سکھر: یو اے ای کا ڈسٹرکٹ کونسل کے ممبران کو مفت ویزا فراہم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل ڈاکٹر بخیت عتیق الرومیثی نے ڈسٹرکٹ کونسل کے تمام ممبران کو متحدہ عرب امارات کا مفت ویزا فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ضلع کونسل میں اجلاس سے خطاب اور بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات محبت اور احترام پر مبنی ہیں، سکھر میں یو اے ای کے قومی دن کے شاندار چراغاں پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ہمارے ملک کے بزرگ لوگ پاکستان کا ذکر کرتے ہیں، فوراً ان کے زبان پر سکھر کا نام آتا ہے، جب سے یو اے ای وجود میں آیا، پاکستان نے ہمارا بہت ساتھ دیا ہے۔ پاکستانی ذہین قوم ہے، یو اے ای میں 20 لاکھ پاکستانی رہائش پذیر ہیں، متحدہ عرب امارات میں صحت کے شعبے میں اعلیٰ عہدے پر پاکستانی خاتون کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کونسل سکھر کے تمام اراکین کو یو اے ای کا ویزا دینے کا اعلان کرتا ہوں، سکھر میں وومن اور چلڈرن اسپتال کے قیام کے منصوبے پر عمل کریں گے، وومن ایمپاورمنٹ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، متحدہ عرب امارات میں خواتین آگے نکل چکی ہیں، خواتین کا ملک کو آگے لے جانے میں اہم کردار ہے، خواتین کو با اختیار بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات یو اے ای
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔