ریٹائرڈ ڈاکٹروں کی تعیناتی سے حق تلفی ہورہی ہے،ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر روشن چانڈیو نے کہا ہے کہ سول اسپتال جامشورو اور حیدرآباد میں ڈاکٹرز کی تعیناتی پر میرٹ کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، ریٹائرڈ ڈاکٹرز کو دوبارہ تعینات کرکے ینگ ڈاکٹرز کی حق تلفی کی جا رہی ہے، وائس چانسلر لمس سفارشی کلچر کو فروغ دے کر ینگ ڈاکٹرز کو ملازمت سے محروم کر رہے ہیں، حکومت اس کا فوری نوٹس لیں۔ وہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر ارسلان، رانا اشفاق، غفران میمن، عاقب اور نوید کھوسو بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی سول اسپتال میں احتجاج کے دوران او پی ڈی بند ہوجاتی تھی، تاہم ہم ایسا نہیں کریں گے بلکہ سول اسپتال میں ماہانہ 60 ہزار مریضوں کی سرجری کرتے ہیں، یہ کام کرنے والے ڈاکٹرز کے ساتھ ناانصافی ہے جو ایک عرصہ سے جاری ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ارسلان نے کہا کہ ہم نے ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ زیادتیوں کے خلاف وائس چانسلر لمس کو قانونی نوٹس بھیجا ہے، دوسرے مرحلے میں پٹیشن اور اس کے بعد احتجاج کے دائرے کو وسیع کر دیا جائے گا، ہم حیدرآباد کے لوگوں کی خدمت کرنا چاہتے ہیں لیکن ینگ ڈاکٹرز کو ملازمتوں سے محروم کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول میڈیکل کالج جامشورو اور ٹھٹھہ میڈیکل کالج میں ریٹائرڈ پروفیسرز کو رکھا گیاہے جو قانون اور انصاف کے منافی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ینگ ڈاکٹرز نے کہا
پڑھیں:
متنازع نہروں کے خلاف دھرنا، ہر گھنٹے میں صورت حال خراب ہورہی ہے، کراچی چیمبر
کراچی چیمبر نے متنازع نہروں کے خلاف پانچ روز سے سندھ اور پنجاب بارڈر پر جاری دھرنے اور شاہراہوں کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے دھرنوں کے باعث اہم شاہراہ کی بندش اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ ببرلو کے قریب دھرنے سے نیشنل ہائی وے پر ٹریفک جام، سامان کی ترسیل بری طرح متاثر ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ راستوں کی بندش سے برآمدی سامان، جلد خراب ہونے والی اشیاء بر وقت منزل تک نہیں پہنچ رہیں جبکہ روہڑی، علی واہن سمیت کئی علاقوں میں مال بردار گاڑیاں اور کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔
کے سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ دھرنوں اور بندشوں سے ملکی تجارت، برآمدات اور ساکھ کو شدید خطرات لاحق ہیں، احتجاج کا حق تسلیم لیکن اقتصادی سرگرمیوں کو روکنا قابل قبول نہیں ہے۔
جاوید بلوانی نے کہا کہ حکومت فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے اور قومی کو بحال کیا جائے، دھرنے سے معیشت، روزگار اور کاروباری سرگرمیاں متاثر، صورتحال ہر گھنٹے بگڑ رہی ہے۔