190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان کو 14 اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
راولپنڈی (صغیر چوہدری) 190 ملین پاؤنڈز کیس میں عمران خان کو 14 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ بشری بی بی کو 7 سال قید سنا دی گئی اڈیالہ جیل میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنایا اس دوران عمران خان انکی اہلیہ بشری بی بی اور انکے وکلا بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔عمران خان کی بہن علیمہ خان اور بیرسٹر گوہر بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔ 13 جنوری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ کی عدم موجودگی کے باعث کیس کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا تھا۔احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 13 جنوری کو ملزمان کی عدم پیشی پر فیصلہ سنانے کی آئیندہ تاریخ 17 جنوری مقرر کی تھی جبکہ اس سے قبل بھی دو مرتبہ فیصلہ سنانے کے بجائے مؤخر کردیا گیا تھا۔گذشتہ سماعت پر جج ناصرجاوید رانا نے دوران سماعت کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو دو مرتبہ پیغام بھجوایا لیکن وہ عدالت میں نہیں آئے اور بشریٰ بی بی بھی نہیں آئیں حالانکہ میں ٹھیک ساڑھے 8 بجے جیل آگیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب ساڑھے 10 بج چکے ہیں لیکن ملزمان اور ان کے وکلا موجود نہیں لہٰذا فیصلہ مؤخر کر رہے ہیں اور اب فیصلہ 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔احتساب عدالت کے عملے نے بانی پی ٹی آئی کے وکلا کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا تھا اور بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے تصدیق کی تھی کہ احتساب عدالت اسلام آباد کے عملے نے باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے کہ 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا فیصلہ اڈیالہ جیل میں سنایا جائے گا۔اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج کے علاوہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی پراسیکیوشن ٹیم کے تین ممبران بھی موجود تھے جبکہ تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عمر ندیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔ بشری بی بی کی بیٹی اور داماد بھی موجود تھے ۔قبل ازیں احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کا فیصلہ دو مرتبہ موخر کیا تھا، ٹرائل کی آخری سماعت گزشتہ سال 18 دسمبر کو اڈیالہ جیل میں ہوئی تھی، جس کے بعد عدالت نے فیصلہ تیسری بارمؤخر کردیا۔بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ ابتدائی طور پر 23 دسمبر کو سنایا جانا تھا تاہم عدالت نے تاریخ ملتوی کرکے 6 جنوری مقرر کی اور اس کے بعد کیس کا فیصلہ ایک مرتبہ پھر ملتوی کردیا اور 13 جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا جیل ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا، عمران خان کے خلاف یہ واحد کیس ہے جس کا ٹرائل ایک سال تک چلا، نیب نے 13 نومبر 2023 کوعمران خان کی گرفتاری ڈالی تھی، 17 دن تک عمران خان سے اڈیالہ جیل میں تفتیش کے بعد یکم دسمبر 2023 کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا گیا تھا۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 27 فروری 2024 کو عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی، 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں35 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے۔ریفرنس میں سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویزخٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی بیان ریکارڈ کروایا۔190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں 4 مرتبہ جج تبدیل ہوئے، سماعت پہلے جج محمد بشیر نے کی پھر سماعت جج ناصر جاوید رانا نے کی اس کے بعد ریفرنس جج محمد علی وڑائچ اور پھر دوبارہ جج ناصرجاوید رانا کے پاس آیا۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کرلیا اور تین دفعہ ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جج ناصر جاوید رانا نے ملین پاو نڈ ریفرنس احتساب عدالت کے جج بانی پی ٹی ا ئی اڈیالہ جیل میں کیس کا فیصلہ اسلام ا باد موجود تھے عدالت میں ا گیا تھا اور بشری عدالت نے خان اور کے بعد
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ توڑ پھوڑ کرنیوالے 26 ارکان سنی اتحاد کونسل کیخلاف الیکشن کمشن میں نااہلی ریفرنس دائر
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپیکر پنجاب اسمبلی نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعت سنی اتحاد کونسل کے 26 ارکان کے خلاف نااہلی ریفرنس دائر کردیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے اسلام آباد میں الیکشن کمشن حکام سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ 26 ارکان کے خلاف نااہلی ریفرنس پہلے ہی دائر ہوچکا ہے، آج الیکشن کمشن حکام سے کچھ اہم قانونی معاملات پر رائے لینا تھی جو لوگ گالیاں دیں گے، توڑ پھوڑ اور ہلڑ بازی کریں گے وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ پی ٹی آئی والوں نے فارم 47 کا تماشہ لگایا ہوا ہے۔ ملک احمد خان نے مزیدکہا کہ آئین کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی۔ جو ارکان آئین کی پاسداری نہیں کرسکتے ان کو ہاؤس کا حصہ رہنے کاکوئی حق نہیں۔ ذرائع کے مطابق دستاویزات میں سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کا حمزہ شہباز کے خلاف فیصلہ بھی شامل تھا۔ خیال رہے کہ 27 جون کو اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کیا تھا اور توڑ پھوڑ کی تھی۔ 28 جون کو سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کے 26 ارکان کی رکنیت معطل کرتے ہوئے ان کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمشن بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔