پی ٹی آئی نے ایوان بالامیں احتجاج پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی نے ایوان بالامیں احتجاج پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے معافی مانگ لی WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:ایوان بالا میں پی ٹی آئی اراکین سینیٹ کی قوائدکی خلاف ورزی کا معاملہ،پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے سینیٹر علی ظفر نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے معذرت کر لی ۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی ائی اراکین نے بدھ کے روز ایوان بالا میں شور شرابا کیا تھا،
ڈپٹی چیرمین سینیٹ نے پی ٹی ائی کے 4اراکین کی رکنیت معطلی کی سمری تیار کرائی تھی ۔
ذرائع کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی اراکین کو آخری وارننگ دے دی ۔
سینیٹر فلک ناز چترالی اور عون عباس بپی کو آخری وارننگ دی گئی ،
ذرائع کے مطابق سینیٹر علی ظفر نے ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے چیمبر میں جا کر معذرت کی ۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-25
مظفر آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد ہفتہ کو بھی پیش نہ ہوسکی اور یہ اگلے 4روز بھی پیش ہونے کا امکان نہیں ہے‘ ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے مستعفی ہونے کیلئے شرط عائد کردی ،ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔