ورلڈ اکنامک فورم اور شہباز شریف کا پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
ورلڈ اکنامک فورم کی 2025ء کی گلوبل رسک رپورٹ نے پاکستان کی معیشت کو عالمی سطح پر ایک نئی پہچان دی ہے۔ اس رپورٹ میں پاکستان کی معاشی بحالی اور استحکام کی تعریف کی گئی ہے جو کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران غیر معمولی حالات کا سامنا کرنے کے بعد ممکن ہوا ہے۔ یہ رپورٹ 900سے زائد ماہرین اور 11,000 ایگزیکٹو سرویز کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے، جو دنیا کے مختلف خطوں کے معاشی اور سماجی پہلوں کا جامع تجزیہ پیش کرتی ہے۔پاکستان گزشتہ ایک دہائی سے معاشی بحرانوں کی زد میں رہا ہے جن میں سیاسی عدم استحکام، دہشت گردی، کرنسی کی قدر میں کمی، اور عالمی مالیاتی دبا شامل ہیں۔ ان تمام مشکلات کے باوجود ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے درست پالیسیوں اور سخت معاشی فیصلوں کے ذریعے استحکام کی جانب کامیاب پیش قدمی کی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے زراعت، برآمدات، اور آئی ٹی کے شعبوں میں اصلاحات کرکے اپنی معاشی بنیادوں کو مضبوط کیا ہے۔ زراعت کے شعبے میں پانی کے بہتر انتظام اور جدید تکنیکوں کے استعمال سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں کی شمولیت اور عالمی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک نے ملکی معیشت کو ایک نئی جہت دی ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے کڑے معاشی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے ایک مستحکم راستہ تلاش کیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ پاکستان کو اب بھی کئی اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے، جن میں سیاسی عدم استحکام، سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات اور دہشت گردی شامل ہیں۔پاکستان کی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ اس وقت سیاسی عدم استحکام ہے۔ ماضی میں سیاسی افراتفری نے معاشی پالیسیوں کے تسلسل کو متاثر کیا، جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر سیاسی استحکام یقینی بنایا جائے تو پاکستان مزید تیزی سے ترقی کرسکتا ہے۔رپورٹ میں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کو پاکستان کے لیے ایک نیا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ ڈس انفارمیشن نہ صرف عوامی اعتماد کو متاثر کرتی ہے بلکہ سرمایہ کاروں کو بھی خوفزدہ کرتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ورلڈ اکنامک فورم نے پی ٹی آئی کو سوشل میڈیا ڈس انفارمیشن کا بڑا ذریعہ قرار دیا ہے۔ اس قسم کی سرگرمیاں ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔پی ٹی آئی جس کا جھوٹا بیانیہ صرف سوشل میڈیا پر قائم ہے ملک کو بدنام کرنے اور فیل سٹیٹ قرار دیتی ہے مگر حقیقت اسکے برعکس نکلی کہ ورلڈ اکنامک فورمز جیسے عالمی ادارے پاکستان کی معیشت کے مثبت اشارے دینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
پاکستان کو دہشت گردی اور سیکیورٹی کے مسائل کا بھی سامنا ہے، جو ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے عدم تحفظ کا سبب بنتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مزید مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں اگرچہ نام لے کر ذکر نہیں کیا گیا، لیکن یہ واضح ہے کہ عمران خان کے دور حکومت کی معاشی پالیسیاں اور ان کے بعد کے اثرات کا تجزیہ بھی شامل ہے۔ عمران خان کی حکومت کے دوران پاکستان کو شدید معاشی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں کرنسی کی قدر میں کمی، قرضوں کا بوجھ، اور غیر متوازن تجارتی خسارہ شامل تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت نے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سخت فیصلے کیے ہیں، جن میں ٹیکس اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط، اور معاشی ترقی کے لیے نئے مواقع پیدا کرنا شامل ہیں۔ ان اقدامات کی بدولت پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی معیشت کو بہتر کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
پاکستان کے عوام اب ایک عجیب مخمصے کا شکار ہیں۔ ایک طرف ورلڈ اکنامک فورم جیسے عالمی ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کو تسلیم کر رہے ہیں، تو دوسری طرف کچھ سیاسی شخصیات معیشت کی تباہی کے بیانیے کو فروغ دے رہی ہیں۔ عمران خان جیسے سیاستدان جو اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں، اپنے بیانات میں معاشی بحران کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو ٹھہراتے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔پاکستان کے لیے موجودہ وقت نہایت اہم ہے۔ اگر سیاسی استحکام اور عوامی اتحاد کو یقینی بنایا جائے تو ملک مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر غلط معلومات کے پھیلا کو روکنے کے لیے سخت قوانین اور شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ پاکستان کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے، لیکن یہ صرف شروعات ہے۔ اگر ملک اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرے تو یہ خطے کی ایک بڑی معاشی طاقت بن سکتا ہے۔ ترسیلات زر اور عالمی تجارت، جو کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، کو روکنے کا مشورہ دینا دراصل معیشت کے خلاف ایک سازش کے مترادف ہے۔اب ہم ان عالمی فورمز کی رپورٹ مانیں یا اڈیالہ جیل میں بیٹھے اس ملک دشمن قیدی کی جو کہہ رہا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر تباہ ہو رہا ہے؟ جو ترقی کرتا شہباز شریف کا پاکستان مفلوج کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر اس کی ایک بھی نہیں بن رہی۔ اس کی ہر تدبیر واپس اس کے منہ پر آ کر لگتی ہے اور اس کی جو رہی سہی عزت تھی وہ بھی خاک میں مل گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر پاکستان نے پاکستان کی پاکستان کے رپورٹ میں معیشت کے کا سامنا کی معیشت کی رپورٹ معیشت کو کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل اور انگریزی چینل کا افتتاح کر دیا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے پاکستان ٹیلیویژن کے نئے منصوبے پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل اور اس کے انگریزی چینل کا باضابطہ افتتاح کر دیا۔ وزیراعظم نے تختی کی نقاب کشائی کے بعد ڈیجیٹل چینل کی نشریات کا آغاز کیا اور اس موقع پر اپنا پہلا انٹرویو بھی ریکارڈ کروایا۔
افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، سیکرٹری اطلاعات عنبرین جان اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔ وزیراعظم نے چینل کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا، نوجوان اسٹاف سے گفتگو کی اور ان کے جذبے کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی بیانیے کی جنگ میں نوجوانوں کا کردار انتہائی اہم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کا مقصد حقیقی اور بروقت خبریں فراہم کرتے ہوئے پاکستان کے بارے میں غلط بیانی اور پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دینا ہے۔ یہ پلیٹ فارم دنیا کے سامنے پاکستان کی ایک مستند اور فعال آواز کے طور پر ابھرے گا۔
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل بین الاقوامی امور، ثقافت، معیشت اور تجزیے کو ایک منفرد پاکستانی تناظر کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے پاکستان اپنی خبریں سب سے پہلے دنیا تک پہنچائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینل کی نشریات Reuters اور AP جیسی معروف وائر سروسز کے ساتھ شراکت داری، عالمی فری لانسرز کے نیٹ ورک اور مقامی رپورٹنگ کو جوڑتے ہوئے ریئل ٹائم، تصدیق شدہ اور اعلیٰ معیار کی کوریج فراہم کریں گی۔ یہ پلیٹ فارم مغربی اور بھارتی اثر زدہ علاقائی میڈیا کے یک طرفہ بیانیے کا توڑ ثابت ہوگا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل ٹی وی بڑی خبروں کو پاکستانی زاویے سے پیش کرے گا اور عوامی سفارت کاری میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
Post Views: 4