جرمنی: مراکش کا مشتبہ جاسوس گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جنوری 2025ء) جرمن پولیس نے جمعرات کو فرینکفرٹ بین الاقوامی ہوائی اڈے سے ایک شخص کو گرفتار کر لیا، جس پر مراکشی سکیورٹی سروسز کے لیے جاسوسی کرنے کا شبہ ہے۔
اس شخص کو ابتدائی طور پر اسپین میں یکم دسمبر 2024 کو یورپی وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا اور اسے مقدمہ چلانے کے لیے جرمنی منتقل کر دیا گیا تھا۔
زیر حراست شخص پر کیا الزام ہے؟استغاثہ نے بتایا کہ مراکشی شہری، جس کا نام صرف یوسف ال اے کے طور پر ظاہرکیا گیا ہے، پر جنوری 2022 سے مراکش کی حزب اختلاف کی احتجاجی تحریک الحراک الشعبی (عوامی تحریک) کے اراکین کی جاسوسی کا "سخت شبہ" ہے۔
جرمنی: جاسوسی کے الزام میں مراکشی شہری گرفتار
استغاثہ کا خیال ہے کہ وہ ایک اور مراکشی شہری محمد اے کا ساتھی ہے جسے نومبر 2022 میں مغربی جرمن شہر کولون کے قریب گرفتار کیا گیا تھا اور اگست 2023 میں جرمنی میں حراک تحریک کے حامیوں کی جاسوسی کا مجرم پایا گیا تھا۔
(جاری ہے)
محمد اے نے دو جرمن مراکشی باشندوں کے بارے میں معلومات مراکشی خفیہ سروس (ڈی جی ای ڈی) کے افسران کو تقریباً پانچ ہزار یورو کے ہوائی جہاز کے ٹکٹوں اور دیگر سفری اخراجات کے بدلے میں دی تھیں۔
جرمن انٹیلیجنس ایجنسی کے اختیارات عدالت میں چیلنج
اسے ایک سال اور نو ماہ کی معطل جیل کی سزا سنائی گئی اور اسے 4,300 یورو کا جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔
یہ مشتبہ جاسوس کون ہے؟الحراک تحریک 2016 میں شمالی مراکش کے ریف کے علاقے میں ایک ماہی گیر کی کوڑے کے ٹرک سے کچلنے سے ہلاکت پر عوامی غم و غصے کے بعد ابھری۔ مذکورہ شخص پولیس کے ذریعہ اس کی ضبط کی گئی اسٹارفش مچھلی کو واپس لینے کی کوشش کررہا تھا۔
جرمن خفیہ ادارہ کیسے کام کرتا ہے؟ خود جا کر دیکھ لیجیے
اس واقعے نے مراکش کے پسماندہ بربر علاقے میں زیادہ سرمایہ کاری کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں درجنوں گرفتاریاں ہوئیں۔
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گیا تھا
پڑھیں:
حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
اسلام آباد:مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی، پی ٹی آئی ہم سے نہیں ان سے بات کرنا چاہتی ہے جو ان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلمان اگر پاکستان آنا چاہتے ہیں تو خوشی سے آئیں اور احتجاج کے جو طریقے انہوں نے برطانیہ میں دیکھے ہیں ان کے مطابق بیشک احتجاج بھی کریں اور پی ٹی آئی کو بھی سکھائیں۔
انہوں ںے کہا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی کسی تحریک میں دلچسپی نہیں، نہ کوئی خوف ہے، اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی، پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے پہلے بھی سنجیدہ نہیں تھی، ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے کھلے ہیں لیکن ہم چھت پر چڑھ کر انہیں آوازیں نہیں لگائیں گے، پی ٹی آئی اُن سے بات کرنا چاہتی ہے جو اِن سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی طرح کا کوئی سیاسی بحران نہیں، ریاست کا کاروبار پُرامن طریقے سے چل رہا ہے اور تمام ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاست دان بہادری سے جیل کاٹتے ہیں، شکایتیں اور مطالبے نہیں کیا کرتے، جیل میں جتنی سہولتیں عمران خان کو حاصل ہیں کبھی کسی قیدی کو حاصل نہیں رہیں، نواز شریف اور آصف علی زرداری سمیت کئی رہنماؤں نے جیلیں کاٹی ہیں لیکن کبھی کسی نے اس طرح شکایتیں نہیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے جرم تھے تو مجرموں کو سزائیں بھی ملنی چاہئیں، پی ٹی آئی کے جن لوگوں کو سزائیں ہو رہی ہیں ان کے پاس اپیلوں کے کئی فورم موجود ہیں، نواز شریف کے کیس تو سپریم کورٹ سے شروع ہوتے اور سپریم کورٹ میں ہی ختم ہو جاتے تھے، نہ کوئی اپیل ہوتی تھی نہ دلیل۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، بلا وجہ بیان بازی اور تشہیر ان کا شیوہ نہیں، وقت آنے پر وہ متحرک سیاسی کردار ادا کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، انہیں افغانستان سے نکال کر کون یہاں لے کر آیا؟ ٹی ٹی پی سمیت 40 ہزار طالبان عمران خان یہاں لے کر آئے تھے جس کی وجہ سے آج ہمیں دہشت گردی کے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ امور کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہے، یہ کام گنڈاپور صاحب کا نہیں وہ اپنے صوبے میں امن و امان اور اربوں روپے کی کرپشن پر نظر رکھیں، مسلم لیگ (ن) کو خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت گرانے سے کوئی دلچسپی نہیں، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی 12 سالہ حکومت اور وفاق میں عمران خان کی 4 سالہ حکومت کے کسی ایک بھی بڑے عوامی، فلاحی اور ترقیاتی منصوبے کا حوالہ نہیں دے سکتے۔
اے پی سی میں شمولیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی صاحب کے بیان کے مطابق یہ کانفرنس موجودہ حکومت کے خاتمے کیلئے بلائی جا رہی ہے، ہم کسی ایسی سازش کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟