مقبوضہ بیت المقدس:قابض ریاست اسرائیل کی  وزارت انصاف نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی کے لیے منتخب کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کر دی ہے، جس میں735 قیدی شامل ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق فہرست میں الفتح کے اہم رہنما مروان برغوثی اور زکریا الزبیدی کے نام نمایاں ہیں۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان قیدیوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جنگ بندی معاہدے کے تحت ان قیدیوں کو 33 اسرائیلیوں کی رہائی کے بدلے آزاد کیا جائے گا۔

معاہدے کی تفصیلات

جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں1904 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

قطری وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ جنگ بندی 19 جنوری سے نافذ ہوگی اور اسے 3 مراحل میں نافذ کیا جائے گا۔

پہلے مرحلے میں قیدیوں کا تبادلہ ہوگا جب کہ دوسرے مرحلے میں حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور عوامی مقامات سے اسرائیلی افواج کا جزوی انخلا ہوگا۔

تیسرے اور آخری مرحلے میں غزہ سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا ہوگا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام شروع کیا جائے گا۔

اسرائیل نے اس سے قبل حماس کی قید سے رہا ہونے والے 33 اسرائیلیوں کی تصاویر بھی جاری کی تھیں، جو معاہدے کی اہمیت اور فریقین کے درمیان طے پانے والے اقدامات میں حماس کی جانب سے سنجیدگی کا اظہار ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کیا جائے گا مرحلے میں

پڑھیں:

اسرائیل کا یمن کے الحدیدہ بندرگاہ پر فضائی حملہ، بحری اور فضائی ناکہ بندی کی دھمکی

یمن: اسرائیلی بحریہ نے یمن کے بحیرہ احمر میں واقع الحدیدہ بندرگاہ پر حوثی اہداف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یؤآف گالانٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حوثی اسرائیل پر حملے جاری رکھتے ہیں تو اسرائیل ان کے خلاف بحری اور فضائی ناکہ بندی کرے گا۔

حوثی تحریک کے ٹی وی چینل "المسیرہ" کے مطابق اسرائیل نے الحدیدہ بندرگاہ کے ڈاکس پر دو فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ بندرگاہ ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

اسرائیلی فوج نے حوثیوں کے زیر کنٹرول بندرگاہوں راس عیسیٰ، الحدیدہ اور صلیف کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر بیان میں کہا کہ اگر حوثیوں کی طرف سے اسرائیل پر حملے بند نہ کیے گئے تو ان کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

برطانوی میری ٹائم سیکیورٹی کمپنی "ایمبری" نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد تجارتی جہازوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، لیکن عملے کو محتاط رہنے اور ڈیک پر نقل و حرکت کم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد حوثیوں نے فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر اسرائیل اور بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنایا، جس سے عالمی تجارت متاثر ہوئی ہے۔

اسرائیل نے ردعمل میں یمن، لبنان اور غزہ میں ایران کے حلیف گروپوں پر شدید حملے کیے ہیں۔ اگرچہ حزب اللہ اور حماس کو سخت نقصان پہنچایا گیا ہے، مگر حوثی اب بھی ایک منظم اور مضبوط عسکری قوت کے طور پر موجود ہیں۔

عبدالملک الحوثی کی قیادت میں یہ گروپ پہاڑی علاقوں کے روایتی جنگجوؤں سے ایک جدید فوج میں تبدیل ہو چکا ہے، جس کے پاس ہزاروں جنگجو اور بھاری مقدار میں ڈرون اور بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔ سعودی عرب اور مغرب کا کہنا ہے کہ ان ہتھیاروں کی سپلائی ایران سے ہو رہی ہے، تاہم ایران اس کی تردید کرتا ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فورسز کے زیر حراست ترک شہری کی رہائی کا امکان
  • اسرائیل کی درندگی جاری: اہلخانہ کے لیے کھانا لانے والے مزید 57 افراد کی لاشیں خالی ہاتھ گھر واپس
  • اسرائیل کا یمن کے الحدیدہ بندرگاہ پر فضائی حملہ، بحری اور فضائی ناکہ بندی کی دھمکی
  • اسرائیلی قیدیوں کو ہر صورت زندہ یا مردہ واپس لانا چاہتے ہیں، نیتن یاہو
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے‘امر یکی صدر
  • حماس اسرائیل جنگ بندی مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ کا انکشاف
  • غزہ ، اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی
  • یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں ایران بھی شامل ہے.صدرٹرمپ
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ
  • کتنے قیدی فرار ہوئے، ملیر جیل سپرنٹنڈنٹ نے نئی فہرست جاری کر دی