ریاست مخالف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا، حکومت کو بھیجی رپورٹ میں اہم انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
سٹی42: سوشل میڈیا کا منفی استعمال ، ریاست مخالف پروپیگنڈا ، فرقہ واریت کی کوشش،گمنام اکاؤنٹس سے ریاست مخالف 6 ٹرینڈز چلائے گئے،قانون نافذ کرنےوالے اداروں نے 20 روز ہ رپورٹ حکومت کوبھجوادی۔
رپورٹ کے مطابق ٹرینڈز میں سب سے زیادہ خارجہ پالیسی کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا گیا،سول نافرمانی، سیاسی اختلافات کو فروغ دینے کے ٹرینڈز چلتے رہے،اِن ٹرینڈز کو بیرون ممالک اکاؤنٹس سے آپریٹ کیا گیا،ادھرفرقہ وارانہ فسادات کو فروغ دینے کے 13 ٹرینڈز کی نشاندہی کی گئی، پارا چنار واقعات پر سب سے زیادہ پروپیگنڈا کیا جاتا رہا۔
طلبہ کے روشن مستقبل کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا، مریم نواز
سی ٹی ڈی نے متنازعہ مواد پرمشتمل 42 ہزار 848 پیجزا ور سائٹس کی نشاندہی کی،پی ٹی اے سے گذشتہ سال 11 ہزار 132 سائٹس کو بلاک کروایا گیا، شرانگیز مواد کی شیئرنگ میں ملوث 2 ہزار197اکاؤنٹس ٹریس کیے گئے،روزانہ کی بنیاد پر 366 سوشل میڈیا رپورٹس موصول ہوتی رہیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پہلگام حملہ پروپیگنڈا،ہلاک قرار دیا گیا جوڑا زندہ نکل آیا
پہلگام حملے سے متعلق بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلایا گیا جھوٹ ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔ حملے میں مبینہ طور پر ہلاک قرار دیے گئے بھارتی نیول آفیسر اور اس کی اہلیہ سے منسوب تصاویر اور ویڈیوز جعلی نکلیں، جب کہ حقیقت میں یہ جوڑا زندہ و سلامت ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں خود بھارتی جوڑے نے اپنی زندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے جھوٹ کو بے نقاب کیا۔ ویڈیو میں خاتون کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ”ہم زندہ ہیں، معلوم نہیں کہ ہماری تصاویر کو بھارتی میڈیا پر کیوں چلایا جا رہا ہے۔“
بھارتی جوڑے کا کہنا ہے کہ ان کی پرانی تصاویر کو ہلاک افراد کے طور پر نشر کیا گیا، جو ان کے لیے اور ان کے اہلخانہ کے لیے شدید پریشانی کا باعث بنی۔ انہوں نے بھارتی عوام سے اپیل کی کہ وہ نیوز چینلز اور اخبارات کو رپورٹ کریں تاکہ ان کی جعلی تصاویر کا استعمال روکا جا سکے۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صرف ایک مثال ہے، ممکن ہے کہ مزید افراد جو ہلاک قرار دیے گئے وہ بھی زندہ ہوں۔ ماہرین کے مطابق یہ سب بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا ڈرامہ تھا جو آہستہ آہستہ بے نقاب ہو رہا ہے۔
یہ انکشاف بھارتی میڈیا کی جانب سے غیر مصدقہ خبروں اور سنسنی پھیلانے کی روش پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، جو نہ صرف عوام کو گمراہ کرتی ہے بلکہ متاثرین کے اہلخانہ کو بھی ذہنی اذیت میں مبتلا کرتی ہے۔