بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا شادی کے بندھن میں بندھ گئے، لڑکی کون ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
بھارت کے جیولین تھرو ایتھلیٹ نیرج چوپڑا شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔
بھارت کے معروف جیولن تھرو ایتھلیٹ اور دو بار کے اولمپک میڈلسٹ نیرج چوپڑا نے اپنی شادی کا اعلان انسٹاگرام پر کیا۔
انہوں نے لکھا کہ "نیرج (دل کا ایموجی) ہیمانی، محبت کے بندھن میں بندھے۔"
View this post on InstagramA post shared by Neeraj Chopra (@neeraj____chopra)
اگرچہ پوسٹ میں شادی کی زیادہ تفصیلات نہیں دی گئیں، لیکن نیرج کے اس اعلان نے ان کے مداح حیران ہیں کیونکہ ایتھلیٹ اپنی زندگی کو نجی رکتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نیرج چوپڑا کی اہلیہ کا نام ہیمانی مور ہے اور وہ سونی پت سے تعلق رکھتی ہیں، ان دنوں وہ امریکا میں اپنی تعلیم مکمل کر رہی ہیں۔
نیرج کے چچا بھیم نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ شادی کی تقریب امریکا میں منعقد ہوئی، اور شادی کے بعد نیرج اور ہیمانی ہنی مون کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔