Jasarat News:
2025-09-18@21:32:29 GMT

ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 28 فیصد اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

کراچی(کامرس رپورٹر)ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں سالانہ بنیاد پر28فیصد نموریکارڈکی گئی۔آل پاکستان آٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلی6ماہ میں ملک میں گاڑیوں کے 776126یونٹس کی فروخت ریکارڈ کی گئی ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 28فیصدزیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملک میں 605668یونٹس گاڑیوں کی فروخت ریکارڈ کی گئی تھی۔دسمبر2024میں ملک میں 135134یونٹس گاڑیوں کی فروخت ہوئی جونومبرکے مقابلے میں ایک فیصد اور دسمبر2023 کے مقابلے میں 49فیصدزیادہ ہے، نومبرمیں ملک میں گاڑیوں کے 134340 یونٹس اور دسمبر2023میں 90888 یونٹس کی فروخت ہوئی تھی۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں کاروں کے 46398یونٹس کی فروخت ہوئی جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 30662 یونٹس کے مقابلے میں 51فیصد زیادہ ہے۔دسمبرمیں کاروں کے 7864یونٹس کی فروخت ہوئی جو دسمبر2023 کے مقابلے میں 60فیصدزیادہ ہے، دسمبر 2023 میں ملک میں کاروں کے 4915 یونٹس کی فروخت ریکارڈکی گئی تھی۔مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں الیکٹرک گاڑیوں کے مجموعی طورپ ر104یونٹس جبکہ دسمبرمیں 41یونٹس کی فروخت ریکارڈکی گئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گاڑیوں کی فروخت یونٹس کی فروخت کے مقابلے میں کی فروخت ہوئی مالی سال کے میں ملک میں کی گئی

پڑھیں:

سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:

حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے  مثبت پیش رفت ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔

اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
  • لاہوربورڈ ، انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحان 2025 پارٹ ٹو کے نتائج کا اعلان،کامیابی کا تناسب 60.86 فیصد رہا
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک