روسی صدر پیوٹن کا ایران میں 2 نیوکلیئر پاور پلانٹ لگانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
ایران اور روس کے صدور نے کریملن میں جامع اسٹریٹجک پارٹنر شپ معاہدے پر دستخط کردیے۔
روسی صدر پیوٹن نے ایران میں دو نیوکلیئر پاور پلانٹ لگانے کا اعلان کردیا اور کہا کہ ایران کے لیے نئے جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر میں تاخیر کے باوجود مزید جوہری منصوبے شروع کرنے کو تیار ہیں۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ معاہدے سے دوسروں کی پیدا کردہ مشکلات پر قابو پانے اور آگے بڑھنے کے قابل ہوسکیں گے۔ ایران روس معاہدے کے مطابق دونوں ممالک ایک دوسرے کو لاحق فوجی خطرات سے مل کر نمٹیں گے۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ ایران یا روس پر حملہ آور کسی ملک کو فوجی امداد فراہم نہیں کی جائے گی، معاہدے میں سیکیورٹی سروسز، فوجی مشقیں اور افسران کی ٹریننگ میں تعاون بھی شامل ہے۔
صدر پیوٹن نے مزید کہا کہ ایران کو یوکرین کی صورتحال پر مسلسل آگاہ رکھا۔
اس موقع پر ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے کہا کہ امید ہے یوکرین جنگ مذاکرات کی میز پر ختم ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات اور امن کے حصول کا خیرمقدم کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
JERUSALEM:اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔