UrduPoint:
2025-06-09@16:56:56 GMT

بڑی صنعتوں کی پیداوار میں منفی 4 فیصد کمی ہو جانے کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

بڑی صنعتوں کی پیداوار میں منفی 4 فیصد کمی ہو جانے کا انکشاف

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جنوری2025ء) بڑی صنعتوں کی پیداوار میں منفی 4 فیصد کمی ہو جانے کا انکشاف، معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، صنعتوں کا پہیہ رک گیا، رواں مالی سال کے دوران بڑی صنعتوں کی پیدوار مسلسل منفی رہی۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے ملک کی صنعتی ترقی منفی ہو جانے کا انکشاف کیا ہے۔

صوبائی مشیر خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ایک طرف اڑان پروگرام میں لمبی لمبی اڑان کے دعوے کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف ملک کی معیشت کا تختہ نکل گیا ہے۔ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت کے اپنے جاری کردہ شماریات کے مطابق ملک میں نومبر میں صنعت کی پیداوار منفی 4 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ گزشتہ 5 ماہ میں مجموعی صنعتی پیداوار منفی 1.

2 فیصد ہوگئی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے نہ تو اس کامیابی کا اشتہار میڈیا پر آئے گا اور نہ ہی قوم کے نام مبارکباد جاری ہوگی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے مہنگائی بارے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی ہے بلکہ چیزوں کی قیمتوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب وفاقی ادارہ شماریات نے بڑی صنعتوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی۔

پہلے 5 ماہ میں بڑی صنعتوں کی پیدوار منفی ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کی پیدوار کی جولائی تا نومبر گزشتہ سال کے مقابلے گروتھ منفی 1.25 فیصد رہی، نومبر 2024 میں بھی گزشتہ سال کی نسبت کارکردگی 3.81 فیصد منفی ریکارڈ کی گئی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گاڑیوں کی صنعت 51 فیصد گروتھ کے ساتھ کارکردگی میں نمایاں رہی، نومبر 2024 میں گاڑیوں کی پیداوار میں 89 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق تمباکو 31 فیصد، ٹیکسٹائل کی پیداوار میں 2.28 فیصد بہتری آئی، ملبوسات کے شعبے نے 11.5 فیصد کی شرح سے ترقی کی۔وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا کہ فوڈ، بیوریجز، پیپر بورڈ، فارما سیوٹیکل، کمپیوٹر، الیکٹرانکس کی پیداوار میں بہتری آئی ہے جبکہ چمڑے، لکڑی، پیٹرولیم، کیمیکلز، ربڑ، لوہے اور اسٹیل کی پیداوارمیں کمی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کے شعبے میں دھاتوں، مشینری، فرنیچر اور فٹ بال سمیت دیگر اشیا کی پیداوار گر گئی۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی پیداوار میں بڑی صنعتوں کی ریکارڈ کی کے مطابق

پڑھیں:

پاکستان: رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) پاکستان کی معیشت مالی سال 2025 (جون 2025 تک) میں 2.7 فیصد ترقی کرے گی، جو کہ گزشتہ سال کی 2.5 فیصد نمو سے قدرے بہتر ہے۔ یہ بات حکومت کی طرف سے پیر کے روز پیش کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔

پاکستانی وزارت خزانہ نے یہ رپورٹ وفاقی بجٹ سے ایک دن قبل جاری کی ہے، جو منگل کو پیش کیا جائے گا۔

حکومت پاکستان ابتدائی طور پر رواں مالی سال کے لیے 3.6 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف رکھا تھا لیکن گزشتہ ماہ اسے 2.7 فیصد تک کم کر دیا گیا تھا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 2025 کے لیے 2.6 فیصد ریئل جی ڈی پی گروتھ کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ مالی سال 2026 کے دوران معیشت کے 3.6 فیصد ترقی کرنے کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت برائے منصوبہ بندی نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت آئندہ برس یعنی سال 2026 میں 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل کرنے کی خواہاں ہے۔

یہ ہدف سرمایہ کاری کو فروغ دینے، بنیادی سرپلس کو برقرار رکھنے اور بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں دفاعی اخراجات بڑھانے جیسی متضاد ترجیحات کے درمیان طے کیا گیا ہے۔ مرکزی بینک کی پالیسی اور معاشی اشاریے

اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل تک پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 بلین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 200 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے رپورٹ کے دیباچے میں کہا، ''پاکستان کی معیشت نے گزشتہ مالی سال میں مائیکرو اکنامک استحکام حاصل کر کے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، "سرمایہ کاری کے لیے موافق اصلاحات، بچتی پروگراموں میں اضافے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور درمیانی مدت میں جی ڈی پی گروتھ 5.7 فیصد تک متوقع ہے۔

‘‘ چیلنجز اور آئی ایم ایف پروگرام

یہ اقتصادی جائزہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب پاکستان کی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن سات بلین ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان کو مالی اصلاحات سے متعلق سخت مسائل کا سامنا ہے۔ مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے محصولات میں اضافہ آئی ایم ایف پروگرام کا ایک کلیدی مطالبہ ہے، جو اسلام آباد حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلی تین سہ ماہیوں میں حکومت کی کل آمدن (مجموعی محصولات) 13.37 ٹریلین روپے رہی جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح 4.6 فیصد رہی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اگرچہ پاکستان میں مالی استحکام کے کچھ اشارے دکھائی دیے ہیں، جیسے کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں بہتری اور کم مہنگائی، لیکن زرعی شعبے میں صرف 0.56 فیصد اضافے اور اہم اجناس پیدا کرنے والے شعبوں میں کمی نے سالانہ ترقی کے ہدف کو متاثر کیا ہے۔

کل بروز منگل آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیا جانے والا وفاقی بجٹ ان چیلنجز سے نمٹنے اور آئی ایم ایف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے حکومتی حکمت عملی کی عکاسی کرے گا۔

ادارت: مریم احمد

متعلقہ مضامین

  • رواں مالی سال: 7لاکھ 27ہزارسے زائد افراد روزگار کیلیےبیرون ملک چلے گئے
  • وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
  • پاکستان: رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلئے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
  • ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی
  • وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، اقتصادی سروے کو حتمی شکل دیدی گئی
  • راولپنڈی: عمران خان نے نماز عید ادا نہیں کی