ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 28 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں سالانہ بنیاد پر28فیصد نموریکارڈکی گئی۔آل پاکستان آٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلی6ماہ میں ملک میں گاڑیوں کے 776126یونٹس کی فروخت ریکارڈ کی گئی ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 28فیصدزیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملک میں 605668یونٹس گاڑیوں کی فروخت ریکارڈ کی گئی تھی۔دسمبر2024میں ملک میں 135134یونٹس گاڑیوں کی فروخت ہوئی جونومبرکے مقابلے میں ایک فیصد اور دسمبر2023 کے مقابلے میں 49فیصدزیادہ ہے، نومبرمیں ملک میں گاڑیوں کے 134340 یونٹس اور دسمبر2023میں 90888 یونٹس کی فروخت ہوئی تھی۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں کاروں کے 46398یونٹس کی فروخت ہوئی جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 30662 یونٹس کے مقابلے میں 51فیصد زیادہ ہے۔دسمبرمیں کاروں کے 7864یونٹس کی فروخت ہوئی جو دسمبر2023 کے مقابلے میں 60فیصدزیادہ ہے، دسمبر 2023 میں ملک میں کاروں کے 4915 یونٹس کی فروخت ریکارڈکی گئی تھی۔مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں الیکٹرک گاڑیوں کے مجموعی طورپ ر104یونٹس جبکہ دسمبرمیں 41یونٹس کی فروخت ریکارڈکی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی فروخت یونٹس کی فروخت کے مقابلے میں کی فروخت ہوئی مالی سال کے میں ملک میں کی گئی
پڑھیں:
نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
اسلام آباد:نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد کا اضافہ کیا ہے جب کہ قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
Post Views: 2