بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کیخلاف فیصلے میں قانون کی بالادستی واضح نظر آئی، علی خورشیدی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ عوام میں نفرت کے بوئے گئے بیچ آج تک کاٹے جا رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا مشن پاکستان چلانے کا نہیں جلانے کا تھا، پاکستان کے جمہوری نظام میں عدالتوں کا اہم کردار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے کہا کہ پاکستان کی سیاست اور ریاست کو بانی پی ٹی آئی نے بے تحاشہ نقصان پہنچایا، لوگوں کو اندھی تقلید پر لگا کر صحیح غلط کا فرق ختم کرنا پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب رہا ہے، بطور چیف ایگزیکٹو بانی پی ٹی آئی کی حرکات و سکنات ریاست پاکستان کے خلاف تھیں، 9 مئی میں بھی احتجاج کو مینیج کیا گیا، وائس نوٹس موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کے خلاف فیصلے میں قانون کی بالادستی واضح نظر آئی، آج ریاست پاکستان جن چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے وہ بانی پی ٹی آئی کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، وزیراعظم کی سیٹ سے ہٹنے کے بعد عمران خان اپنی پہلی پریس کانفرنس میں اپنے فرنٹ مینوں کو محفوظ کرتے رہے، آج کے فیصلے کے بعد پورے ملک میں کہیں کوئی احتجاج نہیں ہوا۔
علی خورشیدی نے مزید کہا کہ عوام میں نفرت کے بوئے گئے بیچ آج تک کاٹے جا رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا مشن پاکستان چلانے کا نہیں جلانے کا تھا، پاکستان کے جمہوری نظام میں عدالتوں کا اہم کردار ہے، بانی پی ٹی آئی کی پیرنی اہلیہ اصل وزیراعظم تھیں جبکہ عمران خان ایک ڈمی تھے، دور اقتدار میں وزیراعظم ہاؤس کا غلط استعمال کیا گیا، انکا کامل ایمان اپنی اہلیہ کو موکلوں پر تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی علی خورشیدی پاکستان کے کہا کہ
پڑھیں:
توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔