Daily Ausaf:
2025-04-25@02:54:48 GMT

ورلڈ اکنامک فورم اور شہباز شریف کا پاکستان

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

ورلڈ اکنامک فورم کی 2025ء کی گلوبل رسک رپورٹ نے پاکستان کی معیشت کو عالمی سطح پر ایک نئی پہچان دی ہے۔ اس رپورٹ میں پاکستان کی معاشی بحالی اور استحکام کی تعریف کی گئی ہے جو کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران غیر معمولی حالات کا سامنا کرنے کے بعد ممکن ہوا ہے۔ یہ رپورٹ 900سے زائد ماہرین اور 11,000 ایگزیکٹو سرویز کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے، جو دنیا کے مختلف خطوں کے معاشی اور سماجی پہلوں کا جامع تجزیہ پیش کرتی ہے۔پاکستان گزشتہ ایک دہائی سے معاشی بحرانوں کی زد میں رہا ہے جن میں سیاسی عدم استحکام، دہشت گردی، کرنسی کی قدر میں کمی، اور عالمی مالیاتی دبا شامل ہیں۔ ان تمام مشکلات کے باوجود ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے درست پالیسیوں اور سخت معاشی فیصلوں کے ذریعے استحکام کی جانب کامیاب پیش قدمی کی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے زراعت، برآمدات، اور آئی ٹی کے شعبوں میں اصلاحات کرکے اپنی معاشی بنیادوں کو مضبوط کیا ہے۔ زراعت کے شعبے میں پانی کے بہتر انتظام اور جدید تکنیکوں کے استعمال سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں کی شمولیت اور عالمی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک نے ملکی معیشت کو ایک نئی جہت دی ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے کڑے معاشی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے ایک مستحکم راستہ تلاش کیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ پاکستان کو اب بھی کئی اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے، جن میں سیاسی عدم استحکام، سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات اور دہشت گردی شامل ہیں۔پاکستان کی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ اس وقت سیاسی عدم استحکام ہے۔ ماضی میں سیاسی افراتفری نے معاشی پالیسیوں کے تسلسل کو متاثر کیا، جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر سیاسی استحکام یقینی بنایا جائے تو پاکستان مزید تیزی سے ترقی کرسکتا ہے۔رپورٹ میں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کو پاکستان کے لیے ایک نیا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ ڈس انفارمیشن نہ صرف عوامی اعتماد کو متاثر کرتی ہے بلکہ سرمایہ کاروں کو بھی خوفزدہ کرتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ورلڈ اکنامک فورم نے پی ٹی آئی کو سوشل میڈیا ڈس انفارمیشن کا بڑا ذریعہ قرار دیا ہے۔ اس قسم کی سرگرمیاں ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔پی ٹی آئی جس کا جھوٹا بیانیہ صرف سوشل میڈیا پر قائم ہے ملک کو بدنام کرنے اور فیل سٹیٹ قرار دیتی ہے مگر حقیقت اسکے برعکس نکلی کہ ورلڈ اکنامک فورمز جیسے عالمی ادارے پاکستان کی معیشت کے مثبت اشارے دینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
پاکستان کو دہشت گردی اور سیکیورٹی کے مسائل کا بھی سامنا ہے، جو ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے عدم تحفظ کا سبب بنتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مزید مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں اگرچہ نام لے کر ذکر نہیں کیا گیا، لیکن یہ واضح ہے کہ عمران خان کے دور حکومت کی معاشی پالیسیاں اور ان کے بعد کے اثرات کا تجزیہ بھی شامل ہے۔ عمران خان کی حکومت کے دوران پاکستان کو شدید معاشی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں کرنسی کی قدر میں کمی، قرضوں کا بوجھ، اور غیر متوازن تجارتی خسارہ شامل تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت نے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سخت فیصلے کیے ہیں، جن میں ٹیکس اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط، اور معاشی ترقی کے لیے نئے مواقع پیدا کرنا شامل ہیں۔ ان اقدامات کی بدولت پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی معیشت کو بہتر کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
پاکستان کے عوام اب ایک عجیب مخمصے کا شکار ہیں۔ ایک طرف ورلڈ اکنامک فورم جیسے عالمی ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کو تسلیم کر رہے ہیں، تو دوسری طرف کچھ سیاسی شخصیات معیشت کی تباہی کے بیانیے کو فروغ دے رہی ہیں۔ عمران خان جیسے سیاستدان جو اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں، اپنے بیانات میں معاشی بحران کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو ٹھہراتے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔پاکستان کے لیے موجودہ وقت نہایت اہم ہے۔ اگر سیاسی استحکام اور عوامی اتحاد کو یقینی بنایا جائے تو ملک مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر غلط معلومات کے پھیلا کو روکنے کے لیے سخت قوانین اور شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ پاکستان کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے، لیکن یہ صرف شروعات ہے۔ اگر ملک اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرے تو یہ خطے کی ایک بڑی معاشی طاقت بن سکتا ہے۔ ترسیلات زر اور عالمی تجارت، جو کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، کو روکنے کا مشورہ دینا دراصل معیشت کے خلاف ایک سازش کے مترادف ہے۔اب ہم ان عالمی فورمز کی رپورٹ مانیں یا اڈیالہ جیل میں بیٹھے اس ملک دشمن قیدی کی جو کہہ رہا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر تباہ ہو رہا ہے؟ جو ترقی کرتا شہباز شریف کا پاکستان مفلوج کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر اس کی ایک بھی نہیں بن رہی۔ اس کی ہر تدبیر واپس اس کے منہ پر آ کر لگتی ہے اور اس کی جو رہی سہی عزت تھی وہ بھی خاک میں مل گئی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر پاکستان نے پاکستان کی پاکستان کے رپورٹ میں معیشت کے کا سامنا کی معیشت کی رپورٹ معیشت کو کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے پرعزم ہیں: وزیراعظم

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے انٹرنیشنل ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کے سیکرٹری جنرل نے ملاقات کی، ملاقات کے دوران مزدوروں کے حقوق اور فلاح و بہبود سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔شہباز شریف نے پاکستان میں جمہوری اقدار کی تعریف کرتے ہوئے ملک میں مزدوروں اور کارکنوں کی بہتری کیلئے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا۔انہوں نے انٹرنیشنل ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کی عالمی سطح پر افرادی قوت کے حقوق کیلئے کوششیں کی بھی تعریف کی اور کہا کہ موسمیات تبدیلی سے مسائل کے حل کیلئے پاکستان اور اس جیسے دیگر ممالک کو بین الاقومی مالیاتی اداروں کی خصوصی مالی معاونت درکار ہوگی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر پاکستان میں مزدوروں اور کارکنوں کی حقوق کیلئے کام کر رہا ہے، حکومت ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ اور ورکر ویلفیئر فنڈ کا دائرہ کار بڑھا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ملازمین، کارکنوں اور افرادی قوت ان کے فوائد سے مستفید ہوسکیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی سطح پر نیشنل ووکیشنل ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن اور صوبائی سطح پر ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے کئی تربیتی پروگرام منعقد کروا رہے ہیں تاکہ ان کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق مہارت دستیاب ہو۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، 2022 کے سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کے نقصانات اٹھانا پڑے، ان موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں مزدوروں اور کارکنوں کو روزگار کے حوالے سے بہت سے مسائل درپیش آئے۔

بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن،علیمہ خان کے علاوہ 2بہنوں کو اجازت مل گئی 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
  • مشکل فیصلے اور مستقل مزاجی: وزیر خزانہ نے عالمی فورم پر معاشی حکمتِ عملی بیان کردی
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • شہباز شریف کا کام بہترین، مریم نے ترقی کی نئی منازل طے کیں: نوازشریف
  • میری صحت بالکل ٹھیک، غلط خبر پھیلائی گئی، نواز شریف
  • وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر ترکیہ پہنچ گئے، ایئرپورٹ پر استقبال
  • مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے پرعزم ہیں: وزیراعظم
  • جولائی 2024سے 2025: ٹیکسٹائل برآمدات میں 9.38فیصد : درست معاشی پالیسیوں کا ثبوت ‘ وزیراعظم