آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک جاری کر دیا، پاکستان کی معاشی ترقی تین فیصد رہنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کی ہے جس میں پاکستان سمیت مختلف ممالک کی معاشی صورتحال کے بارے میں پیش گوئیاں کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی تین فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے، اور آئندہ مالی سال میں یہ 4 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ میں بھارت کی معیشت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کی معاشی ترقی رواں مالی سال 6.
آئی ایم ایف کے مطابق، امریکا کی معاشی ترقی رواں مالی سال 2.7 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، اور آئندہ مالی سال میں یہ 2.1 فیصد تک محدود رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اسی طرح، برطانیہ کی معیشت میں سست روی کا سامنا رہے گا، اور رواں مالی سال اس کی معاشی ترقی 1.6 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، جبکہ آئندہ مالی سال یہ 1.5 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2