عمران خان پر190 ملین پا ئو نڈ کیس میں کرپشن ثابت،سزا خوش آئند ,چوری چھپانے کیلئے مذہب کارڈ کا استعمال نہ کریں،حکومت
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
عمران خان پر190 ملین پا ئو نڈ کیس میں کرپشن ثابت،سزا خوش آئند ,چوری چھپانے کیلئے مذہب کارڈ کا استعمال نہ کریں،حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پانڈز کیس کے فیصلے میں کوئی سقم باقی نہیں رہا پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) سیاست کو مذہب سے دوررکھے، القادرٹرسٹ کے مقدمے کو مذہب سے جوڑنا توہین ہے جب قانونی طورپردفاع نہ کرسکے تومذہب کا کارڈ کھیلنے کی کوشش کی۔ہفتہ کے روزلاہور میں مفتی افتخار، مولانا شعیب الرحمان، مولانا اسلم ندیم، مولانا عبدالوحید، علامہ ارشد عابدی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 190 ملین پانڈ کو ایسٹ ریکوری یونٹ نے ریکورڈکلیئر کیا،
بتایا جائے بانی پی ٹی آئی کا ذریعہ آمدن کیا ہے کہ انہوں نے 25 کروڑ روپے کا گھر بنایا۔انہوں نے کہا کہ 190 ملین پانڈ ریفرنس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، کیس کے فیصلے میں تمام قانونی اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا گیا، ایسی کوئی بنیاد نہیں کہ کہا جائے کوئی قانونی سقم رہ گیا ہے، یہ واضح ہو چکا ہے کہ کروڑوں روپے رشوت لے کر ضبط پیسہ واپس کر دیا گیا۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے بتا دیں القادر یونیورسٹی میں کون سی مذہبی تعلیم دی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کی طرف سے کہا گیا کہ یہ فیصلہ نبی کریمۖ سیرت اور دین کی تبلیغ کے خلاف ہے
سب جانتے ہیں کہ عدالت نے تو ٹھوس شواہد کی بنیاد پربانی پی ٹی آئی کو سزا سنائی۔عطااللہ تارڑ نے کہا کہ جب کچھ نہیں ملا، دفاع نہیں کر سکے، پاکستان میں ایدھی فانڈیشن سمیت کتنے ہی ادارے ہیں ان کے نام پر ٹرسٹ کیوں نہیں بنایا گیا کہ آپ اسی شخص کے نام ٹرسٹ بنا رہے ہیں جس سے پیسے لیے اور پھر دیے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ القادر یونیورسٹی میں سیرت کی کلاسسز پڑھا رہے تھے، وہاں پر تو یہ کارٹون دکھا رہے تھے، ہر بات پر کہتے ہیں کہ سیرت پڑھائی جا رہی تھی
، خدا را سیاست کو مذہب سے دور رکھیں، ہمیں پتا ہے جب آپ کے کان میں کوئی آ کر کہتا ہیں کہ سیاسی ٹچ دیں تو آپ ایسا کرتے ہیں، سیاست ضرور کریں لیکن اللہ، نبی اور مذہب کو اس سے دور رکھیں۔عطاالل تارڑ نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ مذہب کے پرچار پر سزا دی جا رہی ہے، آپ سیاست کریں، ہماری قیادت پر بھی تنقید کریں، اللہ، رسول اور دین کو اس سے دوررکھیں، سیرت نبیۖ سے جھوڑنا توہین آمیز رویہ ہے، جب کچھ نہیں ملتا تو کہتے ہیں کہ ہیمں سیرت پر چلنے کی سزا دی جا رہی ہے، انہیں تبلیغ سے کس نے روکا ہے؟وزیر اطلاعات و نشریات نے سوال کیا کہ کیا آپ جب کرکٹ کھیلنے جاتے تھے تو مذہب کا پرچار کرتے تھے، کیا پوری عمر آپ تبلیغ کرتے رہے ہیں،
کیا لاس اینجلس ہائیکورٹ کا فیصلہ آپ کی تبلیغ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ القادرٹرسٹ سے کابینہ کے کسی رکن نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ہے اس لیے کسی کو سزا نہیں دی گئی۔ بانی پی ٹی آئی کو تو کرپشن، رشوت اور ڈاکے کی سزا ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اپیل ایک 2 سماعتوں میں ہی فارغ ہو جائے گی، بانی پی ٹی آئی عمران خان 190 ملین پانڈ کی اپنی چوری چھپانے کے لیے مذہب کارڈ استعمال کر رہے ہیں۔
اس مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کے پاس مضبوط قانونی گرانڈ موجود نہیں ہے، ہم کہتے ہیں اب اس ملک میں اپیل کا اصول بھی طے ہو جانا چاہیے، لگتا ہے اس کیس میں اپیل بہت ہی کمزور ہے۔ مقدمے کے مفرور لوگوں کو واپس لینے کے لیے معاملات زیر غور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سچے تھے تو خود کو مقدمے میں کلیئر کرتے، شہباز شریف نے تو این سی اے کی تحقیقات میں خود کو کلییئر کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟
علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا، حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں، لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں، بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔
ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔
مزیدپڑھیں:’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟