حساسیت ہی معاشرتی مسائل اجاگر کرنے میں مدد دیتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
نسرین گل
زمانہ طالب علمی میں ہی اپنے مستقبل کی راہوں کاتعین کرکے کامیابیاں سمیٹنے اور اردو وسرائیکی ادب میں نماں مقام پانے والی ہر دلعزیز شخصیت محترمہ رضوانہ تبسم درانی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ممتاز شاعرہ، نثر نگار، صحافی، براڈ کاسٹر اور سماجی کارکن رضوانہ کوثر کا قلمی نام رضوانہ تبسم درانی ہے. جنوبی پنجاب(وسیب )کے علاقے ڈیرہ غازی خان میں جنم لینے والی رضوانہ کوثر نے زمانہ طالب علمی میں ہی ادبی سرگرمیاں شروع کردی تھیں،.
گزشتہ دنوں اردو اور اور دیگر زطانوں کی ممتاز شاعرہ، ادیبہ، براڈ کاسٹر اور سوشل ورکر محترمہ رضوانہ تبسم درانی سے خصوصی گفتگو ہوئی. ایک سوال کے جواب میں رضوانہ تبسم درانی نے بتایا کہ سب سے پہلے اردو میں شاعری کی، میرا مجموعہ کلام محبت جستجو ہے کو بے حد پذیرائی ملی اور مجھے بیسٹ بک کے ایوارڈ سے نوازا گیا. انہوں نے مزید بتایا کہ ملتان اپنے شوہر کے ساتھ شفٹ ہوئی تو میرے لیے اسانی ہو گئی، ریڈیو پاکستان پہ جانا، پروگرام کرنا، لکھنا روز مرہ کا معمول بن گیا. ادبی وفنی شعبوں سے وابستگی پچھلے 30 برسوں سے ہے، میں نے ہر شعبے میں کام کیا، میں ریڈیو پاکستان میں میوزک پروڈیوسر بھی رہی۔ الحمدللہ یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 60 سے زیادہ گیت میرے ریڈیو پر ریکارڈ ہو کر دنیا بھر میں سنے جارہے ہیں. اہنے کیریئر کے حوالے سے رضوانہ تبسم درانی نے بتایا کہ کوئی عورت ہو یا پھر مرد جہدِ مسلسل کے نتیجے میں کامیابیاں سمیٹی جا سکتی ہیں، جس کیلئے ثابت قدم رہنا اور منفی رجحانات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپ ہر میدان میں آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں اور پھر بھر پور مواقع میسر بھی آتے ہیں، جن سے استفادہ کرنا آپ کی صلاحیتوں پر منحصر ہوتاہے. رضوانہ درانی کا کہنا تھا کہ لگن، جستجو اور جدوجہد سے آپ سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں، ایک عورت زاد کیلئے مواقع بے شک محدود ہیں لیکن ٹیلنٹ اپنی جگہ بنا ہی لیتا ہے. نئے لکھنے والوں کیلئے رضوانہ تبسم درانی کا کہنا تھا کہ شاعری ہو یا نثر نگاری مکمل کمٹمنٹ ضروری ہے، معاشرتی مسائل کو قریب سے پرکھنا، ان کا احاطہ کرنا پھر انھیں لفظوں میں ڈھالنے کا فن رب العزت کی جانب سے عطا کردہ نعمت ہوتی ہے اور یہ نعمت ہر کسی کے حصے میں نہیں آتی، اس کیلئے ریاضت اور مسلسل ریاضت ناگزیر ہے. آخر میں انہوں نے کہا کہ نئے شاعروں اور ادیبوں کو چاہیئے کہ شہری علاقوں سے نکل کر دور دراز کے پسماندہ علاقوں کے معاشرتی مسائل کااحاطہ کریں اور اپنی شاعری و نثر میں ان سلگتے مسائل کو موضوع بنائیں.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رضوانہ تبسم درانی معاشرتی مسائل کے ساتھ
پڑھیں:
مظفر آباد، پاکستان اور مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے شاندار ریلی
ریلی کے شرکاء نے متفقہ طور پر بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کی آڑ میں تحریک آزادی کشمیر اور پاکستان کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی شدید مذمت کی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام مظفرآباد میں پاکستان کے ساتھ کشمیریوں کی وابستگی کے اظہار اور پاکستانی مسلح افواج کے ساتھ بھرپور یکجہتی کے اظہار کیلئے ایک شاندار ریلی نکالی گئی۔ ذرائع کے مطابق ریلی میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور ان کے پرجوش نعروں سے مظفرآباد کی فضا گونج اٹھی۔ ریلی کے شرکاء نے متفقہ طور پر بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کی آڑ میں تحریک آزادی کشمیر اور پاکستان کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی شدید مذمت کی۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات کی، تو آزاد کشمیر کے بزرگ و نوجوان پاکستانی عوام اور اپنی بہادر مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ مقررین نے افواج پاکستان کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر اصولی اور دوٹوک موقف اختیار کرنے پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کے واضح اور غیر متزلزل موقف سے کشمیریوں کے حوصلے مزید بلند اور انہیں اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے لیے ایک نئی توانائی فراہم ہوئی ہے۔ ریلی کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ اپنے لازوال رشتے کو کسی بھی صورت میں کمزور نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریکِ آزادی کشمیر درحقیقت پاکستان کی بقا کی جنگ ہے اور کشمیری عوام اس مقدس مشن کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی مظالم کا فوری نوٹس لے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ ریلی کے اختتام پر شرکاء نے پاکستان زندہ باد، کشمیر بنے گا پاکستان اور افواج پاکستان زندہ باد کے پرجوش نعرے لگائے۔