اسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان پالیسی تبدیل اور عوام کو حقوق دینے ہونگے، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی امیر نے کہا کہ لاپتا افراد کے کمیشن کو فعال کیا جائے، طاقت کا استعمال بند اور لاپتا افراد کو بازیاب کروایا جائے، اگر کوئی دہشتگرد یا مجرم ہے تو اس کا آئین اور قانون کے مطابق اور عدالتوں کے ذریعے فیصلہ کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل اور عوام کو ان کے حقوق دینے ہوں گے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے جماعت اسلامی صوبہ بلوچستان کے تحت کراچی پریس کلب میں ”بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل اور ان کا حل“ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل اور بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق دینے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو عزت اور ان کے حقوق دیئے جائیں تو یہ اور زیادہ محب وطن ثابت ہوں گے، بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے بلوچستان کی حقیقی قیادت سے بات کرنا ہوگی، بلوچستان کی اسمبلی میں بیٹھے ہوئے عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کے کمیشن کو فعال کیا جائے، طاقت کا استعمال بند اور لاپتا افراد کو بازیاب کروایا جائے، اگر کوئی دہشتگرد یا مجرم ہے تو اس کا آئین اور قانون کے مطابق اور عدالتوں کے ذریعے فیصلہ کیا جائے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کسی بھی آئین میں یہ موجود نہیں ہے کہ لوگوں کو پکڑ کر لاپتا کر دو، بلوچ قیادت کا ہم کراچی پریس کلب میں خیر مقدم کرتے ہیں اور جماعت اسلامی بلوچستان کے حقوق کیلئے پورے ملک میں آواز اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی لاہور مینار پاکستان پر تاریخی جلسہ، پشاور اور اسلام آباد میں بھی مقدمہ لڑے گی۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، حکومت عدالت، فوج سب کو آئین اور قانون پر عمل کرنا ہوگا، وہاں کے مسائل حل ہو جائیں تو 3 ماہ میں خود بلوچستان کے عوام اپنے صوبے کا دفاع کریں گے اور ملک ترقی کرے گا۔
مرکزی امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو ضروریات زندگی کی سہولیات فراہم کی جائیں، سی پیک میں بلوچستان کا حصہ اور عوام کو گیس مہیا کی جائے، بلوچستان واحد صوبہ ہے جو پورے ملک کیلئے سولر انرجی کا انتظام کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں موجود منرلز کو چند سرداروں کے حوالے کر دیا گیا ہے، جس سے حکمران فائدہ اٹھا رہے ہیں، حکمرانوں کی نظر معدنی خزانوں پر تو ہے لیکن وہ عوام کو عزت اورحقوق نہیں دیتے۔ حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان سے ملنے والے منرلز میں سے 20 فیصد حصہ بلوچستان کے عوام کو دے دیا جائے تو صوبہ بھی ترقی کرے گا اور پاکستان بھی ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے کراچی تک موٹر وے موجود نہیں، جس کے باعث سالانہ 8 ہزار لوگ حادثات کا شکار ہو کر اپنی جان گنوا دیتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون جماعت اسلامی لاپتا افراد ان کے حقوق کیا جائے
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ہے.(جاری ہے)
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے. درخواست گزار محمد فاروق نے استدعا کی ہے کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے. قبل ازیں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی. گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے.