اسرائیلی جاسوس، خیانت سے تختہ دار تک
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
اسلام ٹائمز: قانونی طریقہ کار کے مطابق اور بابک شہبازی کے وکیل کی موجودگی میں کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے بابک شہبازی کو فساد فی الارض کے جرم میں سزائے موت سنائی۔ بابک شہبازی کے وکیل کی اپیل پر اس کا کیس سپریم کورٹ کو بھیجا گیا، جس نے اپیل مسترد کرتے ہوئے عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے کی توثیق اور حتمی شکل دے دی۔ سپریم کورٹ کی توثیق کے بعد جاری ہونے والے فیصلے پر 16 ستمبر 2025 کو عمل درآمد کر دیا گیا۔ خصوصی رپورٹ:
اسلامی جمہوریہ ایران میں بابک شہبازی نامی اسرائیلی جاسوس عدالتی فیصلے کے مطابو پھانسی دے دی گئی۔ ایران میں صیہونی جاسوسی ادارے موساد کے لئے کام کرنیوالےایجنٹ کواسرائیل کے لئے جاسوسی، دشمن کیساتھ تعاون، فساد فی الارض اورحساس معلومات کے تبادلےکا الزام تھا، جو قرائن اور شواہد کی بنیاد پر ثابت ہو گیا۔ بابک شہبازی ولد رحم خدا کا پیشہ ٹیلی کمیونیکیشن، ملٹری، سیکیورٹی اداروں اور مراکز سے منسلک کمپنیوں میں صنعتی کولنگ ڈیوائسز ڈیزائن اور انسٹال کرنے سے متعلق تھا۔پر اسرار جاسوس اورپھانسی پانے والےمجرم کاچار سال قبل اسماعیل فکری سے ایک ورچوئل گروپ میں بات چیت کے دوران تعلق بنا۔
اسماعیل فکری کو جون 2025 کو انٹیلی جنس تعاون اور زمین پر جنگ اور بدعنوانی کی سزا کے تحت صیہونی حکومت کے حق میں جاسوسی کے الزام میں پھانسی دے دی گئی۔ صنعتی کولنگ ڈیوائسز کو ڈیزائن کرنے اور انسٹال کرنے جیسے بابک شہبازی کے کام کے شعبے، خاص طور پر حساس مقامات اور کمپیوٹر نیٹ ورکس میں اسماعیل فکری کی مہارت کو دیکھتے ہوئے، اسماعیل فکری نے شہبازی سے نوکری مانگی اور اس نے اسماعیل فکری کو کئی پروجیکٹس پر اپنے ساتھ لایا۔ اپنی ملازمت (صنعتی گھریلو کولنگ ڈیوائسز کو ڈیزائن اور انسٹال کرنے) کی وجہ سے، شہبازی نے ٹیلی کمیونیکیشن، ملٹری، اور سیکیورٹی کے شعبوں میں ملک کے اہم اور بنیادی ڈھانچے کے مراکز کا معائنہ کیا۔
اس دوران وہ دشمن کو ڈیٹا سینٹرز کی خصوصیات اور جزیئات سے آگاہ کرتا رہا۔ اس لیے اس نے موساد کو پیسے اور بیرون ملک رہائش کے بدلے معلومات فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم، اپنی شناخت کے ظاہر ہونے کے خوف سے، اس نے اسماعیل فکری کو پیسے کے عوض کمپیوٹر کی زیادہ مہارت اور سائنسی معلومات اور انگریزی میں روانی کے بہانے ایک ساتھی کے طور پر پروجیکٹ میں شامل کیا۔ اس نے اسماعیل فکری سے سائبر اسپیس میں اسرائیلی ورچوئل پیجز وزٹ کرنے اور اسرائیل کو اپنے اور اپنے خاندان کے لیے سیکیورٹی، امریکہ میں مستقل رہائش، اور 120 ملین ڈالر نقد یا ڈیجیٹل کرنسی کے عوض اعلیٰ ایرانی سرکاری حکام اور ان کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات فروخت کرنے کی پیشکش کی۔
جنوری 2022 میں موساد کے افسر نے بابک شہبازی اور اسماعیل فکری سےاسکائپ کے ذریعے ملاقات کی، اور انہیں ایک گھنٹے تک ڈیبریف کیا گیا۔ موساد کے افسر نے اس میٹنگ میں بابک شہبازی کو یقین دلایا کہ وہ تمام افراد جو موساد کے ساتھ تعاون کرتے ہیں انہیں اسرائیلی ایجنسی مکمل تحفظ فراہم کرتی ہے اور موساد انہیں اور ان کے اہل خانہ کوبھی خطرے کی صورت میں کچھ ہونے سے پہلے ہی محفوظ ترین چینل کے ذریعے ملک سے نکال دے گی۔ موساد کے افسر کے ساتھ اسکائپ پر ہونے والی دوسری گفتگو میں بابک شہبازی نے بتایا کہ اس کے پاس کچھ حساس مقامات تک رسائی کے کارڈز ہیں، ان کی گاڑی کی تلاشی نہیں لی جاتی، اور وہ کسی بھی ہ مرکز میں نصب کر سکتا ہے اور بعد موساد اسے دھماکے سے اڑا سکتی ہے۔
اس کے بعد، بابک شہبازی نے آزادانہ طور پر موساد کے چار افسران شموئل (کوڈ نیم سامی)، بنجمن، مائیکل، اور تربیت کے لیے ایک تکنیکی افسر کے ساتھ محفوظ رابطہ قائم کیا۔ موساد کے صیہونی ایجنٹوں کے ساتھ اپنی ہفتہ وار بات چیت میں، بابک شہبازی نے ایرانی حساس پراجیکٹس کے درست پتے، پراجیکٹ کی سرگرمی کی نوعیت، ہر پراجیکٹ میں فعال اہلکاروں کی تعداد، ہر کمپلیکس میں داخلے ہونے اور وہاں سے باہر نکلنے کا راستہ اور محفوظ انداز، ادارے کے سربراہ اور اہم افراد کی خصوصیات، تکنیکی مسائل اور پراجیکٹس کی خوبیاں اور کمزوریاں موساد کے افسران کو بھیجیں۔ موساد کے ساتھ تعاون کے دوران، اس سے ایک پیکیج وصول کرنے کے لیے کہا گیا جو موساد نے کسی خفیہ مقام پر چھپا رکھا تھا، اس میں ایک بڑی رقم اور اوزار موجود تھے۔
موساد کے ساتھ اپنے رابطے کے دوران، بابک شہبازی نے مواصلات کو خفیہ رکھنے کے بارے میں ہدایات، گرفتاری سے بچنے، خطرے کی صورت میں دستاویزات کو تباہ کرنے، خطرے کی صورت میں ملک سے باہر جانے، خطرے کا اشارہ، مخصوص حالات میں ظاہر ہونے کے لیے کور اسٹوری، حفاظتی پیکج کی فراہمی، حفاظتی پیکج کی فراہمی کا طریقے سمیت مکمل جاسوسی کی تریننگ لے رکھی تھی۔ اس نے 2023 میں موساد کے ایک افسر شموئل کی طرف سے ملنے والی ہدایات کی روشنی میں ایک ٹیبلیٹ ڈیوائس تیار کی اور حفاظتی نکات کی تعمیل کرنے کے لیے ٹیبلٹ کو ایک ایکٹو کرنے کے لئے وینڈر کے سم کارڈ کا استعمال کیا۔ موساد کے ایک اور افسر مائیکل نے بابک شہبازی کو مرحلہ وار سکھایا کہ ٹیبلٹ کا استعمال کرتے ہوئے محفوظ ارتباط کیسے قائم کرنا ہے۔
2024 کے اواخر میں اسماعیل فکری کی گرفتاری کا علم ہونے کے بعد، موساد کے حکم پر، بابک شہبازی نے ٹیبلٹ کو پٹھر مار کر توڑا اور اسے شاہرائے چلوس پر دریائے کرج میں پھینک دیا۔ اپنی گرفتاری کے بعد، بابک شہبازی نے بتایا کہ موساد سے اس کے رابطے کی بنیادی وجہ لالچ یعنی رقم کا حصول اور بیرون ملک منتقل ہونا تھا، اور یہ کہ اس نے موساد کے ساتھ تعاون کے بدلے کرپٹو کرنسی میں رقوم حاصل کی تھیں۔ بابک شہبازی کے خلاف مقدمہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایک دشمن بیرونی ریاست کے ساتھ تعاون کرنے، صیہونی حکومت کے فائدے کے لیے انٹیلی جنس، جاسوسی اور سیکورٹی معاملات میں تعاون کرنے اور صیہونی حکومت کی تصدیق، تقویت اور استحکام اور اس سے منسلک افراد کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے الزام میں گرفتاری کے بعد عدالت میں چلایا گیا۔
اس کے بعد قانونی طریقہ کار کے مطابق اور بابک شہبازی کے وکیل کی موجودگی میں کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے بابک شہبازی کو فساد فی الارض کے جرم میں سزائے موت سنائی۔ بابک شہبازی کے وکیل کی اپیل پر اس کا کیس سپریم کورٹ کو بھیجا گیا، جس نے اپیل مسترد کرتے ہوئے عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے کی توثیق اور حتمی شکل دے دی۔ سپریم کورٹ کی توثیق کے بعد جاری ہونے والے فیصلے پر 16 ستمبر 2025 کو عمل درآمد کر دیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بابک شہبازی کے وکیل کی بابک شہبازی کو موساد کے افسر موساد کے ساتھ کے ساتھ تعاون اسماعیل فکری سپریم کورٹ کی توثیق کے لیے اور اس کے بعد
پڑھیں:
قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ ہے، سیکریٹری جنرل عرب لیگ
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اتوار کو اسرائیل کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرم پر خاموشی مزید جرائم کا راستہ ہموار کرتی ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اور اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے ایک روز قبل تیاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ابوالغیط نے کہا کہ یہ اجلاس اپنے آپ میں ایک طاقتور پیغام ہے کہ قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات 2 سال سے غزہ میں جاری نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی کا نتیجہ ہیں جس نے قابض قوت کو بے خوف بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: سلامتی کونسل کی مذمت، قطری وزیراعظم کا دوٹوک مؤقف
یہ اجلاس قطر کی جانب سے اس وقت طلب کیا گیا جب اسرائیل نے 9 ستمبر 2025 کو دوحہ میں حماس کے متعدد رہنماؤں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بناتے ہوئے غیر معمولی فضائی حملہ کیا تھا۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کے مطابق آج بروز پیر ہونے والے اجلاس میں اسرائیلی حملے کے خلاف ایک قرارداد پر غور کیا جائے گا۔
قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اسی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دوہرے معیار ترک کرے اور اسرائیل کو اس کے جرائم پر سزا دے۔
مزید پڑھیں: قطر پر حملہ: برطانوی وزیراعظم اور اسرائیلی صدر کے درمیان ملاقات ’جھڑپ‘ میں بدل گئی
’وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو اس کے تمام جرائم پر جوابدہ بنائے، ہمارے فلسطینی بھائیوں کے خلاف جاری نسل کشی، جس کا مقصد انہیں اپنی سرزمین سے بے دخل کرنا ہے، کامیاب نہیں ہوگی۔‘
شیخ محمد کے مطابق یہ فضائی حملہ، جس میں چھ افراد جاں بحق ہوئے، دراصل ثالثی کے اصول پر ہی حملہ تھا کیونکہ اصل ہدف حماس کے امن مذاکراتی رہنما تھے۔
’اسرائیلی حملے کو ریاستی دہشتگردی کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا، یہ موجودہ انتہا پسند اسرائیلی حکومت کا وہ رویہ ہے جو کھلے عام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘
مزید پڑھیں: دوحا میں اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، انتونیو گوتریس
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بزدلانہ اور خطرناک اسرائیلی جارحیت اس وقت کی گئی جب قطر سرکاری اور عوامی سطح پر جنگ بندی کے مذاکرات کی میزبانی کر رہا تھا، جس کی اطلاع اسرائیلی فریق کو بھی تھی۔
دریں اثنا مصری وزیر خارجہ بدر عبدالطیف نے سعودی عرب، ترکیہ اور پاکستان کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا۔
مصر کی وزارت خارجہ کے مطابق یہ بات چیت بحران کے جائزے اور خطے کو درپیش شدید سیاسی و سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے طریقوں پر مرکوز رہی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کو جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے، پاکستان نے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دیدی
وزرائے خارجہ نے عرب و اسلامی اتحاد پر زور دیا اور مشترکہ مفادات کے تحفظ و استحکام کے لیے مستقل رابطوں کی اہمیت پر اتفاق کیا۔
ہنگامی اجلاس میں ایران کے صدر مسعود پزیشکیان، عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی اور فلسطینی صدر محمود عباس کی شرکت متوقع ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی شرکت بھی متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابوالغیط بدر عبدالطیف حماس دوحہ سیکریٹری جنرل عرب لیگ فلسطینی صدر محمد شیاع السودانی محمود عباس مسعود پزیشکیان مصری وزیر خارجہ