پاکستان میں بینکاری کا شعبہ گزشتہ ایک دہائی سے بڑی تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے اور وہ تبدیلی ”سود سے پاک بینکاری“ یعنی ”اسلامی بینکاری“ ہے، جو پاکستان کے مالیاتی منظرنامے میں تیزی سے اپنی جگہ بنا رہی ہے، جس کا ثبوت اسلامی بینکوں کی تیزی سے ترقی ہے۔

شرعی اصولوں پر مبنی اسلامک بینکنگ کے اثاثے گزشتہ مالی سال کے اختتام پر 97 کھرب روپے کی سطح پر جا پہنچے ہیں، جو مجموعی بینکنگ سیکٹر کا 18.

7 فیصد ہے۔ دس سال قبل یہ تناسب 10.4 فیصد تھا۔

اسلامی بینکوں کے نیٹ ورک میں تین گنا اضافہ ہوا ہے جن کی برانچوں کی تعداد 868 سے 2 ہزار 806 پر جا پہنچی، جب کہ روایتی بینکوں کی اسلامی شاخیں 391 فیصد اضافے سے 467 سے بڑھ کر 2295 ہوگئی ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی میں کنونشنل بینکوں کی برانچوں میں 19.9 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جن کی تعداد 9 ہزار 649 سے 11 ہزار 577 پر پہنچ گئی ہے۔

کچھ عرصہ قبل تک اسلامی بینکاری کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ صرف مسلمانوں کےلیے مخصوص ہے، لیکن اب یہ تاثر ختم ہوتا جارہا ہے اور مسلمان تو مسلمان غیر مسلم بھی بڑی تیزی کے ساتھ اسلامی بینکاری اپنا رہے ہیں۔ اس وقت 100 سے زائد ممالک میں اسلامک بینکنگ ہورہی ہے۔ مصر، دبئی، ابوظہبی، سعودی عرب، کویت، بحرین، پاکستان جیسے مسلم ممالک کے ساتھ برطانیہ، بھارت، تھائی لینڈ، سنگاپور سمیت بہت سے غیر مسلم ممالک میں اسلامی بینکاری ہورہی ہے۔ اس کی وجہ شرعی اصولوں، اخلاقی طریقوں اور انصاف پر مبنی مالیاتی نظام ہے۔ جو ہر اُس شخص کےلیے پرکشش ہے جو شفافیت اور سماجی انصاف پر مبنی مالیاتی نظام کا متلاشی ہے۔

اسلامی بینک تمام عقائد اور پس منظر کے حامل صارفین کو خدمات فراہم کرتے ہیں اور ایسے بینکنگ پروڈکٹس پیش کرتے ہیں جو صارفین کے مفاد میں ہوتے ہیں، جیسے جیسے عالمی مالیاتی نظام ترقی کررہا ہے، ویسے ویسے اسلامی مالیاتی مصنوعات کی طلب بڑھتی جارہی ہے۔

کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اسلامی بینکاری اور کنونشنل بینکنگ میں کوئی فرق نہیں اور یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ جو غلط ہے۔ اسلامی بینک ایک ایسا مالیاتی ادارہ ہے جو اپنے معاملات کو شرعی احکامات کے مطابق انجام دیتا ہے جس میں سودی لین دین کی قطعی ممانعت ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ کنونشل بینکنگ کی طرح اسلامی بینکاری بھی ایک کاروبار ہے اور دونوں ہی فنانسنگ کے طریقے ہیں، تاہم اسلامک بینکنگ یا اسلامی طریقہ تجارت میں کچھ چیزوں کی اجازت دی گئی ہے اور کچھ کی ممانعت ہے۔

تجارت کے مختلف طریقے ہوتے ہیں۔ مثلاً خرید و فروخت، کرایہ داری، شراکت داری، سرمایہ کاری وغیرہ، لیکن اسلام نے ایک طریقے کو تجارت سے نکال دیا ہے اور وہ یہ کہ ”قرض دے کر پیسے سے پیسے کمانا“۔ یہ تجارت نہیں سود ہے۔ اور اسلام میں سود سے منع کیا گیا ہے۔ اسلامی بینک جامع لیکن مسابقتی مصنوعات پیش کرتے ہیں، جس میں رِبا (سود)، غرار (حد سے زیادہ غیریقینی) اور حرام (ممنوعہ) سرگرمیوں سے بچا جاتا ہے۔ بچت اکاؤنٹس، کاروبار، ہوم فنانسنگ، انویسٹمنٹ فنڈز اور تمام بینکاری مصنوعات مارکیٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے شرعی اصولوں کے مطابق بنائے جاتے ہیں۔ اسلامی بینک گھر، گاڑی و دیگر اشیاء اپنے صارفین کو کرایے پر دے کر منافع کماتے ہیں، جبکہ کنونشنل بینک اپنے صارفین کو قرض دے کر ایک خاص شرح سے سود لیتے ہیں۔

اسلامی بینکنگ میں کاروبار یا تجارت کے بہت سے طریقے ہیں، جن میں مضاربہ (نفع و نقصان میں شراکت داری)، مشارکہ (مشترکہ منصوبہ)، مرابحہ (لاگت + منافع)، اجارہ (کرایہ یا لیزنگ)، سَلَم (زرعی معاہدہ)، استصناع (مینوفیکچرنگ معاہدہ) وغیرہ اہم ہیں۔ یہ تمام صورتیں تجارت کی ہیں، جن سے ہر آدمی کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔ پاکستان میں اس وقت اسلامک بینکنگ کے تین ماڈلز کام کررہے ہیں۔ مکمل اسلامی بینک، کنونشنل بینکوں کی اسلامی بینکاری کے ذیلی ادارے اور کنونشنل بینکوں کی اسلامی بینکنگ شاخیں۔ بینکنگ کا لائسنس الگ، شریعہ بورڈ الگ، قوانین الگ، شریعہ آڈٹ الگ اور فنانشنل آڈٹ الگ ہوتا ہے۔ صورت کوئی بھی ہو اسلامی بینکاری کا الگ ایک پورا نظام ہوتا ہے۔ یہ ایک ریگولیٹڈ سیٹ اَپ ہے، جسے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) ریگولیٹ کرتا ہے۔

اسلامی بینک ہو یا کسی روایتی بینک کا اسلامک بینکنگ ونڈو یا اُس کا الگ سے اپنا اسلامی بینک، ان سب کی نگرانی شریعہ بورڈ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ شریعہ کمپلائنس کا ایک مکمل نظام موجود ہوتا ہے جس کی متعدد تہہ ہوتی ہیں۔ بینک کا شریعہ بورڈ، شریعہ کمپلائنس کے شعبہ کے ذریعے شرعی اصولوں کی پاسداری کو یقینی بناتا ہے۔ شریعہ آڈٹ کا الگ سے نظام موجود ہوتا ہے جو کہ ایک منظم طریقے سے بینک کی جانب سے کی گئی سرگرمیوں کا آڈٹ کرتا ہے اور شریعہ بورڈ کے کسی حکم کی خلاف ورزی پائی جائے تو اسے شریعہ بورڈ کے علم میں لاکر خیرات کردیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ایس بی پی اور ایکسٹرنل آڈیٹر بھی اپنے اپنے نظام کے ذریعے شریعہ بورڈ کے احکام کی پاسداری کو یقینی بناتے ہیں۔

پاکستان میں متعدد اسلامی بینک ہیں جبکہ روایتی بینکوں نے بھی اسلامی بینکاری برانچیں اور ذیلی بینک قائم کیے ہیں۔ پاکستان میں روایتی بینکاری سے اسلامی پر منتقل ہونے کا عمل بھی تقویت پارہا ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال فیصل بینک ہے۔ جس کو دنیا میں روایتی بینکاری سے اسلامی پر منتقل ہونے والا ایک مکمل اور سب سے بڑا بینک قرار دیا جارہا ہے۔ فیصل بینک اسلامی بینکاری کو جدید انداز میں پیش کررہا ہے۔ فیصل بینک نے سب سے پہلے شرعی اصولوں کے مطابق نور کریڈٹ کارڈ متعارف کرایا ہے۔ فیصل بینک کے کامیابی سے روایتی بینکاری سے اسلامی پر منتقل ہونے کے بعد اب پاکستان میں دیگر بینکس بھی اپنے کاروبار کو شرعی اصولوں کے مطابق ڈھالنے پرکام کررہے ہیں۔ اور آنے والے دنوں میں متعدد بینکس روایتی سے اسلامی پر منتقل ہوچکے ہوں گے۔ 

جامع ریگولیٹری فریم ورک، جدید فنانشل پروڈکٹس اور شریعت کے مطابق بینکاری کی وجہ سے اسلامک بینکنگ تیزی سے ترقی کررہی ہے اور اس نے پاکستانی معیشت میں اپنی پوزیشن مستحکم کرلی ہے۔

پاکستان میں اسلامی بینکنگ کا ماڈل اُن ممالک کےلیے مشعل راہ ہے جو اسلامی بینکاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں، کیونکہ یہ بات تو اب ثابت ہوچکی ہے کہ روایتی اور جدید مالیاتی طریقوں کا متوازن امتزاج ملکی اور عالمی سطح پر صارفین کو اُن کی ضروریات کے مطابق خدمات فراہم کرسکتا ہے۔

پاکستان میں تو ویسے بھی وفاقی شرعی عدالت نے بینکاری نظام کو دسمبر 2027 تک مکمل طور پر سود سے پاک کرنے کا حکم دے رکھا ہے، جس کی وجہ سے توقع ہے کہ پاکستان میں بینکاری نظام جلد ہی مکمل طور پر سود سے پاک ہوگا۔ انشاء اللہ!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سے اسلامی پر منتقل اسلامی بینکاری اسلامک بینکنگ شرعی اصولوں روایتی بینک اسلامی بینک پاکستان میں فیصل بینک بینکوں کی صارفین کو کے مطابق ہوتا ہے ہے اور

پڑھیں:

کراچی؛ نجی بینک میں بڑی ڈکیتی؛ سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار

کراچی:

شہر قائد کے نجی بینک میں واردات کے دوران ڈکیت سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں روپے کے زیورات اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔

نارتھ ناظم آباد میں نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کے دوران سکیورٹی گارڈ کی مدد سے نامعلوم مسلح ملزمان گیس کٹر استعمال کرکے 30 میں سے 22 لاکرکاٹ کر ان میں موجود کروڑوں روپےمالیت کے طلائی زیورات،بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر،سکیورٹی گارڈ کا اسلحہ و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کربا آسانی فرار ہوگئے۔

پولیس نے موقع پرپہنچ کربینک کے سکیورٹی گارڈ کوگرفتارکرلیا اور بینک ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجرکی مدعیت میں نامعلوم مسلح ملزمان کےخلاف درج کرکے تفتیش کاآغازکردیا ہے۔

پولیس کے مطابق عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران بینک میں ڈکیتی کا واقعہ نارتھ ناظم آبادتھانے کےعلاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی میں پیش آیا، جس کی اطلاع ملنے پر پولیس حکام موقع پرپہنچے اور بینک کی سکیورٹی پر مامور گارڈ امان اللہ کوحراست میں لے لیا۔ پولیس نے جائے واردات سے شواہد اکٹھا کرنے کے لیے کرائم سین یونٹ کوطلب کیا۔

اس موقع پر اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو)کے افسران واہلکاربھی اطلاع ملنے پہنچے۔

حکام کے مطابق زیرحراست  بینک کے سکیورٹی گارڈ نےاپنے دیگر 10 سے 12 ساتھیوں کوہفتے اوراتوارکی درمیانی شب  بینک  کے اندرگیٹ کھول کرداخل کروایا۔ مسلح ملزمان وائٹ کرولا اورایک بلیورکشے میں آئے تھے۔ ملزمان لاکرکاٹنے کے لیے کٹنگ ویلڈربھی ساتھ لائے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کی جانب سے بینکوں کو پہلے ہی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ اسی طرح نجی مائیکرو فنانس کو بھی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔

ایس ایس پی نے بتایا کہ زیرحراست گارڈ امان اللہ  سے تفتیش کی جا رہی ہے اوردوران تفتیش سکیورٹی گارڈ اپنے دیگرساتھیوں کی نشاندہی کررہا ہے۔  امید ہے پولیس جلد بینک ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزمان کوگرفتارکرنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔

دوسری جانب نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجرعامراقبال کی مدعیت میں درج کرلیاگیا ہے۔مدعی مقدمہ نے بتایا کہ 6 جون سے 9 جون تک عید الاضحیٰ کی تعطیلات تھیں، اس دوران ایم ایس ایم سکیورٹی گارڈ کمپنی کے فراہم کردہ 2 سکیورٹی گارڈز محمد اویس اورعمر دین صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک اور ایک سکیورٹی گارڈ امان اللہ رات 8 بجے سے صبح 8 بجے تک ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے۔

انہوں نے بتایاکہ بینک کے اے ٹی ایم بوتھ کے اندر سے بینک میں جانے  کے لیے دروازہ موجود ہے جب کہ سکیورٹی گارڈ بینک کے اندر ہی موجود ہوتا ہے۔ بینک کی بلڈنگ گراؤنڈ پلس ون ہے اور لاکرز گراؤنڈ فلور پر بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارا بینک ضرورت مند لوگوں کو طلائی زیورات ضمانت کے طورپررکھ کرنقد قرض فراہم کرتا ہے  اورطلائی زیورات بینک کے لاکرزمیں موجود ہوتے ہیں، جس کا بینک میں ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں بینک میں وارات کی اطلاع اتوار کی صبح ریجنل منیجرسرفرازحسین نے بذریعہ فون اور سکیورٹی سپروائررشکیل نے اطلاع دی اوربتایا کہ صبح آنے والے سکیورٹی گارڈ عمردین نے بتایا کہ 6 جون کی رات ساڑھے10 بجے کے قریب 5 اشخاص اے ٹی ایم بوتھ کے برابروالےگیٹ سے سکیورٹی گارڈ شفت امان اللہ کے دروازے کھولنےپربینک کےاندر داخل ہوئے۔

ڈاکوؤں کے پاس ویلڈنگ گیس سلنڈرکا مکمل سیٹ اورلوہے کی راڈ وغیرہ تھیں، جنہوں نے سکیورٹی گارڈ امان اللہ کے ہاتھ پاؤں باندھے اورگیس سلنڈر کی مدد سے لاکر کا دروازہ کاٹا اورصارفین کے رکھے ضمانتی زیورات نکال لیے۔

ملزمان نے طلائی زیورات کے 2 سیف اورایک بڑے نقد رقم کے سیف کو کاٹنے کی  بھی کوشش کی لیکن ناکام رہے، جس کی رقم سیف میں محفوظ ہے جب کہ طلائی زیورات کے 30 لاکرز میں سے 22 لاکرزمیں طلائی زیورات لوٹ لیے۔

سکیورٹی گارڈ امان اللہ کی غفلت سے مسلح ملزمان بینک میں دخل ہوئے ۔ ملزمان ایک گاڑی اورایک رکشے پرسوار ہوکر آئے تھے۔ ملزمان بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر،سکیورٹی گارڈ کا پسٹل و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کر فرار ہو گئے۔

متعلقہ مضامین

  • گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ نیم سرکاری بینک کے افسر کیخلاف درج
  • تحریک انصاف نے معاشی ترقی کے اعدادوشمار کو ’فارم 47‘ کی مانند قرار دے دیا
  • مودی نے گزشتہ 11 برسوں میں بھارت کی جمہوریت، معیشت اور سماجی تانے بانے کو تباہ کیا، کانگریس
  • محمد اورنگزیب نے اکنامک سروے معذرت خوانہ طریقے سے پیش کیا، وقاص اکرم، عمر ایوب
  • کراچی کے نجی بینک میں بڑی ڈکیتی، سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
  • وزیراعظم سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • کراچی؛ نجی بینک میں بڑی ڈکیتی؛ سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
  • شیخ محمد العیسی کی پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
  • کراچی میں بینک کے لاکرز لوٹ لیے گئے، سکیورٹی گارڈ سہولت کار نکلا
  • کراچی: نجی بینک میں نقب زنی کی بڑی واردات، ملزمان لاکھوں روپے، طلائی زیورات، قیمتی سامان لوٹ کرفرار