سکتی اور تمام نافذ العمل قوانین کو اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ ان مقاصد کی تکمیل کے لیے سال 1978ء میں اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ حکومت اس کی مشاورت اور سفارشات کی روشنی میں نہ صرف قانون سازی اسلام کی تعلیمات کے مطابق کرے بلکہ ریاست کے باشندگان کی انفرادی و اجتماعی زندگیوں کو اسلام کے مطابق ڈھالنے اور اسلامی معاشرہ کے قیام کے لیے بھی عملی اقدامات کرے گی۔
چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر و چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل جسٹس راجہ سعید اکرم نے کہا کہ موجودہ کونسل بھی مستند صاحب الرائے شخصیات پر مشتمل ہے۔ جن کی بدولت نہ صرف کونسل اپنا کام مؤثر انداز میں کر رہی ہے بلکہ اس فورم سے آزاد کشمیر میں بین المسالک ہم آہنگی بھی مثالی ہے۔ اس موقع پر علماء کرام نے اسلامی نظریاتی کونسل کے لیے دفتری مکانیت سمیت دیگر مطلوبہ وسائل فراہم کرنے اور پیش کردہ تجاویز پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس امر کا اعادہ کیا کہ آزاد کشمیر میں مذہبی و مسلکی رواداری اور ایک دوسرے کے نظریات کو برداشت کرنے میں وہ اپنا موثر کردار ادا کریں گے۔ اس موقع پر کشمیر کی آزادی، ملک کی سلامتی اور صدر ریاست آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی صحت کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صدر ا زاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری قوانین کو اسلامی کوئی بھی قانون کہ ا زاد کشمیر بین المسالک اتحاد بین میں کوئی کے مطابق کونسل کے کونسل کی کے لیے
پڑھیں:
ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر سے باہر کشمیری طلباء اور تاجروں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دیگر ریاستوں میں کشمیری عوام کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیئے۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھارت کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو اپنا دشمن نہ سمجھیں"۔ عمر عبداللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز یہ کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے نوجوان، طلباء اور تاجروں کو دیگر ریاستوں میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے دعویٰ کہ انہوں نے کئی ریاستوں کے وزائے اعلٰی سے بات کی ہے اور ان سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی درخواست کی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں سے ہمدردی ہے، چاہے وہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کو بچانے کے لئے گولیاں کھائیں یا وہ سیاح جو یہاں اپنی تعطیلات منانے آئے تھے، سب کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیرون ریاستوں میں رہنے والے کشمیریوں خصوصاً طلباء پر پہلگام حملے کے بہیمانہ واقعے کے بعد حملوں کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جو خوف اور اضطراب پایا جا رہا ہے وہ نہایت تشویشناک ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور بیرون ریاستوں میں ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔