پی ٹی آئی مذاکرات کیلیے اس وقت تیار ہوئی جب القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ آنے والا تھا، جاویدلطیف
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
لاہور:
مسلم لیگ ن کے سینیئررہنما جاوید لطیف کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے لوگوں کوآج بھی گمراہ کر رہے ہیں کہ ہم آئین کی بالادستی کے لیے سزائیں کاٹ رہے ہیں اوردوسری جانب آئین و قانون سے ماورا ان ہی سے مذاکرات کر رہے ہیں جنہیں کہتے ہیں کہ یہ صادق اور امین نہیں ہیں ، یہ غدار ہیں، پی ٹی آئی والے مذاکرات کے لیے اس وقت تیار ہوئے جب القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ سامنے آنے والا تھا۔
سینئررہنما ن لیگ جاوید لطیف نے پروگرام ’’ سینٹر اسٹیج ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخالفین کو سزا ملنے پر ہم خوش نہیں ہوتے ،ہم تو دعا کرتے ہیں کہ اللہ معاف کرے اور مخالفین کی غلطیوں پربھی پردہ ڈالے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگوں کو آج بھی گمراہ کر رہے ہیں کہ ہم آئین کی بالادستی کے سزائیں کاٹ رہے ہیں دوسری جانب آئین و قانون سے ماورا ان ہی سے مذاکرات کر رہے ہیں، انہی سے بھیک مانگ رہے ہو جنہیں کہتے ہیں کہ یہ صادق اور امین نہیں ہیں ، یہ غدار ہیں میرجعفر ہیں اور ان کی وجہ سے ریاست کو نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ دنیا کے ان ممالک کوپاکستان میں مخالفت کی دعوت دیں جن کے حوالے سے کہتے تھے کہ کیا ہم ان کے غلام ہیں، یہ کیا بات ہوئی کہ اپنی آزادی کے لیے ان سے بھیک مانگو۔
انہوں نےالزام لگایا کہ پی ٹی آئی والے مذاکرات کے لیے اس وقت تیار ہوئے جب القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ سامنے آنے والا تھا ، دباؤ کی وجہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہوئے۔ پی ٹی آئی نے طاقتور حلقوں سے بیک ڈور رابطے بھی شروع کر لیے، انہیں پتا تھا کہ کس لیے مذاکرات کے لیے تیار ہوئے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی والوں نے کس حیثیت میں پشاور میٹنگ میں مطالبات سامنے رکھنے کی بات کی ؟ پی ٹی والوں نے کہا کہ ہم نے پشاورمیٹنگ میں اپنے مطالبات رکھے ، پشاورمیٹنگ سیکورٹی صورتحال کے حوالے سے تھی ، پشاور والی میٹنگ میں مختلف جماعتوں کے قائدین بھی موجود تھے،علی امین گنڈا پور کیوں جھوٹ بولتے ہیں کہ ہمارے مقامی لوگوں سے رابطے تھے؟
القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم اپنی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے زمین دی، کیا یہ اس لیے اسلامک ٹچ کی بات کرتے ہیں، مدینہ کی ریاست میں کیا ایسا ہوتا ہے؟ اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے فائدہ لیں؟
انہوں نے کہا کہ میں تو کہتا ہوں کہ آئیں جوڈیشل کمیشن بنائیں، لیکن پھر 2014 سے یہ شروع کریں، جوڈیشل کمیشن کا آغاز اس وقت سے شروع کریں جہاں سے طاقتور لوگوں نے عدلیہ کو دباؤ میں لا کر سزائیں دلوائیں۔
نواز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2017 میں انہیں اس لیے سزا ہوئی کہ مرد آہن نے پاکستان کو ایٹمی ملک بنایا ، اس نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، سی پیک دیا اور بدلے میں اس کو نااہل کیا گیا جبکہ 190 ملین پاونڈ کھانے والوں کو فرشتہ کہا ، کچھ خدا کا خوف کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: القادر ٹرسٹ کیس مذاکرات کے لیے کر رہے ہیں تیار ہوئے کرتے ہوئے پی ٹی آئی انہوں نے کہا کہ ہیں کہ
پڑھیں:
سیاسی بحرانوں کا حل مذاکرات ہیں‘مرکزی شوریٰ جماعت اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے قومی بجٹ کو قومی امنگوں اور زمینی حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سنجیدگی سے اقتصادی بحرانوں کا حل تلاش کریں۔سیاسی بحرانوں کا حل مذاکرات میں ہے، معیشت کی بحالی کے لیے میثاق معیشت تشکیل دیا جائے۔مجلس شوریٰ نے پاک بھارت جنگ میں افواج پاکستان کی جرأت مندانہ کارروائی کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا غرور ،گھمنڈ اورتکبر خاک میں مل گیا،امریکا اور یورپ کی بھارت پر انحصار کی تمام بنیادیں مسمار ہوگئیں۔ چین ،ترکی ،سعودی عرب ،امارات ،بنگلا دیش ،ایران،آذر بائیجان کی جانب سے پاکستان کی سیاسی سفارتی اور اصولی مدد قابل فخر رہی ۔ مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارتی غاصبانہ قبضہ اور کشمیریوں پر ظلم و ستم جاری ہے اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد پاکستان کے لیے پانی کا مسئلہ دراصل وجود پاکستان کا مسئلہ بن گیاہے۔یہ امر باعث تشویش ہے کہ پاک بھارت تنازع میں او آئی سی کی حمایت حاصل نہ ہوسکی۔مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس نے ائر انڈیا طیارے کے المناک حادثے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے بھارتی عوام اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا۔ متفقہ قراردار میں کہا گیا ہے کہ غزہ ، فلسطین کی صورت حال بہت ہی بھیانک اور خطرناک ہو گئی ہے ۔ ایران پر اسرائیل کا حملہ عالم اسلام اپنے ا وپر حملہ تصور کرے اور فی الفور اجتماعی اقدام کرے۔ امریکا کی دوغلی اور منافقانہ پالیسی کے باوجود وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کاپیامبر قرار دینا غیر منصفانہ اقدام ہے۔ جماعت اسلامی اعادہ کرتی ہے کہ فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لیے پوری قوم کودشمن کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنانے کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ مجلس شوریٰ نے ملک میں بدامنی کی وجہ سے عوام کو جان،مال،عزت کا تحفظ حاصل نہیں رہا۔ سندھ میں عوام ڈاکوؤں ،رہزنوں کے رحم وکرم پر ہیں، پنجاب میں اسٹریٹ کرائمز، بلوچستان میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور شاہراہوں کا غیر محفوظ ہونااور زندہ افراد کا لاپتا کر دینا، بدامنی کوفروغ دے رہا ہے نیز خیبرپختونخوا کے اکثر وبیشتر اضلاع میں ٹی ٹی پی کے خلاف فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں امن وامان کی صورت حال شدید متاثر اور ٹارگٹ کلنگ ، اغوا برائے تاوان روزمرہ کا معمول بن چکا ہے اور حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات معمول پرآنے سے امن وامان کی صورتحال میں بہتری آنی چاہیے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے امن وامان کو یقینی بنائیں۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ امر باعث تشویش ہے کہ پنجاب، اسلام آباد اور کوئٹہ کے عوام مسلسل بلدیاتی انتخابات سے محروم ہیں۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس نے مشترکہ مفادات کونسل کے باقاعدگی سے اجلاس نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ملک کے سیاسی بحرانوں پر اپنی گہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے قراردار میں کہا گیا ہے الیکشن میں عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالاگیا،26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کا حلیہ بگاڑا گیا، سویلین کے آرمی کورٹس میں ٹرائل جیسے غیر آئینی اقدام، عدلیہ کی پامالی ،آزادیٔ اظہار رائے پر قدغن کے لیے کالے قوانین بنا کر ملک کو ’’ہائبرڈ نظام‘‘ میں جکڑ دیاگیاہے۔ قومی و سیاسی محاذ پر سیاسی ڈائیلاگ ہی سیاسی بحرانوںکا حل ہوتا ہے۔ مجلس شوریٰ کے اجلاس میں قومی سیاسی بحرانوں سے نجات کے لیے 12نکاتی قومی ایجنڈاپیش کیا گیا اور کہا گیا کہ دو قومی نظریے کی حفاظت، قرآن و سنت کی بالادستی ،پاکستان کے مضبوط اسلامی کردار کو ہر سطح پر قبول کرتے ہوئے عمل کیاجائے۔ آئین پاکستان کی حدود کو تمام اسٹیک ہولڈرز تسلیم کریں ۔ ملک میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخاب کے لیے تمام سیاسی جمہوری قیادت اور جماعتیں ایک موقف اختیار کریں ۔اقتدار کے حصول کے لیے غیر جمہوری طریقوں اور اسٹیبلشمنٹ کی آلہ کاری سے انکار کرکے ماضی کی غلطیوں کا سب کو ازالہ کرناہوگا۔ اقتصادی بحرانوں کے خاتمے کے لیے قومی میثاق معیشت پر اتفاق کیاجائے ۔ بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کیاجائے ، لاپتا افراد کا مسئلہ اورسیاسی قیدیوں کی رہائی ، آئین و قانون کے مطابق انسانی بنیادوں پر حل کیاجائے۔ ملک کے اندر پانی کی تقسیم کے تنازعات کا خاتمہ کیاجائے اور بھارتی آبی دہشت گردی کے مقابلے میں یک آواز ہوجائیں۔ عدل وانصاف کا نظام ہر دباؤ سے آزاد ہو۔ عدلیہ کی قاتل 26ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ کیاجائے ۔تعلیم اور دورجدیدکی ٹیکنالوجی کے ہنر سے نوجوانوں کو آراستہ کرنا اور نوجوان نسل کا اعتماد بحال کرنا قومی ترجیح بنایاجائے ۔طلبہ کے جمہوری حقوق بحال کرتے ہوئے یونینز انتخاب کرائے جائیں۔