ہر سال کئی ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ کیے جانے کے باوجود نتائج قابلِ اطمینان کیوں نہیں ہیں؟ حکومت کو تعلیم کے نظام میں بہتری کے لیے اعلانات سے زیادہ عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
پاکستان کے نظامِ تعلیم کو اس وقت کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں سب سے بڑا چیلنج نصاب کی تیاری کا ہے جس پر سب ہی متفق ہوں۔ ملک میں اس وقت 39 فی صد گھوسٹ ٹیچرز ہیں۔ یعنی وہ سرکار سے تنخواہ تو لے رہے ہیں۔ لیکن کسی سرکاری اسکول میں پڑھانے کے بجائے کوئی اور کام کر رہے ہیں۔تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں دو کروڑ 62 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جن میں سے سب سے زیادہ تعداد پنجاب میں ہے جہاں ایک کروڑ 17 لاکھ 30 ہزار سے زائد بچے اسکول جانے کی عمر میں پہنچنے کے باوجود کسی اسکول میں داخل نہیں ہوئے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا ظالمانہ اقدام ہے: شازیہ مری
رہنما پی پی پی شازیہ مری---فائل فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا ظالمانہ اقدام ہے۔
مرکزی ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم وسائل کی منصفانہ تقسیم و آئینی برابری کےخواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ وفاق اور صوبوں پرمشتمل کمیٹی کا قیام خوش آئند ہے۔
رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا ہے کہ سیاست سے تعلیم تک، خواتین تبدیلی لا رہی ہیں اور مستقبل کی تشکیل کر رہی ہیں، ایک عورت تعلیم حاصل کرتی ہے تو پورا گھر اور معاشرہ تعلیم یافتہ ہوتا ہے۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا ہے کہ کسی ایک فریق کی خواہش پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی بھارت کے اس ظالمانہ اعلان کے خلاف حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔