بلوچستان، محکمہ صحت کی ڈبل تنخواہ لینے والے ڈاکٹرز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ترجمان حکومت بلوچستان کا کہنا ہے کہ دہری تنخواہیں وصول کرنے والے 36 میڈیکل آفیسران، 29 لیڈی میڈیکل آفیسران اور 9 ڈینٹل سرجن کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان حکومت نے دہری تنخواہیں وصول کرنے والے 36 میڈیکل آفیسران، 29 لیڈی میڈیکل آفیسران اور 9 ڈینٹل سرجن کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ نے ایک بیان میں کہا کہ محکمہ صحت نے بدعنوانی کے ثبوتوں کے ساتھ ڈاکٹروں کی فہرست جاری کر دی ہے۔ مالی بدعنوانی میں ملوث ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بدعنوان عناصر کو سزا دی جائے گی۔ بین الاقوامی اداروں سے کنٹریکٹ ڈاکٹروں کی تفصیلات طلب کی جا رہی ہیں۔ صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ یو این اداروں میں ڈیپوٹیشن پر تعینات اہلکاروں کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں۔ جن اہلکاروں کا دورانیہ ختم ہو چکا ہے انہیں پیرنٹ ڈیپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت جاری کی جائے گی۔ محکمہ صحت میں اب کوئی خلاف ضابطہ معاملات نہیں چلیں گے۔ کالی بھیڑوں کی وجہ سے عظیم پیشے پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ اسپتالوں کی بندش غریب مریضوں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ غریب مریضوں کی حالت دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔
اس حوالے سے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ مالی بدعنوانی میں ملوث ڈاکٹروں کی فہرست مفاد پرستی کا واضح ثبوت ہے۔ حکومت بلوچستان عوام کو صحت کی سہولتوں سے محروم کرنے والوں کو بے نقاب کرے گی۔ تمام بین الاقوامی اداروں کو کنٹریکٹ ڈاکٹروں کی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بلیک میلنگ اور غیر قانونی تسلط حکومت کے لئے ناقابل قبول ہیں۔ چند گمراہ عناصر نے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ صحت کے شعبے میں بدعنوانی کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ حکومت عوام کو بہترین صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے پرعزم ہے۔ غریب مریضوں کے لئے اسپتالوں کی بندش ناقابل معافی جرم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میڈیکل ا فیسران ڈاکٹروں کی کا فیصلہ کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سینئر سول جج جنوبی/ سٹی کورٹ میںایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے متعلق سماعت عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا۔ حادثے میں جاں بحق میڈیکل لیب کے مالک کی بیوی کی جانب سے گودام مالکان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کی سماعت کراچی کی مقامی عالت مین ہوئی جہاں عدالت نے ہوم سیکرٹری سندھ اور گودام مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا، متوفی کی بیوہ عظمیٰ شہزاد نے سندھ حکومت اور فیکٹری مالکان سے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگا ہے کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت کے خلاف جان لیوا حادثات ایکٹ کے تحت دعویٰ دائر کیا گیا، 21 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے غیر قانونی گودام میں دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں درخواست گزار کے شوہر شہزاد علی جاں بحق ہوگئے، فیکٹری اور گودام مالکان کی غفلت کے باعث درخواست گزار کے شوہر جاں بحق ہوئے، متوفی شہزاد علی کی گودام کے قریب میڈیکل مارکیٹ میں میڈیکل لیب تھی، دھماکے کے مقدمے کے اندراج کے باوجود تاحال فیکٹری منتقل نہیں گئی ہے، حادثے کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت ہے، حادثے کے ذمہ داران ہرجانے کی مد میں 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ادا کریں۔