Jasarat News:
2025-11-03@06:10:07 GMT

اصلی ہیرو

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

اصلی ہیرو

وہ کتنے اکیلے تھے۔ جب وہ مریضوں کے لیے تڑپتے تھے مریض جن کے لیے وہ واحد اُمید کے طور پر موجود تھے۔ لمحہ لمحہ وہ دُنیا کو اپنے مریضوں کو بچانے کے لیے رپورٹ کرتے رہے، کہتے رہے ہم مر رہے ہیں، دُنیا کو بتادو ایک طویل عرصے 2 ماہ یعنی 60 دن کمال عدوان اسپتال میں محاصرے میں رہے، بمباری ہوتی رہی، اسپتال میں آگ لگادی گئی، پھر بھی وہ باہر نہ آئے، اپنے مریضوں کے ساتھ رہے، شدید زخمی مریضوں کے ساتھ پانی، خوراک، ادویات، بجلی ہر چیز کے بغیر وہ اُن کے ساتھ تھے۔ یہ ہیں ڈاکٹر حسام ابوصفیہ انہوں نے بہت دفعہ کی دھمکیوں کے باوجود اپنی جان بچانے کے لیے باہر نکلنا گوارا نہیں کیا۔ آخری لمحوں تک پہاڑ جیسی استقامت کے ساتھ صہیونی درندوں کے سامنے ڈٹے رہے۔ ویسے امکان ہے کہ صہیونیوں کو درندہ کہنے پر درندے ناراض ہوں اور بُرا مانیں۔ حسام ابوصفیہ جو روسی شہریت رکھتے تھے، چاہتے تو اس سب کے بعد غزہ ہی چھوڑ جاتے۔ لیکن بھلا وہ کیوں کرتے ایسا وہ تو غزہ آئے ہی فلسطینیوں کے لیے تھے۔ انہوں نے ہر چیز برداشت کی، بھوک پیاس گرمی سردی پھر… پھر اپنے بیٹے ابراہیم کی موت جس کو دفنانے کے لیے ان کو صہیونیوں نے اسپتال سے باہر نہیں آنے دیا، انہوں نے اپنے پیارے بیٹے کو اسپتال کی دیوار کے ساتھ دفن کردیا۔ لیکن وہیں رہے۔ کئی دفعہ زخمی ہوئے راتیں جاگ کر گزاریں، لیکن ایک مرد آہن کی طرح انسان خدمت کے لیے ڈٹے رہے۔ بار بار اقوام عالم کو آواز دیتے۔ توجہ دلاتے، انسان المیے کے بارے میں بتاتے لیکن اقوام نے اُن کی نہ سنی۔

وہ اس آخری لمحے تک اپنے مشن پر قائم رہے۔ آخر انہیں صہیونیوں نے گرفتار کرلیا، یہ ہیں ہمارے اصل ہیرو۔ ان کے ایک بیٹے نے ان کی گرفتاری پر پیغام نشر کیا کہ ہم اپنے والد کی گرفتاری اور ان کے بارے میں معلومات نہ ملنے پر درد اور پریشانی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں وہ ہمارے بھائی اور اپنے بیٹے ابراہیم کی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے وہ خود بھی شدید زخمی ہوئے اور آج بھی اس کے اثرات سے دوچار ہیں اس کے باوجود ہمارے والد نے پورے خلوص سے اپنا فرض ادا کیا۔ ڈاکٹر حسان ابوصفیہ کے ساتھ گرفتار کیے گئے کچھ لوگوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر چھوڑا گیا۔ ان رہائی پانے والوں نے بتایا کہ انہیں گرفتاری کے ساتھ ہی رائفل کے بٹوں سے مارا پیٹا گیا، شدید سردی میں کئی گھنٹے برہنہ مظالم کا نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج کے بدنام زمانہ ’’سدی تیمان‘‘ حراستی کیمپ سے رہائی پانے والے قیدی محمد الرملاوی نے بتایا کہ اپنی رہائی سے دو دن پہلے میں ڈاکٹر حسام ابوصفیہ سے ملا تو حیران رہ گیا ان کی حالت بہت خراب تھی، ہم ان کی حالت دیکھ کر بے ساختہ رو پڑے۔ وہ ایک قومی شخصیت ہیں، ہمارے رہنما، ہمارے ہیرو۔ الرملاوی قیدی نے کہا کہ ڈاکٹر حسام ابوصفیہ نے بتایا کہ ان کی گرفتاری کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے ان کے ساتھ بہت بدسلوکی کی گئی۔ مجھ پر بدترین ظلم کیا گیا مجھے بہت ذلیل و رسوا کیا گیا۔ اسرائیلی حکومت ڈاکٹر ابو حسام کے وکیل کو ان سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دے رہی جبکہ اس سے قبل وہ ان کی جیل میں موجودگی سے بھی انکار کررہے تھے۔ اب وہ اپنے اس بیانیے کو واپس لے رہے ہیں کہ ڈاکٹر حسام ابوصفیہ اسرائیل میں نظر بند نہیں ہیں۔ یہ اُس دبائو کا نتیجہ ہے کہ جو مختلف ملکوں میں اُن کے لیے احتجاج کا باعث بنا۔ لیکن یہ کوئی خاص نتیجہ نہیں ہے۔ جب تک ان کو اور دیگر تمام قیدیوں کو حفاظت کے ساتھ رہا نہیں کیا جاتا۔ ایک طرف اسرائیلی حکومت کے جرائم انسانی حقوق کی دھجیاں اُڑا رہے ہیں اور دوسری طرف اقوام متحدہ کے اہلکار زبانی کلامی مطالبات اور بیانات پر ہی اَٹکے ہوئے ہیں۔ کیا اُن کا یہ کہہ دینا کافی ہے کہ ’’اسرائیل منظم طریقے سے بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے‘‘۔ وہ تو کررہا ہے آپ کیا کررہے ہیں؟ دنیا کے تین ملکوں امریکا، برطانیہ اور اسرائیل نے مل کر غزہ میں نسل کشی کی باقی ممالک خاموشی سے سب دیکھتے رہے۔ تاریخ یہ بات یاد رکھے گی۔

بتایا جارہا ہے کہ حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوگیا ہے۔ قیدیوں کا تبادلہ ہوگیا۔ اُمید ہے کہ ڈاکٹر حسام ابوصفیہ کو رہا کیا جائے گا اور ان کے ساتھ بہت سے فلسطینی جو اسرائیلی جیلوں میں برسوں سے تشدد سہہ رہے ہیں اور جیل کاٹ رہے ہیں لیکن اسرائیل امریکا برطانیہ کو پابند کرنے اور سزا دینے کے لیے اقوام متحدہ اعلان کرے گی؟

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رہے ہیں کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

ایشوریہ رائے 52 سال کی ہوگئیں؛ جواں نظر آنے کا راز بھی بتادیا

1994 میں مس ورلڈ بننے اور دہائیوں سے فلم بینوں کے دلوں پر راج کرنے والی ایشوریہ رائے آج اپنی 52 ویں سال گرہ منا رہی ہیں۔ 

ہم دل چکے صنم اور دیو داس جیسی سپر ہٹ فلمیں دینے والی ایشوریہ رائے نے اپنے کیریئر میں کبھی پیچھے مڑ کو نہیں دیکھا۔

انھوں نے نہ صرف بھارتی فلم انڈسٹری کے تما  بڑے اعزاز اور انعامات اپنے نام کیے بلکہ بین الاقوامی ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔ فرانس حکومت نے ایشوریہ رائے کو آرڈر آف آرٹس اینڈ لیٹرز نے نوازا تھا۔

ایشوریہ رائے کی کامیابی صرف ان کی خوبصورتی کے مرہون منت نہیں ہے بلکہ ان کی پُراعتماد شخصیت اور باوقار انداز کا بھی ہے۔ وہ بیک وقت ایک اچھی اداکارہ، ماں اور بیوی ہیں۔

اداکارہ ایشوریہ کا حسن 52 سال کی ہونے کے باوجود تاحال تازگی اور کشش سے بھرپور ہے جس کا مقابلہ کوئی نووارد اداکارہ بھی نہیں کرسکتیں۔

بین الااقوامی جریدے سے گفتگو میں ایشوریہ رائے نے اپنے سدا بہار حسن کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ میری زندگی مصروف ترین ہے اور مجھے اس پر توجہ دینے کا وقت نہیں مل پاتا۔

انھوں نے کہا کہ ہم خواتین سارا دن مختلف کردار نبھاتی ہیں اور اسکن کیئر روٹین کا وقت نہیں مل پاتا لیکن ایک سادہ طریقے سے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔

ایشوریہ رائے نے مشورہ دیا کہ سب سے آسان اور مؤثر چیز ہے صفائی اور ہائیڈریشن کو برقرار رکھنا ہے۔ صاف رہیں، پانی پئیں اور باقی سب خود ہی ٹھیک ہوجائے گا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ میں چاہے گھر پر ہوں یا شوٹنگ پر موئسچرائزنگ نہیں بھولتی۔ جِلد کی نمی برقرار رکھنا فلمی کیریئر کے آغاز سے ہی میری روزمرہ کی عادت ہے۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ موئسچرائزنگ جِلد کے لیے سانس لینے جتنا ضروری ہے۔ زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، جِلد کو صاف رکھیں اور سب سے بڑھ کر خود سے محبت کریں۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by AishwaryaRaiBachchan (@aishwaryaraibachchan_arb)

 

متعلقہ مضامین

  • بُک شیلف
  • پاکستان اور افغانستان، امن ہی بقا کی ضمانت ہے
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • چُھٹکی
  • ڈپریشن یا کچھ اور
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • ایشوریہ رائے 52 سال کی ہوگئیں؛ جواں نظر آنے کا راز بھی بتادیا
  • ایک ساتھ دو چھٹیاں مل گئیں
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟