حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات جاری ہیں، مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
پنجاب کی سینیر وزیرمریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں سینیر وزیرپنجاب مریم اورنگزیب نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ ن لیگ نے نہیں عدالت نے دیا ہے۔ یہ فیصلہ دوسروں کے لیے کھودے گئے گڑھے میں خود گرنے کی مثال ہے۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
پنجاب کی سینیر وزیر نے کہا کہ دوسروں پر الزامات ، بہتان اور چور چور کہنے والا اپنے مقام تک پہنچ گیا۔ ایک جماعت کا سکھایا ہے جھوٹ بولنا کس طرح جھوٹے بیانیے بنائے جاتے ہیں۔ راگ الاپ رہے ہیں سیاسی کیس ہے بدلا لینے کےلیے بنایا گیا ہے۔ خان بڑا ایماندار ہے۔ عوام جان چکی ہے 190 ملین پاؤنڈ کی رقم پر کوئی ابہام نہیں۔ یہ فیصلہ ن لیگ نے نہیں کیا نہ اس نے بنایا ہے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ جب دوسروں کو چور ڈاکو کہہ رہے تھے تو خود تاریخ کی سب سےبڑی ڈکیتی کررہے تھے۔ 190 ملین پاؤنڈ پاکستان کے عوام کا پیسہ تھا جس کا جرمانہ تھا اس کو ہی واپس لوٹا دیا۔دوسروں کو چور چور کہنے والوں کے خلاف کرپشن کا فیصلہ آگیا۔ عمران خان نے شہزاد اکبر کو کہا کہ بند لفافہ لہرانا میں اس کی منظوری دوں گا۔ عمران خان ملکی تاریخ میں پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے ڈکیتی ڈالی۔ یونیورسٹی بنانا تھی تو گورنر ہاؤس کو بناتے۔ اب حکومت کے پاس القادر یونیورسٹی آ جائے گی تو اسے مثالی تعلیمی ادارہ بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس عمران خان کے لیے مکافات عمل ہے۔ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔خانہ کعبہ کی گھڑی و ہار کی چوری پر کسی کو کوئی ابہام نہیں ہے۔ چور چور ہی ہوتا ہے چوری کی عادت نہیں جا سکتی۔ عوام کو مدینہ کی ریاست و اسلام کا نام لےکر کالے کارنامہ کررہے تھے وہ آج ثابت ہو رہے ہیں۔ ان کے اپنے لوگ جانتے ہیں کرپشن کی چوری ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہے اور ملک کا سب سے بڑا چور ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملین پاؤنڈ
پڑھیں:
مسائل بندوق سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، ینگ پارلیمنٹری فورم
ینگ پارلیمنٹری فورم (وائی پی ایف) پاکستان کی صدر نوشین افتخار نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بندوق نہیں بلکہ مذاکرات ہیں، نوجوانوں کو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے کے بجائے قلم تھامنا چاہیے۔
کوئٹہ میں وفد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوشین افتخار نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کی نئی لہر چیلنج ہے تاہم حالات اتنے خراب نہیں جتنا تصور کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے روزگاری اور پسماندگی کا مطلب یہ نہیں کہ نوجوان بندوق اٹھا لیں، روزگار فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور حکومت اس پر کام کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے نوجوانوں کے لیے مختلف اسکیمیں متعارف کروائی گئی ہیں جن سے مایوسی کا خاتمہ ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسپیکر سندھ اسمبلی سے نوشین افتخار کی قیادت میں ینگ پارلیمنٹیرینز فورم کے وفد کی ملاقات
انہوں نے کہا کہ ینگ پارلیمنٹری فورم کے قیام کا مقصد نوجوانوں کو یکجا کرنا اور ان کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی فیک نیوز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نوشین افتخار نے میڈیا سے درخواست کی کہ منفی خبروں کے ساتھ مثبت پہلوؤں کو بھی اجاگر کیا جائے۔
اس موقع پر جنرل سیکرٹری وائی پی ایف نوابزادہ جمال رئیسانی نے کہا کہ ینگ پارلیمنٹری فورم قانون سازی اور امن کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آج پارلیمنٹرینز کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں امن ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک کا ہر نوجوان فیصلہ سازی کی میز پر بیٹھے۔
یہ بھی پڑھیے: ’فتنۃ الہندوستان‘ پاکستان کے امن کے خلاف سازش کر رہا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
جمال رئیسانی نے کہا کہ ان کے والد اور بھائی شہید ہوئے لیکن انہوں نے بندوق اٹھانے کے بجائے امن کا راستہ اپنایا۔ ان کا نوجوانوں کو پیغام تھا کہ ملک کی ترقی اور قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں