سرکاری کالونیاں مسلسل کھنڈر بنتی جارہی ہیں،شاہد سومرو
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)نیو وحدت کالونی ایکشن کمیٹی چیئرمین شاہد سومرو نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ نیو وحدت کالونی سمیت دیگر سرکاری کالونی کے سرکاری فنٖڈز گزشتہ چارسالوں سے بند کرکے پریشان کیا جارہا ہے۔سرکاری کالونیاں مسلسل کھنڈر بنتی جارہی ہیں۔سرکاری نئی عمارت اور دیگر بڑ ے سرکاری بنگلے کی ریپر کرنے کیلئے اور دیگر سرکاری کاموں کیلئے سندھ حکومت ورکس اینڈ سروس محکمے کو فنڈز رلیز کررہی ہے لیکن سرکاری کالونیاں تباہی کا شکار ہورہی ہیں ان کی دیکھ بھال کے فنڈز صرف سندھ حکومت چار سال سے روک دیے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے ہر ماہ پانچ فیصد ریپر کی مد کٹوتی کی جارہی ہے۔ نیو وحدت کالونی کا ڈسپوزل کنواں گندگی اور تھیلیوں سے بھرا ہوا۔ اے سی بلڈنگ سے ملاقات کرکے کالونی کے مسائل پیش کئے لیکن انہوں نے بھی صاف جواب دیا کہ سرکاری کالونیوں کی صفائی سمیت کوئی بھی ورک ریپر نہیں کراسکتے۔سندھ حکومت سرکاری کالونیوں کا ایم، اینڈآر،فنڈز نہیں دیا ۔شاہد سومرو نے کہا سندھ حکومت چار سال سے بند فنڈز ایم،اینڈ آر فنڈز رلیز کرے تاکہ سرکاری کالونیوں کے درپیش مسائل حل ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرکاری کالونی سندھ حکومت
پڑھیں:
پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے گندم کی قیمت مقرر نہ کیے جانے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو قیمتوں کےتعین سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔
عدالتی فیصلے میں محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق فی من گندم کی لاگت 3 ہزار 533 روپے ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے تحت اپنا کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین کیاگیا۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کے لیے قانون بنا دیا گیا ہے تاہم کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ سرکاری اداروں نے تسلیم کیا ہے کہ گندم خوراک کا ایک بنیادی جزو ہے۔
یاد رہے کہ یہ درخواست صدر کسان بورڈ کی جانب سے 8 اپریل 2025 کو دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا تھا۔