Nai Baat:
2025-04-26@03:17:19 GMT

190ْؑملین کیس میں سزا

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

190ْؑملین کیس میں سزا

میں نیل کرایاں نیلکاں ۔ میرا تن من نیلو نیل ۔ میں سودے کیتے دلاں دے ۔ تے رکھ لے نین وکیل ۔ رب بخیلی نہ کرے ۔ تے بندہ کون بخیل ۔ رات چنے دی چاننی ۔ تے پونی ورگا کاں ۔ اڈیا دانہ باد توں ۔ انوں پیندی رات چناں ۔ جٹی دے ہیٹھ پنگوڑا رنگلا ۔تے ٹھنڈی وناں دے چھاں ۔ گن گن لاندی اٹیاں ۔ وچ لنواںجٹ دا ناں ۔ مینوں لے جا ایتھوں کڈھ کے ۔ سارے جھگڑے جانے مک ۔ باجھ تیرے او مرزیا ۔ نئیں جان میری نوں سکھ ۔ یہ پنجابی لوک داستان مرزا صاحباں پر جو شاعری ہے اس کے چند اشعار ہیں جس میں صاحباں مرزے کو دہائی دینے والے انداز میں کہہ رہی ہے کہ ’’ مینوں لے جا ایتھوں کڈ کے ‘‘ اور پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی بھی پوری دنیا کے آگے دہائیاں دے رہے ہیں کہ ’’ مینوں لے جا ایتھوں کڈ کے ۔ سارے جھگڑے جانے مک ‘‘ لیکن فیر وی یہ این آر او نہیں ہے ۔2021میںبانی پی ٹی آئی کے فین کلب کی جانب سے کہا گیا کہ ہمت ہے تو عدم اعتماد لے آئو اور پھر عدم اعتماد آ گئی۔ عدم اعتماد کے بعد جب پی ڈی ایم کی حکومت آئی اور انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں کرپشن ہوئی تھی اور اس میں عمران خان اور بشریٰ بیگم مرکزی کردار ہیں تو تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے اسیر فین کلب نے کہنا شروع کر دیا کہ ہمت ہے تو ایف آئی آر درج کرو اور پھرحکومت نے ہمت کی اور ایک نہیں بلکہ سینکڑوں ایف آئی آرز درج ہو گئیں ۔جب ایف آئی آرز درج ہو گئیں تو اتنا اندازہ تو سب کو تھا کہ سہولت کاروں نے اپنے مورچے بڑے احسن طریقے سے سنبھالے ہوئے ہیں لہٰذا محرر تھانے کو اتنی دیر ایف آئی آر درج کرنے میں نہیں لگتی تھی کہ جتنی جلدی تھوک کے حساب سے ان کی ضمانتیں ہو جاتی تھیں اور اگر ایک بار گرفتار کیا بھی تھا تو پھر عدل و انصاف کے سب سے بڑے منصب پر فائز منصف نے جس طرح ملزم کی حیثیت سے پیش ہونے والے ایک شخص کی ’’ گڈ ٹو سی یو ‘‘ کہہ کر پذیرائی کی تو اس کے بعد کہاگیا کہ چلو ٹھیک ہے ایف آئی آر تو درج کر لی ہے لیکن اب ہمت ہے تو گرفتار کر کے دکھائو اور پھر جنھوں نے گرفتار کرنا تھا انھوں نے ایسی ہمت دکھائی کہ گرفتار بھی ہو گئے اور گرفتاری کے بعد آج تک میڈیا میں ایک تصویر کے علاوہ کوئی وڈیو یا تصویر یا کوئی آڈیو نہیں آئی۔ بانی پی ٹی آئی نے ایک بار کہا تھا کہ میری ریڈ لائن بشریٰ بیگم ہیں تو فین کلب کی عقل سمجھ اور شعور کی جس حد تک پرواز تھی اس کے تحت کہا گیا کہ ہمت ہے تو بشری بی بی کو گرفتار کر کے دکھائو اور پھر کرنے والوں نے یہ کام بھی کر دکھایا ۔

اس کے بعد کیا ہوا کہ مختلف کیسز چلنے شروع ہوئے تو ابھی وہ فیصلے تک بھی نہیں پہنچتے تھے کہ ان میں ریلیف ملنا شروع ہو گیا ۔ ٹیریان کا کیس ایک ایسا کیس تھاکہ جس میں امریکا کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے موقف کو رد کرتے ہوئے ٹیریان کی والدہ سیتا وائٹ کو سچا قرار دیا تھا لیکن پاکستان میں اس کیس کو چلنے سے پہلے ہی نا قابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دیا گیا ۔ سائفر ایک ایسا کیس کہ جس میں بانی پی ٹی آئی نے راولپنڈی کے جلسے میں اسے لہرایا اور پھر ایک سے زائد بار ٹی وی انٹرویوز میں ببانگ دہل اس بات کا اقرار بھی کیا کہ ہاں سائفر کی ایک کاپی میرے پاس تھی لیکن وہ مجھ سے گم گئی اور پھر اسی سائفر کی تمام تر تفصیلات ایک غیر ملکی اخبار میں شائع بھی ہو گئیں لیکن عدالت کو اس میں سائفر کہیں نظر نہیں آیا ۔ جب ایسی صورت حال ہو تو پھر فین کلب کا حق بنتا تھا کہ وہ کہے کہ ہمت ہے تو سزا دے کر دیکھائو اور انھوں نے کہابھی اور بار بار کہا کہ ہمت ہے تو سزادے کر دکھائو اور پھر یہ کام بھی ہو گیا اور 190ملین پونڈ کیس میں عمران خان کو14سال قید اور10لاکھ جرمانہ اور ادا نہ کرنے پر مزید چھ ماہ قید اور بشریٰ بیگم کو 7سال قید اور 5لاکھ جرمانہ ۔یہ سزا تو ہونی ہی تھی اور بہت سے لوگوں نے اور خود ہم نے اپنی گذشتہ تحریروں میں یہی کہا تھا کہ سزا کے امکانات زیادہ ہیں لیکن یہاں بھی فضول قسم کی بڑھکیں ماری گئیں کہ ہمت ہے تو سزا دیں تو اب سکون ہو گیا ہو گاکہ سزا ہو گئی ہے اور سزا بھی اس طرح ہوئی ہے کہ فوری طور پر ہائی کورٹ سے ضمانت نہیں ہو سکتی اس لئے کہ قانون کے تحت دس سال تک سزا میں ہائی کورٹ سے ضمانت ہو سکتی ہے لیکن اگر دس سال سے زیادہ سزا ہو تو پھر باقاعدہ کیس چلتا ہے اور وہی سماعت پر سماعت اور پھر کہیں جا کر فیصلہ ہوتا ہے لیکن بشری بی بی کی ضمانت ہو سکتی ہے کیونکہ ان کی سزا دس سال سے کم یعنی سات سال ہے ۔ یہ تو صورت حال ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اور خود تحریک انصاف اس کیس کو کس طرح عوام میں پیش کرتی رہی ۔

فیصلے سے ایک دن پہلے تک تحریک انصاف کا طرز سیاست دیکھیں کہ پارٹی کے چیئر مین سر راہ دو ڈھائی منٹ کی آرمی چیف سے ملاقات کو علیحدگی میں تفصیلی ملاقات کا تاثر دے کر سب ہرا ہرا کا منظر نامہ پیش کرتے رہے اور جس دن یہ ملاقات ہوئی اسی دن لندن میں ذلفی بخاری اور شہزاد اکبر برطانیہ میں ایک بریفنگ میں افواج پاکستان اور آرمی چیف کے خلاف دل کے پھپھولے پھوڑ رہے تھے اور تیسری جانب تحریک انصاف کا سوشل میڈیا ریاست پاکستان اور عسکری قیادت کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف تھا تو ایسے لگتا ہے کہ تحریک انصاف والے اپنے علاوہ سب کو بیوقوف سمجھتے ہیں کہ ایک جانب وہ عسکری قیادت کے خلاف منظم تحریک چلا رہے ہیں اور دوسری جانب وہ اسی عسکری قیادت سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ انھیں پھولوں کے ہار پہنا کر این آر او دے تو ایسا اس دنیا میں نہیں ہوتا اور ابھی 9مئی کا کیس باقی ہے اور اس میں اس سے بھی سخت سزا کے امکانات ہیں ۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کہ ہمت ہے تو تحریک انصاف ایف ا ئی ا ر ہے لیکن اور پھر فین کلب تھا کہ کے بعد ہے اور

پڑھیں:

ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان

سینیٹر ایمل ولی خان نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے بھارت کو دیے گئے مؤثر اور منہ توڑ جواب کی بھرپور حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی وطن کی بات ہوگی، ہم حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان کے تمام شہری ملکی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کے لیے متحد ہیں، اور ہمارے درمیان نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے۔

ایمل ولی خان نے بھارت کے حالیہ اقدامات اور بیانات کو ’شرمناک حرکت‘ قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کے کسی بھی ڈرامے یا چال کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انگلش میں تقریر صرف ان لوگوں کے لیے کی جو انگلش سمجھتے ہیں۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کو سندھ طاس معاہدے سے متعلق قانونی فتح پر مبارکباد دی اور زور دیا کہ صرف سندھ ہی نہیں بلکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مسائل کو بھی ایسے ہی حل کیا جائے جیسے سندھ کے لیے آواز بلند کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: بھارتی الزامات اور اقدامات کے خلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور

ایوان کے ماحول سے متعلق بات کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ ایوان میں مجرموں کی تصاویر لانے پر پابندی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کل ہم بھی قیدیوں کی تصاویر لے آئیں گے، کیونکہ مجھے بھی اظہارِ رائے کا مکمل حق حاصل ہے۔

ایمل ولی خان نے یاد دہانی کرائی کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت اپوزیشن لیڈر کہاں تھے؟ اور متنبہ کیا کہ اٹھارہویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری پر حملہ نہ کیا جائے۔ جس طرح پاکستان کو پانی سے پیار ہے، ہمیں بھی اپنے قدرتی وسائل سے اتنا ہی پیار ہے۔

ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی

سینیٹ اجلاس میں حالیہ علاقائی صورتحال، بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات، اور پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر تفصیلی بحث ہوئی۔ ارکانِ سینیٹ نے بھارت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرارداد منظور کی، جس میں پاکستان کی خودمختاری، قومی سلامتی اور کشمیری عوام کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ جس کے بعد ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمل ولی خان بھارت پاکستان پہلگام سینیٹ کشمیر

متعلقہ مضامین

  • دنیا کا سب سے کڑوا ترین مادہ دریافت
  • ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان
  • غزہ: ملبے تلے لاپتہ افراد کی باوقار تجہیزوتکفین کی دلدوز کوشش
  • پاکستان کے زر مبادلہ کے سیال ذخائر کی صورتحال
  • سیلاب متاثرین کیلئے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 200 ملین ڈالرز کی فنانسنگ کر رہا ہے: سید مراد علی شاہ
  • مجھ سے زبردستی اداکاری کروائی گئی؛ خوشبو نے درد ناک کہانی بتادی
  • فضل الرحمٰن کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور، کراچی، کوئٹہ میں ملین مارچ کا اعلان
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • ’’ہم آپ کے ہیں کون‘‘ کا سیکوئل؛ فلم میکر کا سلمان خان اور مادھوری کے حوالے سے اہم انکشاف
  • عمران خان کو  رہائی کی پیشکش کی گئی لیکن بات نہ بن سکی، لطیف کھوسہ