عمران خان و بشریٰ بی بی کی سزاؤں کیخلاف اپیل تیار، جلد دائر کرنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 جنوری 2025ء ) القادر ٹرسٹ کیس میں سزا کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپیل تیار کرلی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف مذکورہ درخواست 21 جنوری کو ہائی کورٹ میں دائر کئے جانے کا امکان ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو وکلا سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کی جانب سے سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
بتایا گیا ہے کہ وکلا میں بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چوہدری ایڈووکیٹ شامل ہیں جن کے وکالت نامے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے دستخط کرانے کیلئے اڈیالہ جیل حکام کے حوالے کردیئے گئے ہیں، جیل حکام وکالت نامے پیر کو وکلا کو واپس کریں گے، اس حوالے سے پی ٹی آئی وکیل خالد یوسف نے بتایا کہ وکالت نامے جیل حکام نے لے لیے ہیں اور ہمیں اندر نہیں جانے دیا گیا۔(جاری ہے)
دوسری طرف برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو 190ملین پاؤنڈ کیس میں احتساب عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد سے پاکستان کے ٹرمپ انتظامیہ سے تصادم کا امکان بڑھ گیا ہے، عمران خان کو ملنے والی سزا نے ٹرمپ انتظامیہ کی ان سینئر شخصیات کے ساتھ حکومت پاکستان کا تصادم کا آغاز کر دیا ہے جو ان کی رہائی کیلئے مہم چلا رہے تھے، عمران خان کے خلاف یہ فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے پہلے دیا گیا ہے جن کے اتحادی رچرڈ گرینل اور میٹ گیٹز، عمران خان کی رہائی کیلئے مہم چلا رہے ہیں۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے عمران خان کے ساتھ بھی تعلقات استوار کیے جن سے وہ جولائی 2019ء میں واشنگٹن میں ملے تھے، دونوں کی ملاقات 2020ء میں ڈیووس میں دوبارہ ہوئی جہاں ٹرمپ نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم کو بہت اچھا دوست کہا لیکن عمران خان نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے کبھی ملاقات نہیں کی۔ واضح رہے کہ 190 ملین پاﺅنڈ کیس میں احتساب عدالت نے عمران خان کو 14 سال جب کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال کی قید بامشقت کی سزا سنا دی، جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان پر 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا، جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر عمران خان جرمانے کی ادائیگی نہیں کرتے تو انہیں مزید 6 ماہ قید کی سزا ہوگی، بشریٰ بی بی اگر جرمانہ ادا نہیں کرتیں تو انہیں مزید 3 ماہ جیل میں گزارنا پڑیں گے، عدالت نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو حکومتی تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے خلاف کی سزا
پڑھیں:
پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے ابھی تک ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے، جبکہ ٹرمپ اب تک 25 بار اسے دہرا چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بار بار جنگ بندی کے دعووں اور طیاروں کے نقصان پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتا اور پوری دنیا جانتی ہے کہ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ جنگ بندی کا اعلان ٹرمپ نے کیا تھا، ہم حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے۔ انہوں نے کہا "یہ صرف جنگ بندی کی بات نہیں ہے۔ دفاع، دفاعی پیداوار اور آپریشن سندور سے متعلق کئی بڑے ایشوز ہیں جن پر ہم بات کرنا چاہیں گے، حالات معمول کے مطابق نہیں ہیں، پورا ملک جانتا ہے"۔
راہل گاندھی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ابھی تک ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے، جب کہ ٹرمپ اب تک 25 بار اسے دہرا چکے ہیں۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ "انہوں نے ہماری خارجہ پالیسی کو تباہ کر دیا ہے، آپ انگلیوں پر بھی نہیں گن سکتے کہ کتنے ممالک نے ہمارا ساتھ دیا، کسی نے ہماری حمایت نہیں کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت پر تجارتی معاہدے روکنے کا دباؤ ڈال کر جنگ بندی کرائی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے کہنے پر بھارت اور پاکستان ایک ایسی جنگ روکنے پر متفق ہوئے جو ممکنہ طور پر ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی۔
اس سے قبل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے نریندر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹرمپ کے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرنے کے دعووں کی تردید کرنے سے بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے گزشتہ 73 دنوں میں 25 مرتبہ جنگ بندی کے دعوے کو دہرایا ہے، لیکن ملک کے وزیراعظم مکمل طور پر خاموش ہیں، ان کے پاس صرف بیرون ملک دورے کرنے اور ملک کے جمہوری اداروں کو غیر مستحکم کرنے کا وقت ہے۔