لاپتا افراد کمیشن کو گزشتہ 6 برس کے دوران سب سے کم 379 کیسز رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد(آن لائن)سال 2024 میں لاپتہ افراد کمیشن کو گزشتہ 6 برس کے دوران سب سے کم 379 کیسز رپورٹ ہوئے ،سال 2024 میں لاپتہ افراد کمیشن نے 427مقدمات نمٹائے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں جبری گمشدگی کے 1098،2019 میں 800 کیسز، سال 2020 میں 415، 2021 میں 1460 کیسز سامنے آئے۔ جبکہ سال 2022 میں 860 اور 2023 میں 885 واقعات سامنے آئے سال 2024 کے اختتام تک لاپتہ افراد کمیشن کے پاس 2251 کیسز زیرالتواء ہیں۔ دسمبر 2024 جبری گمشدگی کے29واقعات رپورٹ ہوئے44نمٹائے گئے دسمبر 2024 میں دو لاپتہ افراد کی لاشیں ملیں، 23گھروں کو واپس پہنچے۔رپورٹ کے مطابق لاپتہ قرار دیے گئے 5 افراد حراستی مراکز جبکہ 4 جیلوں میں پائے گئے سمبر میں کمیشن نے 10 کیسز جبری گمشدگی کے نہ ہونے کی بنیاد پر نمٹائے اپتہ افراد کمیشن کو 2011 سے 2024 تک 10467کیسز موصول ہوئے جموعی طور پر 4613 افراد گھروں کو واپس پہنچے، 686 جیلوں میں پائے گئے ال 2011سے2024تک 1011 افراد حراستی مراکز میں پائے گئے لاپتہ قرار دیے گئے 288 افراد کی 2011 سے2024کے درمیان لاشیں ملیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاپتہ افراد افراد کمیشن
پڑھیں:
بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل
گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے اور بابوسر کے مقام پر پانی میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں جب کہ حکومت نے سیاحوں کو فوری طور پر علاقے کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے علاقے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو کامیابی سے ریسکیو کرلیا گیا ہے اور انہیں مقامی ہوٹل مالکان و حکومت کی جانب سے مفت رہائش فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناران اور کاغان کے تمام راستے فی الحال بند ہیں جب کہ شاہراہ قراقرم 2 مقامات سے بند ہوچکی ہے، جس کے باعث ہزاروں مسافر مختلف علاقوں میں محصور ہو گئے ہیں۔ شاہراہ ریشم چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے اور بشام تک مکمل بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔
فیض اللہ فراق نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر ہرگز نہ کریں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ جی بی آج متاثرہ علاقوں خصوصاً بابوسر کا دورہ کریں گے تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
دوسری جانب ڈی جی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آئندہ دنوں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ بابوسر ٹاپ کے علاقے میں قیمتی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے اور موجودہ موسم کے پیش نظر مزید نقصانات کا خدشہ موجود ہے۔
اُدھر دیامر میں بھی ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے جہاں سیلابی ریلے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
قبل ازیں بابوسر ٹاپ پر کئی سیاح پانی میں بہہ چکے ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ سیلاب سے علاقے میں ایک گرلز اسکول، 2ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر کے ساتھ واقع 50 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 8 کلومیٹر طویل سڑک بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سڑک 15 مقامات سے بلاک ہے اور 4 اہم رابطہ پل بھی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔